37
1 یعقوب ملک کنعان میں سکونت پذیر ہوا۔اُس کا باپ بھی اُسی ملک میں رہتا تھا۔
2 یعقوب کی خاندانی تاریخ درج ذیل ہے۔
یو سف سترہ سال کا کڑیل جوان تھا۔ بھیڑ بکریاں پالنا اُس کا پیشہ تھا۔ اپنے بھا ئیوں یعنی بلہا ہ اور زلفہ کے بیٹوں کے ساتھ بھیڑ بکریاں چراتا تھا۔ یو سف اپنے باپ کو اپنے بھا ئیوں کی بُری حرکتوں کے با رے میں کہہ دیا۔
3 اسرائیل ( یعقوب ) چونکہ بہت زیادہ عمر کو پہنچا تھا کہ یوسف پیدا ہو ئے جس کی وجہ سے اسرائیل اپنے دوسرے بیٹوں کی بہ نسبت یوسف سے زیادہ محبت کر تا تھا۔ یعقوب نے اپنے اس بیٹے کے لئے ایک بہت ہی خوبصورت قسم کا عبا بنوا یا۔
4 یوسف کے بھا ئیوں نے یہ محسوس کیا کہ ہما رابا پ ہم لوگوں سے زیادہ یوسف سے محبت کر تا ہے اس لئے وہ لوگ اس سے نفرت کر نے لگے۔ وہ لوگ کبھی یو سف کو اچھی باتیں نہیں کہتے۔
5 ایک دن یوسف نے ایک خاص قسم کا خواب دیکھا۔ جب یوسف نے اُس خواب کو اپنے بھا ئیوں سے بیان کیا تو ، اُنہوں نے اُس سے اور بھی زیادہ جلنا اور حسد کرنا شروع کیا۔
6 یو سف نے اُن سے کہا کہ مجھے ایک خواب دکھا ئی دیا ہے۔
7 کہ ہم سب کے سب کھیت میں گیہوں کے پلندے باندھ رہے تھے۔ تب میرا پُلندا اُٹھ کھڑا ہوا۔ پھر میرے پُلندے کے اطراف تمہا رے پُلندے گھیرا بنا یا اور میرے پلندے کے سامنے سب جھک کر سجد ہ ریز ہوئے۔
8 اُس کے بھا ئیوں نے کہا کہ تیرا یہ خیال ہے کہ تو بادشاہ بن کر ہم پر حکومت چلا ئے گا۔ کیا یہی مطلب ہے تمہا را ؟ ان لوگوں نے اس کے خواب اور وہ جو کہا اس کی وجہ سے اور بھی زیادہ نفرت کر نے لگے۔
9 اُس کے بعد یوسف کو ایک اور خواب نظر آیا۔ یو سف نے اُس خواب کے با رے میں بھی اپنے بھائیوں سے بیان کیا۔ یو سف نے اُن سے کہا کہ مجھے ایک اور خواب نظر آیا ہے۔ جس میں ایک سورج ، چاند اور گیارہ ستارے میرے سامنے جھک کر مجھے سجدہ کر تے ہیں۔
10 یوسف اپنے باپ کو اس خواب کے با رے میں معلوم کرایا۔ لیکن اُس کے باپ نے اُسے ڈانٹ دیا اور کہا کہ یہ کیسا خواب ہے ؟ اور پو چھا کہ میرا ، اور تیری ماں اور تیرے بھا ئیوں کا تیرے سامنے جھک کر سجدہ کر نے کی بات پر کیا تو یقین رکھتا ہے ؟
11 یوسف کے بھا ئیوں کو اُس سے حسد ہو گیا۔ لیکن یوسف کا باپ ان خوابوں کے بارے میں گہرائی سے غور وفکر کر نے لگے۔
12 ایک دن یوسف کے بھا ئی اپنے باپ کی بھیڑ بکریاں چَرانے کے لئے سکم کو گئے۔
13 اسرائیل (یعقوب ) نے یوسف سے کہا کہ سکم کو چلا جا ، کیوں کہ وہاں تیرے بھا ئی میری بھیڑ بکریوں کو چرا رہے ہیں۔
یوسف نے جواب دیا کہ ٹھیک ہے میں جا رہا ہوں۔
14-15 اسرائیل نے کہا کہ تیرے بھا ئیوں اور بھیڑ بکریوں کی خیریت دریافت کر کے آ اور مجھے سُنا ، اِس طرح اُس نے اُس کو حبرون کی وا دی سے سکم کو بھیج دیا۔ سکم میں یوسُف کو راستہ بھٹکتے کھیتوں میں گھو متے پھر تے ہو ئے کسی نے دیکھ لیا ، اور پو چھا کہ کیا ڈھونڈ رہا ہے ؟
16 یو سف نے کہا کہ میں اپنے بھا ئیوں کی تلا ش میں ہوں۔ اور اُس سے پو چھا کہ وہ اپنی بھیڑ بکریوں کو کہاں چرا رہے ہیں؟
17 اِس پر اُس نے اُس کو جواب دیا کہ وہ یہاں سے چلے گئے ہیں۔ اور میں نے اُن کو یہ کہتے سُنا ہے کہ چلو ہم دوتان کو چلیں گے۔ جس کی وجہ سے یوسف اُن کو ڈھونڈ تے ہو ئے دوتان کو گیا اور وہاں پر اُن کو دیکھا۔
18 یوسف کے بھا ئیوں نے یو سف کو دور سے آتے ہو ئے دیکھا۔ اور پھر اُن لو گوں نے اُس کو قتل کر نے کی ایک تدبیر سوچی۔
19 وہ آپس میں کہنے لگے کہ وہ دیکھو خوابوں کا دیکھنے وا لا یوسف یہاں پر آرہا ہے۔
20 اُنہوں نے آپس میں گفتگو کی کہ اُس کو قتل کر نے کا یہی ایک مناسب و موزوں وقت ہے۔ اُس کو قتل کر کے ایک خشک کنویں میں ڈھکیل دیں گے۔ اور ہم اپنے باپ سے یہ کہدیں گے کہ ایک خونخوار درندے اُس کو پھاڑ کر کھا گیا۔ اور آپس میں یہ کہنے لگے کہ ہم دیکھیں گے کہ کس طرح اُس کے سارے خواب پو رے ہو نگے۔
21 لیکن روبن اس کی مدد کرنا چاہا اس لئے اس نے ان لوگوں سے کہا ، “اُس کو قتل نہ کرو۔
22 اور اُنسے کہا ، اس کا خون مت بہاؤ۔ اسے خشک کنواں میں ڈھکیل دو ، لیکن اُسے تکلیف نہ دو۔” اس نے ارادہ کیا کہ یوسف کو کنواں سے نکال کر اسے اس کے باپ کے حوالے کر دیں گے۔
23 جب یو سف آیا تو اُس کے بھا ئیوں نے اس کو پکڑ لیا اور اُس کے عبا کو پھاڑ ڈا لے۔
24 اور سوکھے ہو ئے کنویں میں اُس کو ڈھکیل دیا۔
25 جب یو سف کنویں میں تھا تو ، اُس کے بھا ئی کھانا کھا نے بیٹھ گئے۔ جب وہ آنکھ اُٹھا کر دیکھے تو جلعاد سے مصر کو اسمٰعیلی تاجروں کا ایک قافلہ جا رہا ہے۔اُن کے اُونٹ مختلف قسم کے خوشبودار مصالحے اور قیمتی اشیاء سے لدے جا رہے تھے۔
26-27 تب یہوداہ نے اپنے بھا ئیوں سے کہا کہ اگر ہم اپنے بھا ئی کوقتل کر کے اُس کی موت کو چھپا ئیں تو ہمیں کیا فا ئدہ ہو گا ؟ اگر ہم ان اسمٰعیلی تا جروں کے ہا تھوں اُسے بیچ دیں تو ہمیں کچھ زیادہ ہی فائدہ ہو گا۔ اور کہا کہ ہمارے بھا ئی کے قتل کے الزام کا گناہ بھی ہمارے سر نہ ہو گا۔ چونکہ وہ ہما را بھا ئی ہے۔ تمام بھا ئیوں نے اُسے مان لیا۔
28 جب مدیان کے کچھ تاجر وہاں قریب پہنچے تو بھا ئیوں نے یوسف کو کنویں سے نکا لا اور اسے اسمٰعیلی تاجروں کو بیس چاندی کے سکّہ میں بیچ دیا۔ تب تاجر لوگ یوسف کومصر لے گئے۔
29 جب روبن کنویں کے پاس واپس لوٹ کر آیا تو یوسف کو وہاں نہ پایا تو وہ افسوس کر تے ہو ئے اپنے کپڑے پھا ڑ لئے۔
30 روبن اپنے بھا ئیوں کے پاس جا کر کہا کہ لڑ کا کنویں میں نہیں ہے۔ اور اب میں کیا کروں؟
31 تب اُنہوں نے ایک بکری کو ذبح کیا اور بکری کے خون کو یوسف کے خوبصورت جبّہ پر ڈال دیا۔
32 پھر اُنہوں نے اُس جُبّہ کو اپنے باپ کے پاس ایک پیغام کے ساتھ بھیج دیا کہ انہوں نے یہ جُبّہ پا یا ہے اور دریافت کیا یہ یوسف ہی کا جُبّہ ہے ؟
33 باپ نے اُس جُبّہ کو دیکھ کر اُس کی شناخت کر لی اور کہا ، “ہاں یہ یوسف ہی کا ہے۔” کو ئی جنگلی جانور اُس کو کھا گیا ہے۔
34 ما رے غم کے اپنے کپڑوں کو پھا ڑ لیا اور ٹا ٹ اوڑھ لیا اور بہت دنوں تک غم میں ڈوبا رہا۔
35 یعقوب کے بیٹے اور بیٹیاں اسے تسّلی دینے کی کو شش کی لیکن اسے تسّلی نہ ہو ئی۔ یعقوب نے کہا ، “مجھے اپنے بیٹے کا میری موت تک افسوس رہے گا۔” اس لئے اس نے ما تم کرنا جا ری رکھا۔
36 مدیان کے تاجروں نے یوسف کو مصر میں بیچ دیئے۔ ان لوگوں نے اُس کو فرعون کے محافظین کے سردار فوطیفار کو فروخت کر دیا۔
1:2+عبرانی1:2زبان اس کا مطلب ہے “اوپر اڑنا” یا “اوپر سے نیچے آنا” جیسا کہ پرندہ گھونسلہ میں رہنے وا لے اپنے بچوں کی حفاظت کر نے کے لئے اوپر اڑتے ہیں۔1:14+یا1:14خاص ملاپ یہودیوں کے پاس مختلف چھٹیاں اور مختلف قسم کے ملاپ ا ماوس اور پو نم کے وقت میں شروع ہو تے ہیں۔1:26+عبرانی1:26زبان میں یہ لفط “انسان ” “لوگ ” یا “آدم ” جیسے نام کا معنی دیتا ہے۔ یہ لفظ “زمین ” یا “سرخ مٹّی ”جیسے معنی دینے وا لے الفاظ کی طرح ہے۔3:20+عبرانی3:20زبان میں اس لفظ کا معنی “جان ” ہے۔3:24+خدا3:24کا مقرب ( کروبی ) فرشتہ۔ عہدناموں کے ان پیٹیوں( صندوق) پر ان فرشتوں کے بت رکھے ہو ئے تھے۔4:7+یا4:7اگر تو کو ئی گناہ کا کام نہ کرے تو گناہ دروازے پر ہی گھات میں بیٹھا رہے گا۔ اور اسکو تیری ہی ضرورت ہے۔لیکن تجھے اس ( گناہ) پر تسلّط رکھنا چاہئے۔4:26+عام4:26طور پر لوگ خدا کو یہوداہ کے نام سے یاد کر نے لگے۔5:29+جسکا5:29معنیٰ ہے “آرام ”6:2-4+عبرانی6:2-4زبان میں اس کے معنیٰ “گرے پڑے لوگ” ہو تے ہیں۔ پھر نفیلم خاندان جو بہت بہت بہادر اور دلیر لوگوں پر مشتمل ایک خاندان تھا۔ دیکھو گنتی ۳۳۔۳۲: ۱۳۔6:2-4+جب6:2-4خدا کے بیٹے انسانی بیٹیوں سے شادی کی اور ان دنوں میں اور اسکے بعد میں نفیلی اس علا قے میں آباد ہو ئیں۔ یہی عورتیں زما نے قدیم سے مشہور و معروف بہادروں کو جنم دیتی تھیں۔10:5+میڈیٹیرین10:5سمندر کے اطراف و اکناف کے علا قے۔10:25+اس10:25نام کے معنیٰ ہی تقسیم ہیں-11:9+جن11:9کے معنیٰ ہی “ہیر پھیر ” ہے۔16:11+اس16:11نام کے معنیٰ یہ کہ خدا سنتا ہے۔16:14+جس16:14کے معنیٰ یہ ہیں میری نگرانی کر نے والا زندگی کا کنواں۔17:15+بہت17:15ممکن ہے آرامی زبان میں اس کے معنیٰ “شہزادی ” ہوں گے۔17:15+سارہ17:15عبرانی زبان میں اس کے معنیٰ “شہزادی ” ہوں گے17:19+جس17:19کے معنیٰ “وہ ہنستا ہے ” ہوں گے۔19:38+عبرانی19:38زبان میں اس لفظ کے معنی “میرے باپ کا بیٹا ”یا “ میرے لوگوں کا بیٹا ” ہوتے ہیں -22:14+“خدا22:14وند دیکھتا ہے ” آج بھی لوگ کہتے ہیں کہ خدا وند کو پہاڑ پر دیکھا جا سکتا ہے۔25:25+اس25:25لفظ کے معنیٰ وہ آدمی کے جس کے جسم پر کثرت سے بال اُگے ہوں۔25:26+عبرانی25:26زبان میں اس لفط کے معنی“اِیڑی” “پیروی کر نے وا لا ” یا فریبی کے ہو تے ہیں25:30+اس25:30نام کے معنی “سرخ ” ہے۔26:20+اس26:20کا مطلب “بحث” یا “لڑا ئی۔”26:21+اس26:21کا مطلب “نفرت ” یا “کسی کا دشمن ”26:22+اس26:22کا مطلب ہے “کھلی ہو ئی جگہ۔”30:14+عبرانی30:14لفظ کے معنی “محبت کا پو دا ” اس زمانے میں لوگوں کا یہ عقیدہ تھا کہ عورت کے حاملہ ہو نے کیلئے یہ پودا مددگار ہو تا ہے۔30:23-24+جس30:23-24کے معنی “شامل کرنا ” “جمع کرنا ” “یکجا کر نا۔”31:47+آرامی31:47زبان کے اس لفظ کے معنی “قبولیت کے پتھر کا ڈھیر۔”32:28+اسکے32:28معنیٰ “وہ خدا کے لئے لڑ تا ہے ” یا “وہ خدا سے جنگ کر تا ہے۔ ”