2
“میں پہرہ کی چو کی پر اپنے آپکو مقرر کر دوں گا
اور انتظار کروں گا یہ دیکھنے کے لئے کہ خداوند مجھے کیا کہتا ہے۔
اور میں سنو ں گا کہ وہ میری شکایت کا کیسے جواب دیتا ہے۔”
خداوند نے مجھے جواب دیا، “میں تجھے جو کچھ رو یا میں دکھا تا ہوں، تو اسے لکھ لے۔صاف صاف لکھ دے تا کہ لوگ آسانی سے اسے پڑ ھ سکیں۔ یہ پیغام اس خاص وقت کے بارے میں جو مستقبل میں آئے گا۔ یہ پیغام آخری وقت کے بارے میں ہے جو ہو گا۔ یہ ایسا ظا ہر ہو تا ہے جیسے ایسا وقت با لکل کبھی نہیں آئے گا۔ لیکن صبر کے ساتھ اس کا منتظر رہ وہ وقت آئے گا، وہ دیر نہیں کرے گا۔ وہ جو نا امید ہو تا ہے اس پیغام کو نہیں مانے گا لیکن صادق اپنے ایمان کی وجہ سے زندہ رہے گا۔”
“بلا شبہ دو لت مغرور آدمی کو، اور پاتال کی طرح لالچی آدمی کو دھوکہ دیتی ہے جو کہ کامیاب نہیں ہو گا۔ وہ موت کی طرح ہے جو کبھی آسودہ نہیں ہو تا بلکہ وہ لا لچ میں آکر سبھی قو موں اور لوگوں کو اپنے لئے جمع کر لیتا ہے۔ یقیناً ہی یہ لوگ اس کی ہنسی اڑا تے ہو ئے یہ کہیں گے، ’اس پر افسوس جو اوروں کے مال سے مالدار ہو تا ہے۔ جو کتنے ہی لوگوں کو اپنے قرض کے بوجھ تلے دباتا رہا ہے۔‘
“اے انسان! تو نے لوگوں سے دولت اینٹھی ہے۔ ایک دن وہ لوگ اٹھ کھڑے ہونگے اور جو کچھ ہو رہا ہے،انہیں اس کا احساس ہو گا اور پھر وہ تیری مخالفت میں کھڑے ہو جا ئیں گے۔ تب وہ تجھ سے ان چیزو ں کو چھین لینگے، تب تو بہت خوفزدہ ہو جا ئے گا۔ تو نے بہت سی قو موں کو لو ٹا ہے۔اس لئے وہ تجھ سے اور زیا دہ لو ٹیں گے۔ کیوں کہ تو نے بہت سے لوگو ں کو ہلاک کیا ہے۔ تو نے ملکوں اور شہروں کو تبا ہ کیا ہے۔ تو نے وہاں سبھی لوگوں کو مار ڈا لا ہے۔
“اس کا بُرا ہو گا جو ناجا ئز طریقے سے دولتمند ہو تا ہے۔ ایسا آدمی اس طرح کا کام کر تا ہے تا کہ وہ اپنی اونچی عمارت میں محفوظ رہ سکے جہاں کو ئی بُرا ئی واقع نہ ہو سکے۔ لیکن یقیناً بُرے واقعات اس کے ساتھ ہونگے۔ 10 تو نے بہت سے لوگوں کو فنا کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔اس سے تیرے اپنے لوگوں کی رسوائی ہو گی۔ اور تجھے بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو نا پڑیگا۔ 11 دیوار سے پتھر تیرے خلاف چلا ئیں گے۔ اور یہاں تک کہ چھت کا شہتیر بھی راضی ہو گا کہ تو غلط ہے۔
12 “اس کا برا ہو جو شہر کو خونریزی سے اور بدکاری سے تعمیر کر تا ہے۔ 13 خداوند قادر مطلق نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ ان لوگوں نے جو کچھ بنا یا تھا ان سب کو ایک آگ بھسم کر دیگی۔ ان کا بنا بنا یا رائیگاں جا ئے گا۔ 14 پھر ہر کو ئی خداوند کے جلال کو جان جا ئے گا اور اس کا عرفان ایسے ہی پھیل جا ئے گا۔جیسے سمندر میں پانی پھیلا ہو۔ 15 اس کا برا ہو جو اپنے پڑوسی کو نشہ آور بنا تا ہے اور تب پھر مئے میں اس کے ننگا پن کو دیکھنے کے لئے زہر ملا تاہے۔ 16 “لیکن وہ شخص خداوند کے غصہ کو جانے گا۔ وہ غصہ خداوند کے داہنے ہا تھ میں ایک زہر کے پیالہ کی مانند ہو گا۔ وہ آدمی اس غصہ کو چکھے گا اور نشے میں چور آدمی کی طرح زمین پر گر پڑیگا۔”
بُرا حاکم تم اس پیالہ سے پیو گے تمہیں تعظیم نہیں رسوا ئی ملے گی۔ 17 لبنان میں تم نے کئی لوگوں کو ہلاک کیا۔ تم نے وہاں کئی مویشیوں کو تبا ہ کیا۔ اسلئے جو لوگ مر گئے اس کی وجہ سے اور زمین کو برباد کر نے کے لئے تم نے جو بُرے کام کئے اسکی وجہ سے تم خوفزدہ ہو گے۔ تم نے ان شہروں اور ان کے شہریوں کے لئے جو کئے ا س کی وجہ سے تم خوفزدہ ہو گے۔”
18 جھو ٹے خداؤں کی مورتی کا کیا فائدہ کہ کا ریگروں نے اس کو کھو د کر بنا یا۔ دھات کی مورتیوں اور اس کے جھو ٹے پیغا مات کا کیا فائدہ۔ مورتیوں کا بنانے وا لا مورتی پر جسے وہ بنایا ہے کیوں بھروسہ کرے گا جو کہ بول بھی نہیں سکتا ہے۔ 19 اس پر افسوس جو لکڑی سے کہتا ہے، “جاگ ” اور بے زبان پتھر سے کہتا ہے، “اٹھ!” کیا وہ تعلیم دے سکتا ہے؟ دیکھ وہ سو نے چاندی سے مڑھا ہے لیکن اس میں مطلق دم نہیں۔
20 (مگر خداوند بالکل مختلف ہے ) خداوند اپنی مقدس ہیکل میں رہتا ہے۔اس لئے ساری زمین کو خاموش رہنی چا ہئے اور اس کی موجودگی میں اس کے احترام کو دکھا ؤ۔