32
1 میں جو باتیں بتا رہا ہوں انہیں سنو! بادشاہ صداقت سے سلطنت کرے گا اور شہزادہ انصاف کے ساتھ حکمرانی کرے گا۔
2 تب ہر ایک حکمراں طوفان اور ہوا سے بچنے کے لئے پناہ گاہ کی مانند ہو گا۔ وہ خشک زمین میں پانی کی ندیوں کی مانند اور ماندگی کی زمین میں بڑی چٹان کے سایہ کی مانند ہوگی۔
3 پھر لوگوں کی آنکھیں جو دیکھ سکتی ہیں وہ بند نہیں ہونگی۔ اسی طرح سے انکے کان جو سنتے ہیں وہ اصل میں اس پر توجہ دیں گے۔
4 وہ لوگ جو سوچنے میں بہت تیز ہوتے ہیں ہوشمند ہوجائیں گے۔ وہ لوگ جو ابھی صاف صاف نہیں بول پاتے ہیں وہ صاف صاف اور جلد ہی بولنے لگیں گے۔
5 احمق لوگ عظیم شخص نہیں کہلائیں گے۔ شریر لوگ عزت و احترام والے لوگ نہیں کہلائیں گے۔
6 ایک احمق شخص احمقانہ باتیں ہی کہتا ہے اور وہ اپنے دما غ میں بری باتوں کا ہی منصوبہ بنا تا ہے۔ احمق شخص غلط کام کرنے کی ہی کو شش کر تا ہے۔ وہ خدا وند کے بارے میں غلط باتیں کہتا ہے۔ احمق شخص بھو کوں کو کھا نا کھا نے نہیں دیتا۔ احمق شخص پیاسے لوگوں کو پانی دینے سے انکار کرتا ہے۔
7 احمق شخص برائی کو ایک ہتھیار کی شکل میں استعمال کرتا ہے۔ وہ مسکینوں کو جھوٹ کے ذریعہ برباد کرنے کے لئے منصوبے بنا تے ہیں۔ اس کی یہ جھو ٹی باتیں محتاجوں کو صحیح انصاف ملنے سے دور رکھتی ہیں۔
8 لیکن عزت دار شخص آبرو مندانہ ہی منصوبہ بنا تا ہے اور اپنے آبرو مندانہ فطرت کی وجہ سے وہ سخاوت سے رہتا ہے۔
9 اے عورتو تم میں سے جو آرام و چین سے ہو ، کھڑی ہو جاؤ اور میری آواز سنو۔ تم عورتو جو محفوظ تصور کرتی ہو ، میں جو باتیں کہہ رہا ہوں اسے سنو۔
10 اے عورتو! تم ابھی محفوظ تصور کرتی ہو لیکن ایک سال بعد تم خوف سے کانپو گی۔ کیوں کہ تم اگلے برس انگور اکٹھا نہیں کر سکو گی۔ اکٹھا کر نے کے لئے ایک بھی انگور نہیں ہوگا۔
11 اے عورتو! ابھی تم چین سے ہو لیکن تمہیں ڈر نا چاہئے۔ اے عورتو! ابھی تم محفوظ تصور کرتی ہو لیکن تمہیں تھر تھرانا چاہئے۔ اپنے حسین پوشاک کو اتار پھینکو اور غم کا لباس پہن لو۔ اور ان کو اپنی کمر پر لپیٹ لو۔
12 اپنے غم سے بھری چھا تیوں پر ان غم انگیز پوشاک کو پہن لو۔ چیخو کیوں کہ تمہارے کھیت اجڑے ہوئے ہیں۔ تمہاری تاکیں جو میویدار تھیں لیکن اب خالی پڑی ہیں۔
13 میرے لوگوں کی زمین کے لئے چیخو۔ چلاؤ کیوں کہ وہاں کچھ نہیں صرف کانٹے اور جھا ڑ یاں ہی ہیں۔ چیخا کرو اس شہر کے لئے اور ان سب گھروں کے لئے جو کبھی شادمانی سے بھرے ہوئے تھے۔
14 لوگ اس اہم شہر کو چھو ڑ جائیں گے۔ یہ محل اور یہ برج ویران چھو ڑ دیئے جائیں گے۔ وہ جانوروں کی غار کی مانند ہو جائیں گے۔ شہر میں جنگلی گدھے بسیرا کریں گے وہاں پر صرف بھیڑوں کے چراگاہوں کے علاوہ کچھ بھی نہ ہوگا۔
15 ایسا اس وقت تک ہوتا رہے گا جب تک خدا اوپر سے اپنی روح ہمارے اوپر نہیں انڈیلتا ہے۔ تب ریگستان کاشتکاری کی زمین ہو جائے گی۔ اور کاشتکاری کی زمین جنگل میں تبدیل ہو جائے گی۔
16 تب چاہے وہ کاشتکاری کی زمین ہو یا ریگستان تم کو ہر جگہ انصاف اور صداقت ملیگی۔
17 تب وہ انصاف اور صداقت ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سلامتی اور تحفظ کو لائے گی۔
18 اور میرے لوگ سلامتی کے مکانوں میں بے خطر اور بلا کوئی پریشانی کے رہیں گے۔ یہ خیمے سلامتی اور سکون کا جنت ہونگے۔
19 لیکن یہ سب کچھ ہو نے سے قبل اس جنگل کو گرنا ہوگا۔ اس شہر کو شکست یاب ہونا ہوگا۔
20 تم میں سے وہ خوش ہے جو ہر ایک نہر کے کنارے بیج بوتے ہیں اور اپنے مویشیوں اور گدھوں کو آزادانہ گھومنے دیتے ہیں۔
1:1+جس1:1نے ۷۶۷۔ ۷۴۰ قبل مسیح میں حکومت کی۔1:1+جس1:1نے۷۴۰۔ ۷۳۵ قبل مسیح میں حکومت کی۔1:1+جس1:1نے۷۳۵۔۷۳۷ قبل مسیح میں حکومت کی۔1:1+جس1:1نے ۷۲۷۔ ۶۸۷ قبل مسیح میں حکومت کی۔1:21+کبھی1:21کبھی یہ اس شخص کا بھی حوا لہ دیتا ہے جو خدا کی پیروی کر نا بند کر دیتا ہے اور اس کے بدلے میں بتوں کی پرستش کر تا ہے۔6:2+خصوصی6:2فرشتے جنہیں خدا پیغام رسانی کے لئے استعمال کر تا ہے نام کے شاید معنی ہیں وہ آ گ کی مانند رو شن ہیں۔6:4+اس6:4سے ظا ہر ہو تا ہے کہ مکان میں خدا تھا۔7:14+اس7:14نام کے معنی ہیں ” خدا ہمارے ساتھ ہے ”19:15+اس19:15کا مطلب یہ ہے کہ نہ تو عام لوگ اور نہ ہی اونچے طبقات کے لوگ۔19:18+یہ19:18نام اس نام کی مانند ہے جس کا مطلب ”تبا ہی کا شہر” ہے۔ یہ شاید کہ ہپلو پو لیس کا شہر ہے۔22:8+سليمان22:8کا تعمير کردہ محل جہاں مال و ہتھيار ذخيرہ کيا جاتا تھا۔24:17+عبرانی24:17میں یہ لفظوں کا کھیل۔25:7+پردہ25:7کا مطلب ماتم یا پھر کفن کا کپڑا ہو سکتا ہے۔28:10+شاید28:10کہ یہ عبرانی گیت ہے چھو ٹے بچوں کو سکھانے کے لئے کہ کیسے لکھا جا تا ہے۔اس کی آواز بچوں کی طرح ہو تی ہے یا غیر ملکی زبان کی طرح۔29:1+یہ29:1یروشلم کا ایک اور نام ہے اس کا مطلب “ خدا کا شیر۔30:33+گیہنّا،30:33ہنون کی گھا ٹی۔ لوگوں نے اپنے بچوں کو اس گھا ٹی میں اپنےجھو ٹے معبود ملکوم کے لئے آ گ میں قربانی دی۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں لوگوں نے کو را کرکٹ کو بھی جلا دیا۔اس لئے یہ دو زخ کے لئے نشان بن گیا۔