32
1 پھر ایّوب کے تینوں دوستوں نے ایوب کو جواب دینے کی کو شش کرنی چھو ڑ دی ، کیوں کہ ایوب اپنی راستبازی میں بہت ہی پُر یقین تھا۔
2 لیکن الیہو نام کا ایک جوان شخص تھا جو برا کیل کا بیٹا تھا۔ براکیل بُوزی نام کے ایک شخص کی نسل سے تھا۔ الیہو رام کے خاندان سے تھا۔ الیہو کو ایوب پر بہت غصہ آیا کیوں کہ ایوب کہہ رہا تھا کہ وہ خدا سے زیادہ راستباز ہے۔
3 الیہو ، ایوب کے تینوں دوستوں سے بھی ناراض تھا کیوں کہ وہ تینوں ایوب کے سوالوں کا جواب نہیں دے پائے تھے اور وہ لوگ یہ ثابت نہیں کر سکے تھے کہ ایوب غلط تھا۔
4 وہاں جو لوگ موجود تھے ان میں الیہو سب سے چھو ٹا تھا۔ اس لئے وہ تب تک خاموش رہا جب تک سب کوئی اپنی اپنی بات پوری نہیں کر لی۔ تب اس نے سوچا کہ اب وہ بولنا شروع کر سکتا ہے۔
5 الیُہو نے جب یہ دیکھا کہ ایوب کے تینوں دوستوں کے پاس کہنے کو اور کچھ نہیں ہے تو اسے بہت غصہ آیا۔
6 اس لئے الیہو نے اپنی بات کہنی شروع کی وہ بولا :
“میں چھو ٹا ہو ں ، اور تم لوگ مجھ سے بڑے ہو ،
میں اس لئے تم کو وہ بتانے میں ڈر تا تھا جو میں سوچتا ہوں۔
7 میں نے دل میں سو چا کہ بزر گوں کو پہلے بولنا چاہئے۔
وہ لوگ بہت سالوں سے جیتے آرہے ہیں اس لئے وہ لوگ بہت سی باتیں سیکھے ہیں۔
8 لیکن خدا کی روح آدمی کو عقلمند بنا تی ہے۔
اور خدا قادر مطلق کی سانس لوگوں کو سمجھداری عطا کرتی ہے۔
9 صرف عمر رسیدہ ہی عقلمند نہیں ہوتے ہیں
اور صرف عمر میں بڑے لوگ ہی نہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ کیا صحیح ہے۔
10 “اس لئے برائے مہر بانی میری بات سنو!
اور مجھے اپنی رائے تم سے کہنے دو۔
11 لیکن جب تک تم بولتے رہے میں صبر سے منتظر رہا ،
میں نے ان جوابوں کو سنا جنہیں تم ایوب کو دے رہے تھے۔
12 تم نے جو باتیں کہيں ان پر میں نے پوری توجہ دی۔
لیکن تم میں سے کسی نے بھی ایوب کونہیں سدھا را۔
اور کسی کے پاس بھی ایوب کے بحث کا جواب نہیں ہے۔
13 تم تین آدمیوں کو کہنا نہیں چاہئے ، “ہم لوگوں نے ایوب کی باتوں میں حکمت پا لی ہے۔
اس لئے آدمی کو نہیں بلکہ خْدا کو ایوب کے بحث و مباحثہ کا جواب دینے دو۔
14 لیکن ایوب نے اپنی باتوں کو میرے سامنے پیش نہیں کیا۔
اس لئے میں اس بحث و مباحثہ کا استعمال نہیں کروں گا۔ جسے تم تین آدمیوں نے استعمال کیا۔
15 “ایوب یہ سب آدمی نے بحث و مباحثہ کو کھو دیا ہے۔
اور انکے پاس کہنے کے لئے اور کچھ بھی نہیں ہے۔ انکے پاس تیرے لئے اور کوئی جواب نہیں۔
16 ایّوب ، میں نے ان آدمیوں کا تجھے جواب دینے کا انتظار کیا۔
لیکن اب وہ خاموش ہیں۔ انہوں نے تجھ سے بحث کرنی بند کردی۔
17 اس لئے اب میں تم کو جواب دونگا۔
تم کو یہ بھی بتاؤنگا کہ میں کیا سوچتا ہوں۔
18 میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے
جس کا کہ میں بھانڈا پھو ڑنے والا ہوں۔
19 میں اس نئی شراب کی بوتل کی طرح ہوں جو کہ اب تک کھو لی نہیں گئی ہے۔
میں شراب کے نئے مشک کی مانند ہوں جو کہ پھٹنے کے لئے تیار ہے۔
20 اس لئے یقیناً ہی مجھے بولنا چاہئے ، تبھی مجھے اچھا لگے گا۔
اپنا منھ مجھے کھولنا چاہئے اور مجھے ایوب کی شکایتوں کا جواب دینا چاہئے۔
21 مجھے ایوب کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرنا چاہئے جیسا کہ میں دوسروں کے ساتھ کرتا ہوں۔
میں اس کو عمدہ باتیں کہنے کی کوشش نہیں کروں گا۔ میں صرف وہی کہوں گا جو مجھے کہنا چاہئے۔
22 میں ایک شخص کے ساتھ دوسرے شخص سے بہتر سلوک نہیں کر سکتا ہوں !
اگر میں ویسا ہی کرتا تو خدا مجھے سزا دیتا !
1:15+صحرائی1:15علاقہ سے تعلق رکھنے والا گروہ۔ جو لوگوں پر حملہ کرکے ان کا اثاثہ لوٹتا ہے۔3:8+یہ3:8شاید ایک بہت بڑا سمندری دیو ہوگا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مگر مچھ ہے۔ دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ سمندری عفریت ( دیو) ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ جادو گر اس کی مدد سے سورج گرہن پیدا کرتے ہیں۔8:11+ایک8:11قسم کا پودا جس سے کا غذ بنایا جاتا ہے۔9:13+سمندری9:13عفریت (دیو)۔ لوگوں کا خیال ہے کہ رہب سمندر پر حکو مت کرتا ہے۔ رہب اکثر خدا کے دشمنوں کی علامت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔15:14+اسکا15:14ادبی معنیٰ عورت سے پیدا ہوا آدمی۔21:22+اس21:22کا مطلب فرشتہ یا اہم لوگ ہو سکتا ہے۔25:3+یا25:3” اس کے گروہ ” اس کا مطلب ہے خدا کی جنتی فوج – یا سارے فرشتے یا آسمان کے ستارے ہو سکتے ہیں -26:3+سچ26:3مچ میں ایوب کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ یہاں کیا کہتا ہے ۔ ایوب ایک طنزیہ ہوتے ہوئے وہ ان سب باتوں کو اس طرح سے کہتا ہے جیسے اس کے کہنے کا سچ مچ میں یہ مطلب نہیں ہے -26:13+یا26:13” بھاگ جانے والا دیو ” یہ راہب کا ممکنہ دوسرا نام ہوگا۔ دیکھو یسعیاہ ۲۷: ۱29:6+ادبی29:6طور پر ” مسح (چنے ) کئے گئے چٹان کی چاروں طرف میرے نزدیک تیل کا دھار تھا۔” اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ ایوب کے پاس بہت زیادہ زیتون کا تیل تھا۔ وہ اتنا تھا کہ دھاروں کی شکل میں قربان گاہ کے اس حصہ سے نیچے جسے کہ ایوب نے تحفہ کے طور پر خدا کو دیا تھا بہہ رہا تھا۔29:20+ادبی29:20طور پر میری شان بنی رہے گی۔ اور میرے ہاتھ میں نئی کمان ہو گئی ہے۔ شان اور کمان شاید کہ قوس و قزح کو ظاہر کرتی ہے جو کہ طوفان کے بعد اچھے موسم کی نشاندہی کرتی ہے۔ یا اسے یہ بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ ” میری روح ہر ایک دن نیا پن محسوس کرتی ہے اور میرا ہاتھ نئی کمان چلانے کے لئے اچھا خاصا مضبوط ہے۔