6
1 خداوند نے پھر دیکھا کہ بنی اسرا ئیل گنا ہ کر رہے ہیں۔اس لئے ۷ سال تک خداوند نے مدیانی لوگوں کو بنی اسرا ئیلیوں کو شکست دینے دی۔
2 مدیانی لوگ بہت طاقتور تھے اوربنی اسرائیلیوں کے ساتھ بہت سخت تھے۔ اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے پہاڑوں میں بہت سی چھپنے کی جگہیں بنا ئیں۔ انہوں نے اپنا کھانا بھی غاروں میں مشکل سے پتہ لگا ئے جانے وا لے جگہوں پر چھپا یا۔
3 انہوں نے ایسا کیا کیونکہ جب بھی وہ لوگ زمین میں کچھ بوتے تو مدیانی ، عمالیقی اور اہل مشرق کے لوگ انکی زمین پر چڑھ آتے تھے۔
4 وہ لوگ اس زمین میں خیمے ڈالتے اور اس فصل کو تباہ کرتے تھے جو بنی اسرا ئیل لگا تے تھے۔ غزّہ شہر کے قریب کی زمین میں بنی اسرا ئیلیوں کی فصل کو وہ لوگ تباہ کرتے تھے۔ وہ لوگ بنی اسرا ئیلیوں کے کھانے کے لئے کچھ بھی نہیں چھو ڑتے تھے۔ وہ ان کے سبھی بھیڑ گدھے اور مویشی بھی لے گئے تھے۔
5 مدیانی لوگ آئے اور انہوں نے اس ملک میں خیمے ڈالے۔ وہ اپنے ساتھ اپنے خاندان اور جانوروں کو بھی لا ئے۔ وہ اتنے زیادہ تھے جتنے ٹڈیوں کے جھنڈ۔ ان لوگوں اور ان کے اونٹوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ ان کو گننا ممکن نہ تھا۔ یہ تمام لوگ اس ملک میں آئے اور اسے روند ڈا لا۔
6 بنی اسرا ئیل مدیانی لوگوں کی وجہ سے بہت غریب ہو گئے۔ اس لئے بنی اسرا ئیلیو ں نے خداوند کو مدد کے لئے رو رو کر پکا را۔
7 اور جب مدیانیوں کے ستانے کی وجہ سے بنی اسرا ئیل رو ئے اور خداوند سے مدد چا ہی۔
8 تو خداوند نے ان کے پاس ایک نبی بھیجا۔ نبی نے بنی اسرا ئیلیوں سے کہا، “خداوند اسرائیل کے خدا نے کہا ہے کہ تم لوگ ملک مصر میں غلام تھے۔ میں نے تم لوگوں کو آزا د کیا اور میں اس ملک سے تمہیں باہر لا یا۔
9 میں نے مصر کے طاقتور لوگوں سے تمہا ری حفا ظت کی۔ تب پھر کنعان کے لوگوں نے تمہیں تکلیف پہو نچائی۔ اس لئے میں نے ان لوگوں سے بھی تمہا ری حفاظت کی۔ میں نے ان لوگوں کو ان کی زمین سے بھگایا۔ اور میں نے ان کی زمین کو تمہیں دے دی۔
10 “تب میں نے تم سے کہا ، “میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔ تم لوگ اموری لوگوں کے ملک میں رہو گے۔ لیکن تمہیں ان کے جھو ٹے خدا ؤں کی پرستش نہیں کرنی چا ہئے۔‘ لیکن تم لوگوں نے میرے حکم کی تعمیل نہیں کی۔”
11 اس وقت خداوند کا ایک فرشتہ آیا۔ اور عُفرہ نامی جگہ پر بلوط کے درخت کے نیچے بیٹھا۔ وہ بلوط کا درخت یوآس نامی آدمی کا تھا۔ یوآس ابیعزری خاندان سے تھا۔ یوآس جِد عون کا باپ تھا۔ جِد عون مئے کے کو لہو پر گیہوں جھاڑ ( پیٹ ) رہا تھا۔ وہ مدیانی لوگوں سے اپنا گیہوں چھپانے کی کوشش کر رہا تھا۔
12 خداوند کا فرشتہ جِدعون کے سامنے ظاہر ہوا اور اس سے کہا ، “خداوند تمہا رے ساتھ ہے تم بہا در آدمی ہو۔”
13 تب جِدعون نے کہا ، “جناب میں وعدہ کرتا ہوں اگر خداوند ہمارے ساتھ ہے۔ تو مجھے بتا ؤ کہ ہم لوگ اتنی تکلیف میں کیوں مبتلا ہیں ؟ ہم لوگوں نے سنا ہے کہ اس نے ہمارے باپ دادا کے لئے بہت سارے تعجب خیز کام کئے تھے۔ ہمارے آبا ؤاجدا دنے ہم لوگوں سے کہا کہ خداوند ہم لوگوں کو مصر سے باہر لا یا۔ لیکن اب خداوند نے ہم لوگوں کو چھوڑدیا ہے۔ خداوند نے مدیانی لوگوں کو ہمیں شکست دینے دی ہے۔ ”
14 خداوند جِدعون کی طرف مُڑا اور اس سے کہا ، “اپنی طاقت کا استعمال کرو۔ جا ؤ اور مدیانی لوگوں سے بنی اسرا ئیلیوں کی حفاظت کرو۔ کیا تم یہ نہیں سمجھتے کہ وہ میں خداوند ہوں جو تمہیں بھیج رہا ہوں ؟ ”
15 لیکن جدعون نے جواب دیا اور کہا ، “جناب معاف کیجئے میں اسرا ئیل کی حفاظت کیسے کر سکتا ہوں ؟ ” میرا خاندان منسی کے خاندانی گروہ میں سب سے کمزور ہے۔ اور میں اپنے خاندان میں سب سے چھوٹا ہوں۔ ”
16 خداوند نے جدعون کو جوا ب دیا اور کہا ، “تم انہیں ضرور شکست دو گے کیوں کہ میں تمہا رے ساتھ ہونگا اور مدیانی لوگوں کو ہرانے میں تمہا ری مدد کروں گا اور ایسا معلوم ہو گا کہ تم ایک آدمی کے خلاف لڑ رہے ہو۔”
17 تب جدعون نے خداوند سے کہا ، “اگر تو مجھ سے خوش ہے تو تُو مجھ کو اس کا ثبوت دے کہ تو سچ مُچ میں خداوند ہے۔
18 مہربانی کر کے تو یہاں ٹھہر جب تک میں واپس نہ آؤں تب تک تو نہ جا۔ مجھے میری نذر لانے دے اور اسے تیرے سامنے رکھنے دے۔”
خداوند نے کہا ، “میں اس وقت تک انتظار کروں گا جب تک تم واپس نہیں آتے۔”
19 اس لئے جدعون گیا اور اس نے بکری کا ایک بچہ کھولتے پانی میں پکا یا۔ جدعون نے تقریباً بیس پاؤنڈ آٹا بھی لا یا اور بغیر خمیری روٹیاں بنا ئیں۔ تب جدعون نے گوشت کے ٹکڑے ایک ٹوکڑی میں پکے ہو ئے گوشت کے شوربے کو ایک برتن میں لا یا۔ اور اس میں گوشت کے ٹکڑوں کو ڈالا۔ وہ ہر چیز کو باہر لا یا اور بلوط کے درخت کے نیچے خداوند کے پاس رکھا۔
20 خدا کے فرشتہ نے جدعون سے کہا ، “گوشت اور غیر خمیری رو ٹیوں کو وہا ں چٹا ن پر رکھو۔ تب شوربے کو گراؤ ” جدعون نے ویسا ہی کیا جیسا کرنے کو کہا گیا تھا۔
21 خداوند کے فرشتہ نے ڈنڈا لیا جو کہ اس کے ہا تھ میں تھا اور گوشت اور روٹیوں کو اس ڈنڈے کے سرے سے چھُوا تب چٹان سے آ گ بھڑک اٹھی ، گوشت اور روٹیاں پو ری طرح جل گئیں۔ تب خداوند کا فرشتہ غائب ہو گیا۔
22 تب جدعون نے سمجھا کہ وہ خداوند کے فرشتہ سے باتیں کر رہا تھا۔ اس لئے وہ پکا ر اٹھا اے خداوند قادرِ مطلق میری مدد کر۔ میں نے خداوند کے فرشتہ کو رُو برو دیکھا ہے۔
23 لیکن خداوند نے جدعو ن سے کہا، “تیری سلامتی ہو ! بالکل نہ ڈرو! تم نہیں مروگے۔”
24 اس لئے جد عون کے خدا وند کی عبادت کے لئے اس جگہ پر ایک قربان گاہ بنائی جِد عون نے اس قربان گاہ کانام ، “خدا وند سلامتی ہے ” رکھا۔ وہ قربان گاہ اب تک عُفرہ میں ہے جہاں ابیعزر کا خاندان رہتا ہے۔
25 اُسی خدا وند نے جِدعون سے باتیں کیں۔ خدا وند نے جدعون سے کہا ، “اپنے باپ کے اس موٹے بیل کو لو جو سات سال کا ہو۔ تمہارے باپ کے جھوٹے دیوتا بعل کی ایک قربان گاہ ہے اُس قربان گاہ کے پاس ایک لکڑی کا ستون بھی ہے۔ ستون جھوٹی دیوی یسیرت کی تعظیم کے لئے بنایا گیا ہے۔ بیل کا استعمال بعل کی قربان گاہ کو کھینچنے کے لئے کرو اور اسے ٹکڑوں میں کاٹ دو۔
26 تب ایک قاعدے کی قربان گاہ اونچی جگہ پر بناؤ۔ تب مکمل جوان بیل کو ذبح کرو اور اس قربان گاہ پر اس کو جلاؤ۔ یسیرت کے ستون کی لکڑی کا استعمال اپنی قربانی کے جلانے کے لئے کرو۔”
27 اس لئے جِدعون نے اپنے دس نوکروں کو لیا اور وہی کیا جو خدا وند نے کرنے کو کہا تھا۔ لیکن وہ اِسے دن میں کرنے سے اپنے خاندان اور شہر کے لوگوں سے ڈر رہے تھے۔ اس لئے اس نے جو خدا وند نے کرنے کے لئے کہا تھا رات میں کیا۔ جب شہر کے لوگ صبح میں اٹھے تو یہ دیکھ کر تعجب میں پڑ گئے کہ بعل کی قربان گاہ توڑی ہوئی تھی۔ یسیرت کی قربان گاہ کٹی پڑی تھی اور اسکے باپ کا سات سالہ بیل کی نئی بنی قربان گاہ پر قربانی دے دی گئی تھی۔
28 اگلی صبح شہر کے لوگ سو کر اٹھے اور انہوں نے دیکھا کہ بعل کی قربان گاہ تباہ کردی گئی ہے انہوں نے یہ بھی دیکھا کہ یسیرت کا ستون کاٹ دیا گیا ہے۔ یسیرت کا ستون بعل کی قربان گاہ کے بالکل پیچھے گِرا پڑا تھا۔ ان لوگوں نے اس قربان گاہ کو بھی دیکھا۔ جسے جِد عون نے بنایا تھا۔ اور اس قربان گاہ پر دی گئی قربانی کے بیل کو بھی دیکھا۔
29 شہر کے لوگوں نے ایک دوسرے سے پوچھا ، “ہماری قربان گاہ کو کس نے گرائی ؟ ہمارے یسیرت کے ستون کو کس نے کاٹا ؟ اس نئی قربان گاہ پر کس نے اس بیل کی قربانی دی ؟” انہوں نے کئی سوالات کئے اور یہ پتہ لگانا چاہا کہ وہ کام کس نے کئے۔
کسی نے کہا ، “یوآس کے بیٹے جِد عون نے یہ کام کیا۔”
30 اس لئے شہر کے لوگ یوآس کے پاس آئے انہوں نے یوآس سے کہا ، “تمہیں اپنے بیٹے کو باہر لانا چاہئے۔ اس نے بعل کی قربان گاہ کو گرایا ہے اور اس نے اس یسیرت کے ستون کو کاٹا ہے جو اس قربان گاہ کے پاس تھا اس لئے تمہارے بیٹے کو مارا جانا چاہئے۔”
31 تب یوآس نے اس مجمع سے کہا ، “جو اسکے اطراف کھڑا تھا۔ کیا تم بعل کی جانبداری کر رہے ہو ؟ کیا تم بعل کی حفاظت کرنے جا رہے ہو ؟ اگر کو ئی بعل کی طرفداری کر تا ہے تو اسے سویرے تک موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔ اگر بعل حقیقت میں خدا وند ہے تو اسے اپنی حفاظت ضرور کر نے دو۔ اگر کو ئی اس قربان گاہ کو گراتا ہے۔”
32 اس دن یوآس نے جدعون کا نام یر بعل 6:32 یر بعل اس رکھا یوآس نے ایسا کیا کیوں کہ اس نے کہا : “بعل کو جد عون سے بحث کر نے دو کیوں کہ اس نے بعل کی قربان گاہ کو ڈھا دیا ہے۔
33 مدیانی، عمالیقی اور مشرق کے دوسرے لوگ بنی اسرائیلیوں کے خلاف جنگ کر نے کے لئے ایک ساتھ ملے۔ وہ لوگ دریائے یردن کے پار گئے۔ اور انہوں نے یزر عیل کی وادی میں خیمے ڈالے۔
34 لیکن جدعون پر خدا وند کی روح اتری اور اسے بڑی طاقت عطا کی جِد عون ابیعزر لوگوں کو اپنے ساتھ چلنے کے لئے بگل بجایا۔
35 اسی دوران جدعون نے منسّی خاندانی گروہ کے تمام لوگوں کے پاس قاصد بھیجے۔ ان قاصدو ں نے منسی کے لوگوں سے اپنے ہتھیار نکالنے اور جنگ کے لئے تیار ہو نے کو کہا۔ جد عون نے آشر ، زبولون اور نفتالی کے خاندانی گروہوں کے لوگوں کے پاس بھی وہی پیغام بھیجے۔ قاصد اس پیغام کو ان لوگوں کے پاس لے گئے۔ اس لئے وہ خاندانی گروہ بھی جِد عون اور اسکے آدمیوں سے ملنے گئے۔
36 تب جد عون نے خدا وند سے کہا ، “تو نے مجھ سے کہا کہ تو بنی اسرائیلیوں کی حفاظت کرنے میں میری مدد کریگا مجھے ثبوت دے۔
37 میں کھلیان کے فرش پر بھیڑ کا اون رکھتا ہوں اگر صرف بھیڑ کے اون پر شبنم کی بوند ہوگی جبکہ ساری زمین سوکھی ہے تب سمجھوں گا کہ تو اپنے کہنے کے مطا بق میرا استعمال اِسرائیل کی حفاظت کرنے میں کریگا۔”
38 اور یہ بالکل ویسا ہی ہوا۔ جِدعون اگلی صبح اٹھا اور بھیڑ کے اون کو نچوڑا۔ وہ بھیڑ کے اون سے پیالہ بھر پانی نچوڑ سکا۔
39 تب جِد عون نے خدا سے کہا ، “مجھ پر غصّہ نہ ہو مجھے صرف ایک اور سوال کرنے دے۔ مجھے بھیڑ کے اون سے ایک بار اور آزمانے دے۔ اس مرتبہ بھیڑ کے اون کو خشک رہنے دے جبکہ اطراف ساری زمین شبنم سے بھیگی ہو۔”
40 اس رات خدا وند نے وہی کیا صرف بھیڑ کی اون ہی سوکھی تھی لیکن چاروں طرف کی زمین شبنم سے بھیگی ہوئی تھی۔
1:10+عنک1:10نامی شخص کے تین بیٹے تھے وہ بہادر تھے ، دیکھو گنتی ۲۲: ۱۳1:14+یا1:14عکسہ نے غتنی ایل سے کہا1:15+برا1:15ئے مہربانی مجھے “ خوش آمدید کر ” یا “ مجھے پانی کا ایک جھرنا عطا کر۔””1:17+اس1:17نام کے معنی مکمل تبا ہی ۔3:31+یہاں3:31اس کا مطلب کنعانی جنگ کی دیوی۔اس کا مطلب شمجر کا با پ یا ماں ہو سکتا ہے یا یہ ہو سکتا ہے شمجر عظیم سپا ہی۔5:14+وہ5:14علاقہ جس میں افرائیم کے خاندانی گروہ بسے تھے۔ دیکھو قضا ة ۱۵ : ۱۲6:32+اس6:32عبرانی لفظ کا معنی بعل کو بحث کر نے دو۔