20
(متیّ ۲۸ :۱۔۱۰؛ مرقس ۱۶:۱۔۸؛ لوقا ۲۴ :۱۔۱۲)
1 ہفتہ کا پہلا دن مریم مگد لینی قبر پر آئی ابھی تا ریکی تھی دیکھا کہ قبر کا پتھر ہٹا ہوا ہے۔
2 وہ دوڑ کر شمعون پطرس اور دوسرے شاگردوں کے پاس گئی۔(جو یسوع سے محبت کرتے تھے ) مریم نے کہا ، “انہوں نے خدا وند کو قبر سے نکا ل لیا ہے پتہ نہیں انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔”
3 پھر پطرس اور شاگرد قبر کی طرف گئے۔
4 وہ دونوں دوڑ رہے تھے لیکن شاگرد پطرس سے زیادہ تیز دوڑا اور سب سے پہلے قبر پر پہونچا۔
5 شاگرد نے قبر میں دیکھا کہ سوتی کپڑے کے ٹکڑے پڑے ہو ئے تھے لیکن وہ اندر نہیں گیا۔
6 شمعون پطرس ان کے پیچھے ہی پہونچا اس نے قبر میں جا کر دیکھا کہ سوتی کپڑے کے ٹکڑے پڑے تھے۔
7 اس نے یہ بھی دیکھا جو رومال یسوع کے سر پر لپیٹا تھا اس کو لپیٹ کر ان ٹکڑوں سے علٰیحدہ کچھ دور پڑا تھا۔
8 تب دوسرا شاگرد اندر آیا یہ وہ شاگرد تھا جو قبر پر پہلے پہونچا تھا جو کچھ اس نے دیکھا اور یقین کیا۔
9 کیوں کہ وہ اب تک صحیفوں کو نہ جانتے تھے جس کے مطا بق مسیح کو مردوں میں سے زندہ ہو ناتھا۔
(مرقس۱۶:۹۔۱۱)
10 پس وہ شاگرد واپس گھر چلے گئے۔
11 لیکن مریم قبر کے با ہر کھڑی رو تی رہی اور روتے ہوئے اس نے قبر میں جھانک کر دیکھا۔
12 مریم نے دیکھا دو فرشتے جو سفید لباس میں ملبوس وہاں بیٹھے تھے جہاں یسوع کی لا ش کو رکھا گیا تھا ایک فرشتہ یسوع کے سرہا نے بیٹھا تھا اور دوسرا فرشتہ یسوع کے پاؤں کی طرف بیٹھا تھا۔
13 فرشتوں نے مریم سے پوچھا ، “اے عورت تم کیوں رورہی ہو ؟”مریم نے جواب دیا ، “کچھ لوگ میرے خداوند کی لاش لے گئے ہیں میں نہیں جانتی ان لوگوں نے اسے کہاں رکھا ہے۔”
14 جب مریم نے یہ کہہ کر رخ پھیرا تو دیکھا کہ یسوع کھڑا ہے لیکن وہ نہیں سمجھی کہ وہ یسوع ہے۔
15 یسوع نے اس سے پو چھا ، “اے عورت! تو کیوں رو رہی ہے اور کس کو ڈھونڈ رہی ہے؟”
مریم سمجھی شاید یہ آدمی باغ کا نگہبان ہے۔ چنانچہ مریم نے اس سے کہا ، “جناب کیا تم نے ہی یسوع کو یہاں سے اٹھا یا ہے مجھ سے کہو تم نے اسے کہاں رکھا ہے تا کہ میں جا کر اسے لے آؤ ں۔”
16 یسوع نے اس سے کہا ، “اے مریم!” اور مریم نے یسوع کی جانب مڑکر عبرانی زبان میں کہا ، “ربوّنی” (جسکے معنٰی استاد کے ہیں )
17 یسوع نے اس کو کہا، “مجھے مت چھو نا کیوں کہ میں ابھی تک اپنے باپ کے پاس اوپر نہیں گیا” لیکن میرے بھائیوں (شاگردوں) کے پاس جا کر کہو کہ ’میں اپنے اور تمہارے باپ کے پاس اوپر جا رہا ہوں۔ میں اوپر اپنے اور تمہا رے خدا کے پاس جا رہا ہوں۔‘”
18 مریم مگدلینی نے آکر شاگردوں سے کہا ، “میں نے خدا وند کو دیکھا اور اس نے مجھ سے یہ باتیں کہیں۔”
(متّی ۲۸:۱۶۔۲۰؛ مرقس۱۶:۱۴۔۱۸؛ لوقا ۲۴:۳۶۔۴۹)
19 ہفتہ کا پہلا دن تھا اسی دن شام میں سب شاگرد جمع تھے۔ دروازوں کو یہودیوں کے ڈر سے بند رکھا تھا۔ تب یسوع آکر ان کے درمیان کھڑا ہوا۔
20 اور کہا تم پر سلامتی ہو یہ کہہ کر اس نے شاگردوں کو اپنا ہاتھ اور بازو دکھا یا پس شاگردوں نے خداوند کو دیکھا اور بہت خوش ہو ئے۔
21 یسوع نے دوبارہ کہا ، “تم پر سلامتی ہو باپ نے مجھے یہاں بھیجا ہے اسی طرح اب میں تم سب کو بھیجتا ہوں۔”
22 یسوع نے ان پر پھو نکا اور کہا، “روح مقدس لو۔
23 جن لوگوں کا گناہ تم معاف کرو انکا گناہ معاف اور جنہیں معاف نہ کرو ان کا گناہ معاف نہ ہو گا۔”
24 تو ما جسے توام بھی کہتے ہیں۔ یسوع کے آنے کے وقت دوسرے شاگردوں کے ساتھ نہ تھا۔ تھو ما ان بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔
25 دوسرے شاگردوں نے تھو ما سے کہا ، “ہم نے خدا وند کو دیکھا” تب تھو ما نے کہا ، “میں جب تک اسکے ہا تھوں میں کیلوں کے نشان نہ دیکھوں اور ان سورا خو ں میں اپنے ہا تھ نہ ڈالوں اور جب تک میں اپنا ہاتھ اسکے بازو پر نہ رکھوں میں یقین نہیں کر تا۔”
26 ایک ہفتہ بعد دوبارہ شاگرد گھر میں جمع تھے اور تھو ما بھی انکے ساتھ تھا اس وقت دروازہ بند تھا۔ یسوع وہاں آکر انکے درمیان کھڑے ہو گئے یسوع نے کہا ، “سلامتی ہو تم پر۔”
27 تب یسوع نے تھو ما سے کہا ، “اپنی انگلی یہاں رکھو اور اپنے ہاتھ میرے بازو میں رکھو اور مزید شک میں نہ پڑو اور اعتقاد رکھو”۔
28 تھو ما نے یسوع سے کہا ، “اے میرے خدا وند، اے میرے خدا۔”
29 یسوع نے اس سے کہا ، “تم نے مجھے دیکھا اور ایمان لا ئے لیکن جن لوگوں نے مجھے بغیر دیکھے ایمان لا ئے وہ قابل مبارک باد ہیں۔”
30 یسوع نے اور کئی معجزے دکھا ئے جو اسکے شاگردوں نے دیکھے وہ تمام معجزے اس کتاب میں نہیں لکھے گئے۔
31 لیکن یہ اس لئے لکھے گئے کہ تم ایمان لا ؤ کہ یسوع ہی مسیح ہے جو خدا کا بیٹا ہے تا کہ اس طرح ایمان لاکر تم اسکے نام سے زندگی پا ؤ۔
1:1+یہاں1:1اس کا معنی ہے مسیح۔ یونانی لفظ ہےجس1:1کا مطلب ہے ایک طرح کا مراسلہ – اس کا ترجمہ“پیغام” بھی ہو سکتا ہے۔1:6+یوحنّا1:6بپتسمہ دینے والا جس نے لوگوں کو مسیح کی آمد کی تعلیم دی- متّی ۳؛لوقا۳1:19+لاوی1:19لوگ لاوی خاندانی گروہ کےآدمی تھے جو کہ ہیکل میں یہودی کاہنوں کی مدد کیا کر تے تھے-2:13+یہودیوں2:13کا مقدس دن اس روز ایک خاص کھانا بنتا ہے یہ یاد رکھنے کے لئے کہ اس دن مصر میں خدا نے انہیں غلامی سےآزاد کیا تھا موسی کے زمانے میں-3:13+یہ3:13نام یسوع خود اپنے لئے استعمال کیا-3:21+کچھ3:21عالم آیت ۲۱-۱۶ کے بارے میں سوچتے ہیں کہ یہ یسوع کا کلام ہے –دوسرے سوچتے ہیں کہ اسے یوحنا نے لکھا ہے-4:7+سامریہ4:7کی رہنے والی- یہ یہودی گروہ کا ایک حصّہ ہیں –لیکن یہودی ان کو خالص یہودی تسلیم نہیں کر تے ہیں– نفرت کرتے ہیں-12:15+ادبی12:15طور پر“ صیون کی بیٹی” اس کے معنی ہیں شہر یروشلم-14:16+یا14:16“آرامدہ” روح القدس14:17+یہ14:17روح القدس ہے– اس کا کام یسوع کی مدد کرنا اس لئے خدا کی سچّائی کو اس کے شاگرد سمجھ سکے یوحنّا ۱۳:۱۶19:14+سبت19:14کے دن سے پہلے کا دن یعنی جمعہ19:28+دیکھو19:28زبور ۱۵:۲۲؛۲۱:۶۹19:37+زکریاہ19:37۱۰:۱۲