6
(متّی ۱۳:۱۴۔۲۱؛ مرقس ۶:۳۰۔۴۴؛ لوقا ۹:۱۰۔۱۷)
1 اسکے بعد یسوع گلیل کی جھیل کے اس پار پہونچے۔
2 کئی لوگ یسوع کے ساتھ ہو لئے اور انہوں نے یسوع کے معجزوں کو دیکھا اور بیماروں کو شفاء بخشتے دیکھا۔
3 یسوع اوپر پہاڑی پر گئے وہ وہاں اپنے شاگردوں کے ساتھ بیٹھ گئے۔
4 یہودیوں کی فسح کی تقریب کا دن قریب تھا۔
5 یسوع نے دیکھا کہ کئی لوگ ان کی جانب آ رہے ہیں۔ یسوع نے فلپ سے کہا، “ہم اتنے لوگوں کے لئے کہاں سے روٹی خرید سکتے ہیں تا کہ سب کھا سکیں؟”
6 یسوع نے فلپ سے یہ بات اسکو آزمانے کے لئے کہی یسوع کو پہلے ہی معلوم تھا کہ وہ کیا ترکیب سوچ رکھے ہیں۔
7 فلپ نے جواب دیا ، “ہم سب کو ایک مہینہ تک کچھ کام کرنا چاہئے تا کہ ہر ایک کو کھا نے کے لئے روٹی حاصل ہو سکے اور انہیں کم سے کم کچھ غذا میسّر ہو۔”
8 دوسرا ساتھی اندر یاس تھا جو شمعون پطرس کا بھا ئی تھا اندریاس نے کہا۔
9 ، “یہاں ایک لڑکا ہے جس کے پاس بارلی کی روٹی کے پانچ ٹکڑے اور دو مچھلیاں ہیں لیکن یہ ا ن سب کے لئے کا فی نہیں ہوگا۔”
10 یسوع نے کہا ، “لوگوں سے کہو کہ بیٹھ جائیں۔” وہاں اس مقام پر کافی گھاس تھی وہاں ۵۰۰۰ آدمی تھے اور وہ سب بیٹھ گئے۔
11 تب یسوع نے روٹی کے ٹکڑے لئے اور خدا کا شکر ادا کیا اور جو لوگ بیٹھے ہو ئے تھے ان کو دیا اسی طرح مچھلی بھی دی اس نے انکو جتنا چاہئے تھا اتنا دیا۔
12 سب لوگ سیر ہو کر کھا چکے جب وہ لوگ کھا چکے تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ، “بچے ہو ئے ٹکڑوں کو جمع کرو اور کچھ بھی ضائع نہ کرو۔”
13 اسطرح شاگردوں نے تمام ٹکڑوں کو جمع کیا اور ان لوگوں نے بارلی کی روٹی کے پانچ ٹکڑوں سے ہی کھانا شروع کیا اور انکے ساتھیوں نے تقریباً بارہ ٹوکریوں میں ٹکڑے جمع کئے۔
14 لوگوں نے یہ معجزہ دیکھا جو یسوع نے انہیں بتا یا لوگوں نے کہا ، “یہی نبی ہے جو عنقریب دنیا میں آنے والے ہیں۔”
15 پس یسوع یہ بات معلوم کرکے کہ لوگ اسے آکر بادشاہ بنانا چاہتے ہیں اس لئے وہ دوبارہ تنہا پہاڑی کی طرف چلے گئے۔
(متی۱۴:۲۲۔۲۷؛ مرقس ۶:۴۵۔۵۲)
16 اس رات یسوع کے شاگرد گلیل جھیل کی طرف گئے۔
17 اس وقت اندھیرا ہو چکا تھا اور یسوع انکے پاس اب تک واپس نہیں آئے تھے۔اور انکے شاگرد ایک کشتی پر سوار ہو کر جھیل کے پاس کفر نحوم جانے لگے۔
18 اس وقت ہوا بہت تیز چل رہی تھی۔اور جھیل میں زور دار لہریں اٹھ رہیں تھیں۔
19 وہ کشتی میں تین یا چار میل گئے تب انہوں نے دیکھا کہ یسوع پا نی پر چل رہے تھے اور کشتی کی طرف آرہے تھے اور یہ دیکھ کر انکے شاگرد ڈر گئے۔
20 لیکن یسوع نے ان سے کہا ، “ڈرو مت یہ میں ہوں۔”
21 اتنا سن کر انکے ساتھی بہت خوش ہو ئے اور یسوع کو کشتی میں لے لیا اور کشتی جلد ہی واپس کنا رے آگئی جہاں وہ جا نا چاہتے تھے۔
22 دوسرے دن لوگ جھیل کے پار جو لوگ ٹھہرے ہو ئے تھے انہیں معلوم تھا کہ یسوع کشتی میں اپنے شاگردوں کے ساتھ نہیں گئے بلکہ صرف انکے شاگرد ہی کشتی میں گئے تھے اور انہیں یہ بھی معلوم تھا کہ صرف وہی کشتی وہاں تھی۔
23 لیکن جب تبریاس سے چند کشتیاں آئیں اور آکر وہیں ٹھہریں جہاں ان لوگوں نے گزشتہ دن روٹی کھا ئی تھی اور جہاں خدا وند نے شکر ادا کیا تھا۔
24 جب لوگوں نے دیکھا کہ یسوع اور انکے ساتھی اس وقت وہاں نہیں تھے، تو لوگ کشتی میں سوار ہو کر کفر نحوم کی جانب روانہ ہو ئے تا کہ یسوع سے ملیں۔
25 لوگوں نے دیکھا کہ یسوع جھیل کے دوسری طرف ہے ان لوگوں نے یسوع سے کہا ، “اے استاد! آپ یہاں کب آئے ؟”
26 یسوع نے جواب دیا ، “تم لوگ مجھے کیوں تلاش کر رہے ہو۔ کیا تم اسلئے مجھے تلاش کر رہے ہو کہ معجزے دکھا تا پھروں اور اپنی قوت کا مظاہرہ کروں ہر گزنہیں! میں تم سے سچ کہتا ہوں تم مجھے اس لئے تلاش کر رہے ہو تم لوگ پیٹ بھر روٹی کھا کر تسّلی کرو۔
27 دنیا کی غذائیں خراب اور تباہ ہو جانے والی ہیں۔لہذا ایسی غذا کو مت حاصل کرو بلکہ ایسی غذا کو تلاش کرو جو ہمیشہ اچھی ہو اور تمہیں ابدی زندگی دے سکے ابن آدم ہی تم کو ایسی غذا دیگا خدا جو باپ ہے وہ یہ ظاہر کر چکا ہے کہ وہ ابن آدم کے ساتھ ہے۔”
28 لوگوں نے یسوع سے پوچھا ، “ہمیں کیا کرنا چاہئے تا کہ خدا کا کام جو وہ چاہتا ہے کر سکیں ؟”
29 یسوع نے کہا ، “خدا تم سے یہی چاہتا ہے کہ اس نے جس کو بھیجا ہے اس پر ایمان لاؤ۔”
30 لوگوں نے کہا ، “تم کیا معجزہ دکھا ؤگے تا کہ یہ ثا بت ہو جا ئے کہ تم ہی وہ ہو جسے خدا نے بھیجا ہے۔ ایسا کو ئی معجزہ تم دکھا ؤ تب ہی ہم تمہا را یقین کریں گے کہ تم کیا کرو گے۔
31 ہما رے آباء واجداد کو خدا نے ریگستا ن میں منّ ( کھا نے کی نعمتیں) عطا کی تھی اور یہ صحیفوں میں لکھا ہے اور خدا انہیں کھا نے کے لئے جنت سے روٹی بھیجوا تا تھا۔”+ 6:31 اِقتِباس زبور ۲۴:۷۸
32 یسوع نے کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ایک موسیٰ ہی نہیں تھے جو تمہا رے لوگوں کے لئے آسمان سے روٹی لا یا کر تے تھے در اصل وہ میرا باپ ہے جو تم لوگوں کو آسمان سے روٹی دیتا ہے۔
33 خدا کی روٹی کیا ہے؟ جو روٹی خدا دیتا ہے وہ وہی ہے جو آسمان سے آکر دنیا کو اپنی زندگی دیتی ہے۔”
34 لوگوں نے کہا، “جناب تو یہ روٹی ہمیشہ کے لئے دلائیں۔”
35 تب یسوع نے کہا، “میں ہی وہ روٹی ہوں جو زندگی دیتی ہے۔جو بھی میرے پا س آتا ہے۔ وہ کبھی بھو کا نہیں رہیگا۔ اور جو مجھ پر ایمان لا یا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا۔
36 میں تم سے بھی یہ پہلے ہی کہہ چکا ہوں تم مجھے دیکھ چکے ہو لیکن تم کو اب تک یقین نہیں آرہا ہے۔
37 میرا باپ میرے لوگوں کے پا س بھیجتا ہے ہر ایک شخص میرے پا س آتا ہے جو بھی میرے پاس آتا ہے میں اسے قبول کرتا ہوں۔
38 میں آسمان سے آیا ہوں اور اپنی مرضی پو ری کر نے کے لئے نہیں آیا بلکہ خدا کی مرضی کے مطا بق کر نے کے لئے آیاہوں۔
39 مجھے ان لوگوں میں سے کسی ایک کو بھی نہیں کھونا چاہئے جن کو خدا نے میرے پاس بھیجا ہے اور انکومیں آخرت کے دن زندہ اٹھا ؤں گا اور یہی کچھ وہ مجھ سے چا ہتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔
40 ہر آدمی جو بیٹے کو دیکھتا ہے اور اس پر ایمان لا تا ہے اس کو ابدی زندگی حا صل ہو تی ہے اوراسی آدمی کو میں آخرت کے دن زندہ اٹھا ؤں گا ، “اور یہی میرا باپ چاہتاہے۔
41 یہودیوں نے یسوع کے متعلق شکایت کر نی شروع کر دی کیوں کہ اس نے کہا ، “تھا میں روٹی ہوں جو خدا کی طرف سے آسمان سے آیاہوں۔”
42 یہودیوں نے کہا ، “یہ یسوع ہے ہم اس کے باپ اور ماں کو اچھی طرح جا نتے ہیں۔یسوع تو یوسف کا بیٹا ہے اس لئے وہ اب ایسا کس طرح کہہ سکتا ہے کہ میں آسمان سے آیا ہوں؟”
43 لیکن یسوع نے کہا، “ایک دوسرے سے شکا یت کر نی بند کرو۔
44 باپ وہی ہے جس نے مجھے بھیجا ہے اور لوگوں کو میرے پاس لاتا ہے جنہیں آ خرت کے دن اٹھا ؤں گا اگر باپ کسی کو میرے پا س نہ لا ئے تو ایسا آدمی میرے پاس نہیں آ سکتا۔
45 یہ بات نبیوں نے لکھی ہے، “خدا تمام لوگوں کو تعلیم دیتاہے اور لوگ جوباپ سے سن کر سیکھتے ہیں وہ میرے پاس آتے ہیں۔”+ 6:45 اِقتِباس یسعیاہ ۱۳:۵۴
46 میرے کہنے کا یہ مطلب ہے کہ ہر کسی نے باپ کو نہیں دیکھا ہے سوائے اس آدمی کے جو باپ کی طرف سے آیا ہے۔”
47 “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو شخص مجھ پر ایمان لا تا ہے وہی ابدی زندگی پا سکتا ہے۔”
48 میں وہ روٹی ہوں جو حیات بخشتی ہے۔
49 تمہا رے آبا ء و اجدادنے ریگستان میں منّ کھایا لیکن وہ فوت ہو گئے۔
50 میں وہ روٹی ہوں جو آسمان سے آئی ہے اور جو یہ روٹی کھا ئیگا وہ کبھی نہیں مریگا۔
51 میں حیات کی روٹی ہوں جو آسما ن سے آئی ہے اور جس نے اس کو استعمال کیا اس نے ہمیشہ کی زندگی پا ئی ہے یہ روٹی جو میں دیتا ہوں میرا جسم ہے میں یہ جسم دوں گا تا کہ لو گ اس دنیا میں زندگی پا سکیں۔”
52 اس پر یہودیوں نے آپس میں بحث و مباحشہ شروع کیا اور کہا، “یہ شخص کس طرح اپنا جسم ہمیں کھا نے کو دیگا ؟”
53 یسوع نے کہا ، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تمہیں ابن آدم کے جسم کو کھا نا چا ہئے اور اسکے خون کو پینا چاہئے۔اگر تم ایسا نہیں کر تے ہو تو تمہیں حقیقی زندگی نصیب نہیں ہو گی۔
54 جس نے میرے جسم کو غذا بنائی اور خون کو پیا اس نے لا فا نی زندگی پا ئی اور ایسے آدمی کومیں آخرت کے دن اٹھا ؤں گا۔
55 میرا جسم اور خون سچی مشروب ہے۔
56 اور جو میرا جسم کھا تا ہے اور خون پیتا ہے ایسا آدمی میں ہوں اور مجھ میں وہ رہتا ہے۔
57 باپ نے مجھے بھیجا اور میں باپ کی وجہ سے رہتا ہوں۔ اسی طرح جو مجھے غذا کے طور پر استعمال کریں گے میری وجہ سے وہ رہیں گے۔
58 میں اس روٹی کی ما نند نہیں ہوں جو ہما رے آباء واجداد نے ریگستان میں کھا ئی تھی حا لانکہ وہ کھا تے تھے مگر اوروں کی طرح انہیں بھی موت آئی۔ میں وہ روٹی ہو ں جو آسمان سے آ ئی ہے اور جس نے اس روٹی کو کھایا کیا اس نے حقیقی زندگی پائی؟”
59 یسوع نے یہ تمام باتیں اس وقت کہیں جب کفر نحوم میں یہودی عبادت گاہ میں لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے۔
60 کئی شاگردوں نے یسوع کی تعلیمات کو سنا اور سن کر کہا ، “یہ تعلیم تو بہت مشکل ہے اس کو کون قبول کریگا ؟۔”
61 یسوع اچھی طرح جان گیا کہ یہ شاگرد اس کے متعلق شکایت کر رہے ہیں۔ تب یسوع نے کہا کیا تم میری تعلیمات کی وجہ سے پریشان ہو؟
62 اگر تم ابن آدم کو اوپر جاتے دیکھو گے جہاں وہ پہلے تھا توکیا ہوگا ؟
63 یہ جسم کچھ بھی نہیں حا صل کر سکتا۔یہ تو روح ہے۔ جو انسان کو زندگی بخشتی ہے۔اور یہی باتیں جو میں نے کہی ہیں وہ روح کی ہیں جو تمہیں زندگی دیتی ہیں۔
64 لیکن تم میں سے کچھ لوگ ان باتوں کا یقین نہیں کروگے۔”کیوں کہ یسوع نے جان لیا کہ کون یقین نہیں کر رہا ہے۔اور اس بات کو وہ شروع سے ہی جان گیاتھا کہ کون انہیں دھو کا دیگا۔
65 یسوع نے کہا ، “جس آدمی کو با پ نہ بھیجے وہ آدمی میرے پا س نہیں آ سکتا۔”
66 جب یسوع نے یہ باتیں کہیں اس کے بہت سے شاگردوں نے اسے چھوڑ دیا۔وہ یسوع کی باتوں پرعمل کرنا چھوڑ دیا۔
67 یسوع نے اپنے بارہ رسولوں سے یہ بھی پوچھا ، “کیا تم بھی مجھے چھوڑنا چاہتے ہو؟”
68 سائمن پطرس نے یسوع سے کہا، ، “خدا وند ہم کہاں جا سکتے ہیں آپ کے پاس کلا م ہے جو ہمیں ہمیشہ کی زند گی دے سکتا ہے۔
69 ہم کو آپ پر عقیدہ ہے ہم جانتے ہیں کہ آپ ہی وہ مقدس ہستی ہیں جو خدا کی طرف سے ہیں۔”
70 تب یسوع نے کہا ، “میں تم بارہ کو منتخب کرتا ہوں لیکن تم میں ایک شیطان ہے۔”
71 یہ بات یسوع نے یہوداہ کے متعلق کہی تھی جو سائمن اسکریوتی کا بیٹا تھا۔ یہوداہ بارہ مریدوں میں سے ایک تھا لیکن بعد میں یسوع کا مخا لف ہو گیا۔
1:1+یہاں1:1اس کا معنی ہے مسیح۔ یونانی لفظ ہےجس1:1کا مطلب ہے ایک طرح کا مراسلہ – اس کا ترجمہ“پیغام” بھی ہو سکتا ہے۔1:6+یوحنّا1:6بپتسمہ دینے والا جس نے لوگوں کو مسیح کی آمد کی تعلیم دی- متّی ۳؛لوقا۳1:19+لاوی1:19لوگ لاوی خاندانی گروہ کےآدمی تھے جو کہ ہیکل میں یہودی کاہنوں کی مدد کیا کر تے تھے-2:13+یہودیوں2:13کا مقدس دن اس روز ایک خاص کھانا بنتا ہے یہ یاد رکھنے کے لئے کہ اس دن مصر میں خدا نے انہیں غلامی سےآزاد کیا تھا موسی کے زمانے میں-3:13+یہ3:13نام یسوع خود اپنے لئے استعمال کیا-3:21+کچھ3:21عالم آیت ۲۱-۱۶ کے بارے میں سوچتے ہیں کہ یہ یسوع کا کلام ہے –دوسرے سوچتے ہیں کہ اسے یوحنا نے لکھا ہے-4:7+سامریہ4:7کی رہنے والی- یہ یہودی گروہ کا ایک حصّہ ہیں –لیکن یہودی ان کو خالص یہودی تسلیم نہیں کر تے ہیں– نفرت کرتے ہیں-