23
1 “یہوداہ کے چروا ہوں کے لئے یہ بہت برا ہو گا۔ وہ چرواہے بھیڑوں کو ہلاک کر رہے ہیں۔ وہ بھیڑوں کو میری چراگاہ سے چاروں جانب بھگا رہے ہیں۔ یہ پیغام خداوند کا ہے۔”
2 اس لئے خداوند اسرائیل کا خدا ان چرواہو ں کی مخالفت میں جو میرے بھیڑوں کے تئیں برا کر تے ہیں یوں فرماتا ہے، “تم نے میرے گِلّہ کو تِتر بِتر کر دیا ہے تم نے بھیڑو ں کو بھٹکا دیا ہے اور ان کی نگہبانی کر نے میں فیل ہو گیا۔ دیکھو میں تمہا رے اس برے کام کے لئے تم پر مصیبت لا ؤ ں گا۔” یہ خداوند کا پیغام ہے۔
3 “میں نے اپنی بھیڑوں(لوگوں) کو تمام ممالک میں بھیجا۔ لیکن میں اپنی ان بھیڑوں کو ایک ساتھ اکٹھا کروں گا جو بچی رہ گئی ہیں اور میں انہیں ان کی چراگاہ (ملک ) میں لاؤں گا۔ جب میری بھیڑیں(لوگ ) اپنی چراگا ہ (ملک ) میں وا پس آئیں گی تو ان کو بہت بچے ہو ں گے اور ان کی تعداد بڑھ جا ئے گی۔
4 میں اپنی بھیڑوں کے لئے نئے چروا ہے (سردار ) رکھوں گا۔ وہ چروا ہے میری بھیڑوں کی رکھوا لی کریں گے اور میری بھیڑیں خوفزدہ یا ڈریں گی نہیں۔ میری بھیڑوں میں سے کو ئی کھو ئے گی نہیں۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔
5 یہ پیغام خداوند کا ہے:
“وقت آ رہا ہے
جب میں دا ؤد کے لئے ایک صادق 'شاخ ' 23:5 صادق شاخ اس ا گاؤں گا۔
وہ ایسا بادشا ہ ہو گا جو اقبال مندی سے حکومت کرے گا
جس میں عدالت اور صداقت ہو گی۔
6 اس صادق شاخ کے دور میں یہودا ہ کے لوگ محفوظ رہیں گے
اور اسرائیل محفوط رہے گا۔
اس کا نام یہ ہو گا
خداوند ہماری صداقت ہے۔
7 یہ پیغام خداوند کا ہے، “اسی لئے دیکھو! وہ دن آتے ہیں کہ وہ پھر نہ کہیں گے کہ زندہ خداوند کی قسم جو بنی اسرائیل کو ملک مصر سے نکال لا یا۔
8 لیکن اب لوگ کچھ نہ کہیں گے، ہملوگ خداوند کے نام پر وعدہ کر تے ہیں جس نے بنی اسرائیلیوں کو شمال کے ملک سے واپس باہر لایا جہاں اس نے انہیں بھیج دیا تھا۔ تب بنی اسرائیل اپنے ملک میں رہیں گے۔”
9 نبیوں کی بابت۔
میرا دل میرے اندر ٹوٹ گیا۔
میر ی سب ہڈیاں تھر تھراتی ہیں۔
خداوند اور اس کے پاک کلام کے سبب سے
میں متوا لا سا ہوں اور اس شخص کی مانند جو مئے میں مغلوب ہو۔
10 یہودا ہ ملک ایسے لوگوں سے بھرا ہے جو بدکاری اور گناہ کر تے ہیں۔
وہ کئی طرح سے نا فرمان ہیں۔
خداوند نے زمین کو لعنت بھیجی
اور وہ بہت سو کھ گئی۔
پو دے چراگاہوں میں سو کھ رہے ہیں اور مر رہے ہیں۔
کھیت بیابان ہو گئے ہیں۔
نبی بدکار ہیں،
وہ نبی اپنی روش اور اپنی قوت کا استعمال غلط ڈھنگ سے کر تے ہیں۔
11 “نبی اور کا ہن تک بھی ناپاک ہیں۔
میں نے انہیں اپنے گھر میں گنا ہ کر تے دیکھا ہے۔”
یہ پیغام خداوند کا ہے۔
12 ميں انہيں اپنا پيغام دينا بند کر دونگا۔
“انہیں ایسی راہ میں چلنے کے لئے مجبور کیا جا ئے گا
مانو کہ وہ اندھیرے میں پھسلن وا لی جگہ پر چل رہے ہوں۔
وہ نبی اور کا ہن ان پھسلن وا لی سڑک پر گریں گے۔
ان لوگوں پر آفت آئے گی۔
اس وقت میں ان نبیوں اور کا ہنوں کو سزادوں گا۔”
یہ خداوند کا پیغام ہے۔
13 “میں نے سامر یہ کے نبیوں کو کچھ برا کرتے دیکھا۔
میں نے ان نبیوں کو جھو ٹے خدا وند بعل کے نام سے نبوت کرتے دیکھا۔
ان نبیوں نے بنی اسرائیلیوں کو خدا وند سے گمراہ کیا۔
14 میں نے یروشلم کے نبیوں میں بھی ایک ہولناک بات دیکھی۔
وہ زنا کار، جھو ٹوں کے پیرو کار
اور بدکاروں کے حامی ہیں۔
یہاں تک کہ کوئی اپنی شرارت سے باز نہیں آتا
وہ سب میرے نزدیک سدوم کی مانند
اور اسکے باشندے عمورہ کی مانند ہیں۔”
15 اس لئے خدا وند قادر مطلق نبیوں کے بارے میں یہ باتیں کہتا ہے:
“میں ان نبیوں کو سزا دوں گا۔
میں انکو زہریلا کھا نا کھلاؤں گا اور انہیں زہریلا پانی پلاؤں گا۔
کیوں کہ یروشلم کے نبیوں ہی سے
ساری زمین میں بے دینی پھیلی ہے۔”
16 خدا وند قادر مطلق یوں فرماتا ہے:
“وہ نبی تم سے جو کہیں اس کی ان سنی کرو۔
وہ تمہیں احمق بنا نے کی کو شش کر رہے ہیں۔
وہ اپنے دلوں کے الہام بیان کرتے ہیں
نہ کہ خدا وند کی منھ کی باتیں۔
17 کچھ لوگ خدا وند کے سچے پیغام سے نفرت کرتے ہیں۔
اس لئے وہ نبی ان لوگوں سے مختلف باتیں کہتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں، “تم سلامتی سے رہو گے۔‘
کچھ لوگ بہت ضدی ہیں۔
وہ وہی کرتے ہیں جو کرنا چاہتے ہیں۔
اس لئے وہ نبی کہتے ہیں،
’تمہارا کچھ بھی برا نہیں ہوگا۔‘
18 پر ان میں سے کون خدا وند کی مجلس میں شامل ہوا کہ اس کا کلام سنے اور سمجھے؟
ان میں سے کسی نے بھی خدا وند کے کلام پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دی ہے۔
19 اب خدا وند کے یہاں سے سزا آندھی کی طرح آئے گی
بلکہ طوفان کا بگولہ شریروں کے سر پر ٹوٹ پڑے گا۔
20 خدا وند کا غضب اس وقت تک نہیں رکے گا
جب تک وہ جو کرنا چاہتے ہیں، پو را نہ کر لیں۔
جب وہ دن چلا جائے گا
تب تم اسے ٹھیک ٹھیک سمجھو گے۔
21 میں نے ان نبیوں کو نہیں بھیجا۔
لیکن وہ اپنا پیغام دینے دوڑ پڑے ۔
میں نے ان سے باتیں نہیں کیں۔
پر انہوں نے نبوت کی۔
22 اگر وہ میری مجلس میں شامل ہوئے ہوتے
تو وہ یہوداہ کے لوگوں کو میرا کلام دیا ہوتا
اور انکو بری راہ سے
اور انکو برائی کے کاموں سے باز رکھتے ”
23 یہ پیغام خدا وند کا ہے،
“میں خدا ہوں جو کہ میں نزدیک بھی
اور دور بھی ہوں۔”
24 کیا کوئی آدمی پوشیدہ جگہوں میں چھپ سکتا ہے کہ میں اسے نہ دیکھوں؟
کیا زمین و آسمان مجھ سے معمور نہیں ہیں؟
خدا وند فرماتا ہے۔
25 “یہ سارے نبی جھوٹ بولتے ہیں جب وہ میرے نام پر نبوت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں میں نے ایک خواب دیکھا ہے لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔ انہیں ایسی باتیں کرتے ہوئے میں نے سنا ہے۔
26 یہ کب تک چلتا رہے گا؟ وہ نبی جھوٹ کا تصور کر تے ہیں اور تب وہ اس جھوٹے وعظ کو لوگوں میں بیان کر تے ہیں۔ ہاں وہ اپنے دل کی فریب کا ری کے نبی ہیں۔
27 یہ نبی اپنے خوابوں کا استعمال میرے لوگوں کو میرا نام بھُلانے کے لئے کر تے ہیں۔ جس طرح ان کے با پ دادا بعل کے سبب سے میرا نام بھول گئے تھے۔
28 جو گیہوں ہے وہ بھو سا نہیں ہے۔ ٹھیک اسی طرح ان نبیوں کے خواب میرا کلام نہیں ہے۔ اگر کو ئی شخص اپنے خوابوں کو کہنا چا ہتا ہے تو اسے کہنے دو۔ لیکن اس شخص کو چا ہئے کہ وہ میرے کلام کو صداقت سے سنا ئے جو میرے کلام کو سنتا ہے۔
29 میرا کلام آگ کی مانند ہے۔ یہ اس ہتھو ڑے کی طرح ہے جو چٹان کو چکنا چور کر ڈا لتا ہے۔ یہ کلام خداوند کا ہے۔
30 “اے اسرائیل میں جھو ٹے نبیوں کے خلاف ہو ں۔” کیوں کہ وہ میرے کلام کو ایک دوسرے سے چڑا نے میں لگے رہتے ہیں۔
31 وہ اپنی بات کہتے ہیں اور یہ دکھا وا کر تے ہیں کہ وہ خداوند کا کلام ہے۔
32 میں ان جھو ٹے نبیو ں کے خلاف ہوں جو جھوٹے خواب کا وعظ (جھو ٹی نبوت ) کر تے ہیں۔ یہ کلام خداوند کا ہے، “وہ اپنے جھوٹ اور جھوٹے وعظ سے میرے لوگوں کو گمراہ کر تے ہیں۔ میں نے ان نبیوں کو لوگوں میں وعظ دینے کیے لئے نہیں بھیجا۔میں نے انہیں اپنے لئے کچھ کام کر نے کا حکم کبھی نہیں دیا۔ وہ یہودا ہ کے لوگوں کی مدد بالکل نہیں کر سکتے، “خداوند فرماتا ہے۔
33 “یہودا ہ کے لوگ، نبی یا کا ہن تم سے پو چھ سکتے ہیں۔ اے یرمیاہ! خداوند کی طرف سے با رِ نبوت کیا ہے؟ تب تم ان سے کہنا کون سا با رِ نبوت۔ ” خداوند فرماتا ہے میں تم کو پھینک دو ں گا۔
34 “اور نبی اور کاہن لوگوں میں سے جو کوئی کہے خدا وند کی طرف سے بار نبوت! میں اس شخص کو اور اسکے گھرانے کو سزا دوں گا۔
35 جو تم آپس میں ایک دوسرے سے کہو گے وہ یہ ہے۔‘ خدا وند نے کیا جواب دیا یا خدا وند نے کیا کہا؟ '
36 پر خدا وند کی طرف سے بار نبوت کا ذکر تم کبھی نہ کرنا۔ کیوں کہ ہر ایک شخص اپنے پیغام کو خدا کی طرف سے آیا ہوا پیغام سمجھے گا۔ اس طرح تم نے زندہ خدا، ہم لوگوں کا خدا۔خدا وند قادر مطلق کے پیغام کو ردّ و بدل کر دیا ہے۔
37 “اگر تم خدا کے کلام کے بارے میں جاننا چاہتے ہو تب کسی نبی سے پو چھو خدا وند نے تمہیں کیا جواب دیا؟ خدا وند نے کیا کہا؟
38 لیکن چونکہ تم یہ کہنا پسند کرتے ہو، “یہ خدا کا بار نبوت ہے۔” لیکن خدا وند کہتا ہے، “میں نے اسکا ذکر کرنے سے منع کیا تھا، ’یہ بار نبوت ہے ‘ لیکن تم نے کہہ دیا ’یہ بار نبوت ہے۔‘
39 کیونکہ تم نے یہ کہا، اس لئے میں تمہیں ایک وزنی بوجھ کی طرح اٹھاؤں گا اور اپنے سے دور پھینک دوں گا۔ میں نے تمہارے باپ دادا کو یروشلم شہر دیا تھا لیکن اب میں تمہیں اور اس شہر کو اپنے سے دور پھینک دوں گا۔
40 میں ہمیشہ کے لئے تمہیں مذاق اڑانے کا نشانہ بناؤں گا۔ کوئی بھی شخص تیری ندامت کو نہیں بھو لے گا۔”
1:12+یہ1:12لفظوں کا کھیل ہے “شاقید ” عبرانی لفظ ہے جو کہ“ بادام کی لکڑی کے لئے ہے۔ اور شقود کا مطلب دیکھ رہا ہوں ہوتا ہے۔5:5+لوگ5:5خدا کے قابو میں رہنا نہیں چاہتے ہیں۔7:4+یروشلم7:4میں بہت سے لوگ خیال کرتے ہیں کہ خدا وند یروشلم کو ہمیشہ محفوظ رکھے گا کیوں کہ وہاں اس کا مقدس ہے۔ ان کا خیال ہے کہ خدا یروشلم کی حفاظت کرے گا۔ چاہے وہاں کے لوگ کتنے ہی برے کیوں نہ ہوں۔23:5+اس23:5کے معنیٰ ہیں داؤد کے گھرانے سے ایک نیا بادشاہ۔