39
1 شاہِ یہودا ہ صدقیاہ کے نویں برس دسویں مہینے میں شاہ بابل نبو کد نضر اپنی تمام فوج لے کر یروشلم پر چڑھ آیا اور اس کا محاصرہ کیا۔
2 اور صدقیاہ کی دور حکومت کے گیارھویں برس کے چو تھے مہینے کے نویں دن یروشلم شہر کی دیوار توڑی گئی تھی۔
3 تب شاہ بابل کے سبھی شاہی عہدیدار شہر کے اندر داخل ہو ئے اور درمیانی پھاٹک پر بیٹھ گئے۔ انکے درمیان نیر گل شراضر، سمگر نبو، سر سکیم، رب ساریں، نیر گل سراضر اور رب مگ تھے۔
4 شاہ یہودا ہ صدقیاہ نے بابل کے ان سرداروں کو دیکھا،اس لئے وہ اس کے سپا ہی وہاں سے بھاگ گئے۔ انہوں نے رات میں یروشلم کو چھو ڑا اور بادشا ہ کے باغ سے ہو کر با ہر نکلے۔ وہ اس پھاٹک سے گئے جو دو دیواروں کے بیچ تھا۔ تب وہ بیابان کی جانب بڑھے۔
5 لیکن بابل کی فوج نے صدقیاہ اور اس کے ساتھ کی فوج کا پیچھا کیا۔ کسدیوں کی فو ج نے یریحو کے میدان میں صدقیاہ کو جا پکڑا۔ انہوں نے صدقیاہ کو پکڑا اور اسے شاہ بابل نبو کد نضر کے پاس لے گئے۔ نبو کد نضر حمات کے ملک کے ربلہ شہر میں تھا۔اس مقام پر نبو کد نضر نے صدقیاہ کیلئے فیصلہ سنایا۔
6 وہاں ربلہ شہر میں شاہ بابل نے صدقیاہ کے بیٹوں کو اس کی آنکھ کے سامنے مار ڈا لا اور صدقیا ہ کے سامنے ہی نبو کد نضر نے یہودا ہ کے سب شرفا کو بھی قتل کر دیا۔
7 تب نبو کدنضر نے صدقیاہ کی آنکھیں نکا ل لی۔ اس نے صدقیاہ کو پیتل کی زنجیر سے باندھا اور اسے بابل لے گیا۔
8 بابل کی فوج نے محل میں اور یروشلم کے لوگوں کے گھروں میں آ گ لگا دی۔ فوجوں نے یروشلم کی دیوار کو ڈھا دیا۔
9 اس کے بعد پہریداروں کا کپتان سردار نبور زا دان باقی لوگوں کو جو شہر میں رہ گئے تھے اور جو اپنا پناہ تلا ش کر چکے تھے انہیں پکڑا اور اسے قیدی کے طور پر بابل لے گیا۔
10 لیکن پہریداروں کا کپتان نبو رزادان نے یہوداہ کے مسکینوں کو تاکستان اور کھیت دیا۔
11 لیکن نبو کد نضر نے نبورزادان کو یرمیاہ کے بارے میں کچھ حکم دیا۔ نبورزادان، نبو کد نضر کے پہریداروں کا کپتان تھا۔ حکم یہ تھا:
12 “یرمیاہ کو ڈھونڈو اور اس کی دیکھ بھال کرو۔اسے چو ٹ نہ پہنچا ؤ۔اسے وہ سب دو جو وہ مانگے۔”
13 اس لئے بادشا ہ کے پہریدارو ں کا کپتان نبورزادان نبو شز بان خواجہ سراؤں کے سردار نیر گل سراضر اور رب مگ اور بابل کے بادشا ہ کے سبھی عہدیدار،
14 یرمیاہ کو محافظوں کے آنگن سے بلا یا۔ جہاں وہ یہودا ہ کے بادشا ہ محافظوں کی حفاظت میں پڑا تھا۔ بابل کی فوج کے ان عہدیداروں نے یرمیاہ کو جدلیاہ کے سپر د کیا جدلیاہ اخیقام کا بیٹا تھا۔اخیقام سافن کا بیٹا تھا۔ جدلیاہ کو حکم تھا کہ وہ یرمیاہ کو اس کے گھر واپس لے جا ئے۔اس لئے یرمیاہ کو اپنے گھر پہنچا دیا گیا اور وہ اپنے لوگوں میں رہنے لگا۔
15 جس وقت یرمیاہ محافظوں کے آنگن میں تھا۔ اسے خداوند کا ایک پیغام ملا۔ پیغام یہ تھا:
16 “اے یرمیاہ! جا ؤ اور کو ش کے عبد ملک کو یہ پیغام دو! یہ وہ پیغام ہے جسے خداوند قادر مطلق بنی اسرائیلیو ں کا خدا دیتا ہے کہ دیکھو میں اپنی باتیں اس شہر کی بھلا ئی کے لئے نہیں بلکہ خرابی کے لئے پو ری کرو ں گا اور وہ اس روز تمہا رے سامنے پو ری ہو ں گی۔
17 لیکن اے عبد ملک اس دن میں تمہیں بچاؤں گا – یہ خدا وند کا پیغام ہے – تم ان لوگوں کو نہیں دیئے جاؤ گے جس سے تمہیں خوف ہے ۔
18 عبد ملک میں تمہیں بچا ؤں گا۔ تم تلوار سے ہلاک نہیں ہو گے۔ بلکہ تمہا ری جان تمہا رے لئے غنیمت ہو گی،اس لئے کہ تم نے مجھ پر توکل کیا، “خداوند فرماتا ہے۔
1:12+یہ1:12لفظوں کا کھیل ہے “شاقید ” عبرانی لفظ ہے جو کہ“ بادام کی لکڑی کے لئے ہے۔ اور شقود کا مطلب دیکھ رہا ہوں ہوتا ہے۔5:5+لوگ5:5خدا کے قابو میں رہنا نہیں چاہتے ہیں۔7:4+یروشلم7:4میں بہت سے لوگ خیال کرتے ہیں کہ خدا وند یروشلم کو ہمیشہ محفوظ رکھے گا کیوں کہ وہاں اس کا مقدس ہے۔ ان کا خیال ہے کہ خدا یروشلم کی حفاظت کرے گا۔ چاہے وہاں کے لوگ کتنے ہی برے کیوں نہ ہوں۔23:5+اس23:5کے معنیٰ ہیں داؤد کے گھرانے سے ایک نیا بادشاہ۔