50
1 وہ کلام جو خدا وند نے بابل اور بابل کے لوگوں کے بارے میں یرمیاہ نبی کی معرفت فرمایا:
2 “قوموں میں اعلان کرو۔
اعلان کرو، جھنڈا اٹھاؤ اور پیغام سناؤ۔
پوشیدہ نہ رکھو بلکہ کہو،
’بابل قبضہ کر لیا جائے گا۔
جھوٹا خدا وند بعل رسوا ہوگا
اور جھوٹا خدا وند مردوک بہت خوفزدہ ہوگا۔
بابل کی مورتیاں رسوا ہوں گی۔‘
3 شمال سے ایک قوم بابل پر حملہ کرے گی۔
وہ قوم بابل کو تباہ کر دیگی۔
کوئی شخص وہاں نہیں رہے گا۔
انسان اور جانور دونوں وہاں سے بھاگ جائیں گے۔”
4 خدا وند فرماتا ہے، “اس وقت
اسرائیل کے اور یہوداہ کے لوگ ایک ساتھ ہوں گے۔
وہ ایک ساتھ برابر روتے رہیں گے
اور ایک ساتھ ہی وہ اپنے خدا وند خدا کو ڈھونڈتے جائیں گے،
5 وہ لوگ وہاں جانے کا فیصلہ کریں گے۔
لوگ کہیں گے، ’ آؤ ہم خدا وند سے جا ملیں،
ہم ایک ایسا معاہدہ کریں جسے ہم کبھی نہ بھو لیں۔‘
6 “میرے لوگ بھٹکی ہوئی بھیڑوں کی مانند ہیں۔
انکے چرواہوں نے انکو گمراہ کردیا۔
انہوں نے انکو پہاڑوں پر لے جاکر چھو ڑ دیا۔ وہ پہاڑوں سے ٹیلوں پر گئے
اور اپنے آرام کا مکان بھول گئے ہیں۔
7 جس نے بھی میرے لوگوں کو پایا چوٹ پہنچائی
اور ان دشمنوں نے کہا،
“ہم نے کچھ غلط نہیں کیا۔‘
کیوں کہ اسرائیلیوں نے خدا وند کے خلاف گناہ کیا۔
خدا وند ان لوگوں کے لئے حقیقی چرواہا ہے۔
اور ان لوگوں کے باپ دادا کے لئے امید ہے۔
8 "بابل سے بھاگ نکلو۔
بابل کے لوگوں کے ملک کو چھوڑ دو۔
ان بکروں کی طرح بنو جو جھنڈ کو راہ دکھا تے ہیں۔
9 میں شمال سے بہت سی قوموں کو اکٹھا کروں گا۔
ان قوموں کا یہ گروہ بابل کے خلاف لڑ نے کے لئے تیار ہو جائے گا۔
شمال کے ان لوگوں کی معرفت بابل کو قبضہ کر لیا جائے گا۔
وہ قوم بابل پر بہت تیر چھو ڑیں گے
اور وہ تیر ان فوجوں کی مانند ہوں گے
جو جنگ سے خالی ہاتھ واپس نہیں آتے ہیں۔
10 دشمن بابل کے لوگوں سے ساری دولت لے لیگا۔
دشمن کے سپاہی جو کچھ بھی جمع کریں گے اس سے وہ مطمئن ہوں گے۔”
خدا وند فرماتا ہے:
11 “اے میری میراث کو لوٹنے والو!
تم شادماں اور خوش ہو
اور بچھڑوں کی مانند کودتے پھاندتے
یا طاقتور گھوڑوں کی مانند ہنہناتے ہو۔
12 “اب تمہاری ماں بہت شرمندہ ہوگی۔
تمہیں جنم دینے والی ماں کو شرمندگی ہوگی۔
دیکھو وہ قوموں میں سب سے آخری ٹھہرے گی
اور بیابان و خشک زمین ریگستان ہوگی۔
13 خدا وند اپنا قہر ظاہر کرے گا۔
اس لئے کوئی شخص وہاں رہنے کے قابل نہ ہوگا۔
“بابل شہر پوری طرح خالی ہوگا۔
بابل سے گزر نے والا ہر ایک شخص ڈریگا
اور اسکی سب آفتوں کے باعث سسکا ر یگا۔
14 “بابل کے خلاف جنگ کی تیاری کرو
سبھی سپا ہی اپنے کمان سے بابل پر تیر بر سا ؤ۔
اپنے تیرو ں کو نہ بچا ؤ
بابل نے خداوند کے خلاف گنا ہ کیا ہے۔
15 اسے گھیر کر تم اس پر للکارو۔
اس نے اطاعت منظور کر لی۔
اس کی بنیادیں دھنس گئیں۔
اس کی دیواریں گر گئیں۔
کیونکہ یہ خداوند کا انتظام ہے۔
اس سے انتقام لو۔
کیوں کہ اسے کیا گیا ہے۔
16 بابل کے لوگوں کو ان کی فصلیں نہ اگا نے دو۔
انہیں فصلیں نہ کا ٹنے دو
بابل کے سپا ہیوں نے اپنے شہر میں کئی قیدی لا ئے تھے
اب دشمن کے سپا ہی آ گئے ہیں
اس لئے وہ قیدی اپنے گھر لوٹ رہے ہیں۔
وہ قیدی اپنے ملکوں کو واپس بھاگ رہے ہیں۔
17 “اسرائیل بھیڑ کی طرح ہے جسے شیروں نے پیچھا کر کے بھگا دیا ہے۔
اسے کھانے وا لا پہلا شیر اسور کا بادشا ہ شاہِ بابل نبو کد نضر تھا۔”
18 اس لئے اسرائیل کا خدا، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے:
“میں جلدی ہی شاہ بابل اور اس کے ملک کو سزا دوں گا۔
میں اس کو اسی طرح سزا دو نگا جس طرح میں نے شا ہ اسور کو سزا دی تھی۔
19 لیکن اسرائیل کو میں ا س کے کھیتوں میں وا پس لا ؤں گا۔
وہ کرمل اور بسن پہاڑی کے کھیتوں میں چریں گے۔
اور اسرائیل افرا ئیم اور جلعاد کے پہاڑی میں
کھا کر آسو دہ ہو جا ئیں گے۔
20 خداوند فرماتا ہے، “اس وقت لوگ اسرائیل کے قصور کو جاننا چا ہیں گے۔
لیکن کو ئی قصور نہیں ہو گا۔
لوگ یہودا ہ کے گنا ہوں کو جاننا چا ہیں گے
لیکن کو ئی گنا ہ نہیں ملے گا۔
کیو ں؟کیونکہ میں اسرائیل اور یہودا ہ کے کچھ باقی بچے ہو ئے کو بچا رہا ہوں
اور میں ان کے سبھی گنا ہوں کومعاف کر رہا ہوں۔”
21 خداوند فرماتا ہے، “مراتائم کی سرزمین پر حملہ کرو۔
فقود کے ملک کے باشندوں پر حملہ کرو
انہیں مار ڈا لو اور انہیں پو ری طرح فنا کردو۔
وہ سب کرو جس کے لئے میں حکم دے رہا ہوں۔
22 “جنگ کی آواز سارے ملک میں سنی جا سکتی ہے۔
یہ بہت زیادہ تبا ہی کا شور ہے۔
23 بابل “پو ری دنیا کا ہتھو ڑا ” تھا۔
لیکن اب ہتھو ڑا ٹوٹ گیا اور بکھر گیا ہے۔
بابل قومو ں میں سب سے زیادہ تبا ہ کن ہے۔
24 اے بابل! تم نے اپنے لئے پھندا ڈا لا
اور اسی میں پھنس گئے۔
پھر بھی تم نہیں جانتے تھے کہ تم پر کیا کچھ ہو رہا ہے۔
تم خداوند کے خلاف لڑے اس لئے تم مل گئے اور پکڑے گئے۔
25 خداوند نے اپنا اسلحہ خانہ کھول دیا ہے۔
خداوند نے اسلحہ خانہ سے اپنے قہر کا ہتھیار نکا لا ہے۔
کیونکہ کسدیوں کی سر زمین میں خداوند، خدا قادر مطلق کو کچھ کرنا ہے۔
26 “بہت دور سے بابل کے خلاف آؤ
اور اس کے انبار خانوں کو کھو لو۔
بابل کو پوری طرح فنا کرو اور کسی کو زندہ نہ چھو ڑو۔
اس کی کو ئی چیز باقی نہ چھو ڑ۔
27 بابل کے سبھی بیلوں(جوانوں) کو مار ڈا لو۔
ان کو ذبح ہو نے دو۔
ان کی بدقسمتی ہے کہ ان کا دن آگیا،
ان کی سزا کا وقت آپہنچا۔
28 لوگ اپنے آپ کو بچانے کے لئے شہر بابل بھاگ رہے ہیں۔
وہ لوگ صیون کو جا رہے ہیں۔
وہ لوگ سبھی سے کہہ رہے ہیں
کہ خداوند ہم لوگوں کا خدا بابل کے لوگوں سے جو کچھ ان لوگوں نے اسکے گھر کے لئے کیا تھا۔
اسکے لئے انتقام لے رہا ہے۔
29 “تیر اندازو ں کو بلا کر اکٹھا کرو کہ بابل کو چلیں۔
تمام کمانڈروں کو ہر طرف سے اس کے مقابل خیمہ زن کرو۔
بابل کے لوگوں کو اس کے کام کے موافق سزا دو۔
کیوں کہ اس نے غرور میں خداوند اسرائیل کے مقدس کی مخالفت کیا ہے۔
30 بابل کے جوان سڑکوں پر مارے جا ئیں گے۔
اس دن کے سبھی سپا ہی مر جا ئیں گے۔ خداوند فرماتا ہے۔
31 “اے بابل! تم بہت مغرور ہو
اور میں تمہا رے خلاف ہوں۔”
ہمارا آقا خداوند قادر مطلق یہ سب کہتا ہے۔
“میں تمہا رے خلاف ہوں
اور تمہا رے سزا وار ہو نے کا وقت آگیا ہے۔
32 گھمنڈی بابل ٹھو کر کھا ئے گا اور گریگا
اور کو ئی شخص اسے اٹھانے میں مدد نہیں کرے گا۔
میں اس کے سبھی شہروں میں آگ لگا ؤں گا،
وہ آگ اس کی چاروں جانب سے بھڑ کے گی اور سب کچھ را کھ کر دے گی۔”
33 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے:
“بنی اسرائیل اور بنی یہودا ہ دو نوں مظلوم ہیں دشمن انہیں لے گیا۔
اور دشمن اسرائیل کو نکل جانے نہیں دیگا۔
34 لیکن خدا ان لوگوں کو وا پس لا ئے گا
اس کا نام خداوندقادر مطلق خدا ہے۔
وہ ان لوگوں کے بغل میں رہے گا۔
وہ ان کی حفاظت کریگا جس سے وہ زمین کو راحت بخش سکے۔
لیکن وہ بابل کے باشندوں کو راحت نہیں دیگا۔”
35 خداوند فرماتا ہے:
“بابل کے باشندوں کو تلوار سے ہلاک ہو نے دو۔
اس کے امراء اور حکما کو بھی تلوار سے مار دیئے جانے دو۔
36 بابل کے کا ہنوں کو تلوار سے ہلاک ہو نے دو
وہ کا ہن بے وقوف لوگوں کی طرح ہونگے۔
بابل کے سپا ہیوں کو تلوار سے مر نے دو تا کہ وہ تبا ہ ہو جا ئیں۔
37 بابل کے گھوڑوں اور رتھوں کو تبا ہ ہو جانے دو۔
دیگر ملکوں کے کرائے کے سپا ہیو ں کو تلوار سے مار دیئے جانے دو۔
ان سپا ہیوں کو دہشت زدہ عورت کی مانند ہو نے دو۔
بابل کے خزانے کے خلاف تلوار اٹھنے دو۔
وہ خزانے لے لئے جا ئیں گے۔
38 بابل کی ندیو ں کو سو کھ جانے دو۔
بابل میں بے شمار تراشی ہو ئی مورتیا ں ظا ہر کرتی ہیں
کہ بابل کے لوگ بے وقوف ہیں۔
39 “بابل دوبارہ آباد نہیں ہو گا۔
جنگلی کتّے شتر مرغ اور دیگر جنگلی جانور وہاں رہیں گے۔
لیکن وہاں کو ئی انسان نہیں رہے گا۔
40 خدا نے سدو م اور دیگر چاروں جانب کے شہروں کو
پو ری طرح نیست و نابود کیا تھا۔
اب ان شہروں میں کو ئی نہیں رہتا۔
اس طرح بابل میں کو ئی نہیں رہے گا
اور کو ئی انسان وہاں رہنے کبھی نہیں جا ئے گا۔
41 “دیکھو! شمال سے لوگ آ رہے ہیں،
وہ ایک طاقتور قو م سے آ رہے ہیں۔
دور دور کی جگہوں کے چاروں جانب سے ایک ساتھ تمام بادشا ہ آ رہے ہیں۔
42 وہ تیر انداز اور نیزہ باز ہیں۔
وہ سنگدل اور بے رحم ہیں۔
ان کے آنے کی آواز ایسی تھی جیسے سمندر کی گرج۔
وہ گھو ڑو ں پر سوار ہیں۔
اے دختر بابل جنگی مردوں کی مانند تیرے مقابل صف آرا ئی کر تے ہیں۔
43 شاہ بابل نے ان سپا ہیوں کے با رے میں سنا
اور وہ دہشت زدہ ہو گیا۔
وہ اتنا ڈر گیا ہے کہ اس کے ہا تھ جنبش نہیں کر سکتے۔
وہ زچہ کی مانند مصیبت میں اور درد میں گرفتار ہے۔
44 خداوند فرماتا ہے،
“دیکھو!میں یردن ندی کے چاروں طرف کے گھني جھاڑیوں سے باہر نکلتے ہوئے شیر کی مانند آؤنگا۔
جب میں دیکھوں گا کہ وہ وہاں سے دور بھاگ گیا
تو میں اپنے کسی چنے ہوئے کو اس پر مقرر کروں گا۔
کیوں کہ مجھ سا کون ہے۔ کون ہے جو میرے لئے وقت مقرر کرے؟
اور وہ چرواہا کون ہے جو میرے مد مقابل کھڑا ہو سکے؟
45 بابل کے ساتھ
خدا وند نے جو کرنے کا منصوبہ بنا یا ہے اسے سنو۔
بابل کے لوگوں کے لئے
خدا وند نے جو کرنے کا ارادہ کیا ہے اسے سنو۔
یقیناً انکے گلّے کے سب سے چھو ٹوں کو بھی ان لوگوں سے بزور لے لیا جائے گا۔
انکی چرا گاہیں بھی اسکی وجہ سے بر باد ہو جائیں گی۔”
46 بابل کو شکست ہوگی۔
اور اس شکست کی وجہ سے ساری زمین ڈر سے کانپ جائیگی۔
تمام قوم
بابل کے تباہ ہونے کے بارے میں سنے گی۔
1:12+یہ1:12لفظوں کا کھیل ہے “شاقید ” عبرانی لفظ ہے جو کہ“ بادام کی لکڑی کے لئے ہے۔ اور شقود کا مطلب دیکھ رہا ہوں ہوتا ہے۔5:5+لوگ5:5خدا کے قابو میں رہنا نہیں چاہتے ہیں۔7:4+یروشلم7:4میں بہت سے لوگ خیال کرتے ہیں کہ خدا وند یروشلم کو ہمیشہ محفوظ رکھے گا کیوں کہ وہاں اس کا مقدس ہے۔ ان کا خیال ہے کہ خدا یروشلم کی حفاظت کرے گا۔ چاہے وہاں کے لوگ کتنے ہی برے کیوں نہ ہوں۔23:5+اس23:5کے معنیٰ ہیں داؤد کے گھرانے سے ایک نیا بادشاہ۔43:13+یہ43:13مصر کا سب سے اہم بت ہے۔