23
1 بادشاہ یوسیاہ نے یروشلم اور یہوداہ کے تمام قائدین سے کہا کہ اس سے آکر ملیں۔
2 پھر بادشاہ خدا وند کی ہیکل کو گیا۔ یہوداہ کے تمام لوگ اور جو لوگ یروشلم میں رہتے تھے اس کے ساتھ گئے۔ کاہن ، نبی اور تمام لوگ ادنیٰ سے لے کر اعلیٰ تک اس کے ساتھ گئے۔ اور جو لوگ یروشلم میں رہتے تھے اس کے ساتھ گئے۔ تب اس نے معاہدہ کی کتاب کو پڑھا۔ یہ وہی شریعت کی کتاب تھی جو خدا وند کے گھر میں ملی تھی۔ یُوسیاہ نے کتاب پڑھی اس لئے تمام لوگ اس کو سن سکے۔
3 بادشاہ ستون کے پاس کھڑا رہا اور ایک معاہدہ خدا وند سے کیا۔ اس نے عہد کیا کہ وہ خدا وند کی باتوں پر عمل کرے گا اور اس کے احکام کی اطاعت کریگا۔ اور وہ معاہدہ اور اصول کی پابندی اپنے پورے دل و جان سے کرے گا۔ اس نے عہد کیا کہ وہ معاہدہ کی پابندی کرے گا۔ جو اس کتاب میں لکھا ہے۔ تمام لوگ کھڑے رہے یہ بتانے کے لئے بادشاہ کے معاہدہ کا ساتھ دیا ہے۔
4 تب بادشاہ نے اعلیٰ کاہن خلقیاہ اور دوسرے کاہنوں اور دروازوں کے محافظوں کو حکم دیا کہ خدا وند کی ہیکل سے تمام برتن اور حیزیں جو بعل آشیرہ اور آسمانی ستاروں کے اعزاز میں رکھے تھے باہر لے آئیں۔ تب یُوسیاہ نے ان چیزوں کو یروشلم کے باہر قدرون وادی کے کھیتوں میں جلادیا پھر اس نے راکھ کو بیت ایل سے لے آیا۔
5 یہوداہ کے بادشاہوں نے عام آدمیوں کو بطور کاہن خدمت کرنے کے لئے چنا تھا۔ یہ آدمی ہارون کے خاندان سے نہیں تھے۔ وہ جھو ٹے کاہن یہوداہ کے ہر شہر میں اور یروشلم کے اطراف شہروں میں اعلیٰ جگہوں پر بخور جلاتے۔ وہ بعل کی تعظیم کے لئے اور سورج ، چاند، کہکشاں ( ستاروں کی جھرمٹ ) اور جنت کے سبھی ستاروں کی تعظیم کے لئے لوبان جلاتے تھے۔ لیکن یُوسیاہ نے ان جھو ٹے کاہنوں کے کاموں کو روک دیا۔
6 یُوسیاہ نے آشیرہ کے ستون کو خدا وند کی ہیکل سے نکال دیا۔ اس نے آشیرہ کے ستون کو شہر کے باہر قدرون کی وادی میں لے گیا اور اس کو جلا دیا اور جلے ہوئے ٹکڑوں کی راکھ کو چور چور کرکے عام لوگوں کی قبروں پر پھیلا دیا۔ 23:6 عام لوگوں کی قبروں … پھیلا دیا یہ
7 تب بادشاہ یوسیاہ نے مرد فاحشوں کے مکانات کو توڑ ڈا لا جو خدا وند کی ہیکل میں تھے۔ عورتیں بھی ان مکانات کو استعمال کرتی تھی اور چھوٹے خیموں کی چھت بنا کر جھو ٹی دیوی آشیرہ کی تعظیم کرتی تھیں۔
8-9 اس وقت کاہن قربانیوں کی نذر کو یروشلم میں نہیں لاتے اور ہیکل میں قربان گاہ پر پیش نہیں کرتے تھے۔ کاہن جو اعلیٰ جگہوں پر خدمت کرتے تھے یہوداہ کے سبھی شہروں میں رہتے تھے بخور جلاتے اور وہ قربانی ان شہروں کے اعلیٰ جگہوں پر پیش کرتے تھے۔ وہ اعلیٰ جگہیں جِبعہ سے بیر سبع تک ہر جگہ تھیں۔ وہ کاہن انکی بغیر خمیری روٹیاں شہر کے معمولی لوگوں کے ساتھ کھا تے تھے بجائے کاہنوں کے لئے بنی خاص جگہ پر کھا نے کے جو کہ یروشلم میں ہیکل میں تھی۔ بادشاہ یُوسیاہ نے ان جگہوں کی بے حرمتی کی اور کاہنوں کو یروشلم لایا۔ وہ ان اعلیٰ جگہوں کو بھی تباہ کیا جو یشوع دروازہ کے بائیں جانب تھے۔ ( یشوع شہر کا صوبہ دار تھا۔)
10 تُوفت جو بنی ہنوم کی وادی میں تھی جہاں لوگ اپنے بچوں کو مارڈالتے اور انہیں قربان گاہ پر جلاکر جھو ٹے خدا وند مولک کی تعظیم کرتے۔ یُوسیاہ نے اس جگہ کی بے حرمتی کی تا کہ لوگ پھر اس کو دوبارہ استعمال نہ کرسکیں۔
11 “ماضی میں یہوداہ کے بادشاہوں نے خدا وند کی ہیکل کے داخلی دروازہ کے قریب کچھ گھو ڑے اور رتھ رکھ کر چھو ڑے تھے۔ یہ ناتن ملک نامی اہم عہدیدار کے کمرہ کے قریب تھا۔ گھوڑے اور رتھ سورج دیوتا کی تعظیم کے لئے تھے۔ یوسیاہ نے گھوڑوں کو نکالا اور رتھ کو جلا دیا۔
12 ماضی میں یہودا ہ کے بادشا ہو ں نے اخی اب کی عمارت کی چھت پر قربانگا ہیں بنا ئی تھیں۔ بادشاہ منسی بھی خداوند کی ہیکل کے دو آنگن میں قربانگا ہیں بنا ئی تھیں۔ یوسیاہ نے اُن تمام قربان گا ہوں کو تباہ کردیا اور ان کے ٹوٹے ہو ئے ٹکڑوں کوقدرون کی وادی میں پھینک دیا۔
13 ماضی میں بادشا ہ سلیمان نے کچھ اعلیٰ جگہوں کو یروشلم کے قریب بربادی کی پہاڑی پر بنوایا تھا۔اعلیٰ جگہیں اس پہاڑی کے جنوبی سمت میں تھیں۔ بادشاہ سلیمان نے ان میں سے ایک جگہ عشتارات کی عبادت اور تعظیم کے لئے بنوا ئی تھی جو صیدون کے لوگوں کی عبادت کی بھیانک چیز تھی۔ بادشاہ سلیمان نے ایک اور اعلیٰ جگہ بھیانک چیز کموس کی تعظیم کے لئے بنوایا تھا جس کی موآبی لوگ عبادت کرتے تھے۔ بادشاہ سلیمان نے ایک اور اعلیٰ جگہ بھیانک چیز ملکوم کی تعظیم کے لئے بنوائی جس کی عمونی لوگ عبادت کرتے تھے۔ لیکن بادشاہ یوسیاہ نے وہ تمام عبادت کی جگہوں کی بے حرمتی کی۔
14 بادشا، یوسیاہ نے تمام یادگار پتھروں کو اور آشیرہ ستون کو بھی توڑ دیا۔ پھر اس جگہ پر مردہ آدمیوں کی ہڈیوں کو پھیلا دیا۔
15 یُوسیاہ نے قربان گاہوں اور اعلیٰ جگہوں کو بیت ایل میں بھی توڑ ڈا لا۔ نباط کا بیٹا یُربعام نے اس قربان گاہ کو بنوایا تھا۔ یُربعام نے اسرائیل سے گناہ کروائے 23:15 یربعام … گناہ کروائے دیکھو یوسیاہ نے قربان گاہ اور اعلیٰ جگہ دونوں کو توڑ وادیا۔ وہ قربان گاہ کے پتھر کو توڑ کر گرد غبار بنا دیا اور اس نے آشیرہ کے ستون کو جلادیا۔
16 یُوسیاہ چاروں طرف دیکھا اس نے پہاڑی پر قبروں کو دیکھا۔ اس نے آدمیوں کو بھیجا اور انہوں نے ان قبروں سے ہڈیاں لیں۔ پھر انہوں نے ان ہڈیوں کو قربان گاہ پر جلایا۔ اس طرح یوسیاہ نے قربان گاہ کو تباہ کیا۔ یہ واقعہ خدا وند کے پیغام کے مطابق ہوا جسے خدا کے آدمی نے اعلان کیا تھا۔ خدا کے آدمی نے ان چیزوں کا اعلان کیا تھا۔ جس وقت یر بعام قربان گاہ کے پاس کھڑا تھا۔
تب یُوسیاہ چاروں طرف دیکھا اور خدا کے آدمی کی قبر کو دیکھا۔
17 یوسیاہ نے کہا ، “وہ یادگار چیز کیا ہے جو میں دیکھتا ہوں ؟” شہر کے لوگوں نے اس کو کہا ، “یہ خدا کے آدمی کی قبر ہے جو یہوداہ سے آیا تھا۔ اس خدا کے آدمی نے ان کاموں کے متعلق کہا تھا جو آپ نے بیت ایل میں قربان گاہ کے ساتھ کیا۔ وہ یہ باتیں ایک عرصہ پہلے کہہ چکا تھا۔”
18 یُوسیاہ نے کہا ، “خدا کے آدمی کو چھوڑو اس کی ہڈیوں کو نہ ہٹا ؤ۔” اس لئے انہوں نے اسکی ہڈیوں کو چھو ڑا اور اس خدا کے آدمیوں کی ہڈیوں کو بھی جو سامریہ کا تھا۔
19 یُوسیاہ نے تمام اعلیٰ جگہوں کی عبادت گاہوں کو جو سامریہ کے شہروں میں تھیں تباہ کیا۔ اسرائیل کے بادشاہوں نے ان عبادت گاہوں کو بنایا تھا۔ اور جس سے خدا وند بہت غصہ ہوا تھا۔ یُوسیاہ نے ان ہیکلوں کو تباہ کیا جس طرح اس نے بیت ایل میں عبادت کی جگہوں کو کیا تھا۔
20 یُوسیاہ نے ان تمام کاہنوں کو مارڈا لا جو ان اعلیٰ جگہوں اور قربان گاہوں پر تھے۔ اس نے آدمیوں کی ہڈیوں کو قربان گاہ پر جلایا۔ اس طریقہ سے اس نے تمام عبادت کی جگہوں کو تباہ کیا پھر وہ یروشلم کو واپس گیا۔
21 تب بادشاہ یوسیاہ نے تمام لوگوں کو حکم دیا ، “خدا وند اپنے خدا کے لئے فسح کی تقریب مناؤ۔ اسے ایسے کرو جیسا کہ معاہدہ کی کتاب میں لکھا ہوا ہے۔”
22 لوگوں نے اس وقت سے فسح کی تقریب اس طرح نہیں منائی تھی جس وقت قضاة نے اسرائیل پر حکومت کی تھی۔ اسرائیل یا یہوداہ کا کو ئی بھی بادشاہ کبھی بھی اتنی بڑی فسح کی تقریب نہیں منائی۔
23 انہوں نے یہ فسح کی تقریب خدا وند کے لئے یوسیاہ کی بادشاہت کے اٹھارہویں سال یروشلم میں منائی۔
24 یوسیاہ نے جنّات کے عاملوں ، جادوگرو ں، مورتیوں ، بتوں اور تمام بھیانک چیزوں کو جسے یہوداہ اور یروشلم میں پرستش کرتے تھے تباہ کردی۔ اس نے اس شریعت کی اطاعت کرنے کے لئے جو اس کتاب میں لکھے تھے جسے کاہن خلقیاہ نے خدا وند کی ہیکل میں پایا تھا۔
25 اس سے پہلے یوسیاہ کے جیسا بادشاہ کبھی نہیں ہوا تھا۔ یوسیاہ خدا وند کی طرف سے اپنے دل و روح کی گہرائی سے اور قوّت سے رجوع ہوا۔ کوئی بھی بادشاہ موسیٰ کے قانون پر یُوسیاہ کے جیسا عمل نہیں کیا اور اس وقت سے یُوسیاہ کے جیسا دوسرا بادشاہ کبھی نہیں ہوا۔
26 لیکن خدا وند کا غصہ یہوداہ کے لوگوں پر ابھی بھی کم نہیں ہوا تھا۔ خدا وند ابھی بھی ان پر اس لئے غصہ میں تھا کیوں کہ منسّی نے تمام کام کئے تھے۔
27 خدا وند نے کہا ، “میں نے بنی اسرائیلیوں کو ان کی زمین چھوڑ نے کے لئے مجبور کیا۔ میں وہی یہوداہ کے ساتھ کروں گا۔ میں یہوداہ کو اپنی نظروں سے اوجھل کروں گا میں یروشلم کو قبول نہیں کروں گا۔ ہاں میں نے اس شہر کو چُنا۔ میں یروشلم کے متعلق بات کر رہا تھا جب میں نے کہا کہ میرا نام وہاں ہوگا۔ لیکن میں ہیکل کو تباہ کروں گا جو اس جگہ پر ہے۔”
28 تمام دوسرے کام جو یُوسیاہ نے کئے وہ ” تارریخ سلاطین یہوداہ ” نامی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں۔
29 یوسیاہ کے زمانے میں مصر کا بادشاہ فرعون نکوہ، اسور کے بادشاہ کے خلاف لڑ نے کے لئے فرات ندی کے پاس گیا۔ یوسیاہ مجّدد پر نکوہ سے ملنے گیا۔ فرعون نے یوسیاہ کو دیکھا اور اس کو مارڈا لا۔
30 یوسیاہ کے عہدے داروں نے اس کی لاش کو رتھ پر رکھا اور مجّدد سے یروشلم لے گئے۔ انہوں نے یوسیاہ کو اس کی ہی قبر میں دفن کیا۔
تب عام لوگوں نے یُوسیاہ کے بیٹے یہوآخز کو لیا اور اس کا مسح کیا۔ انہوں نے یہوآخز کو نیا بادشاہ بنایا۔
31 جب یہو آخز بادشاہ بنا تو اس کی عمر ۲۳ سال تھی اس نے یروشلم میں تین مہینے تک حکو مت کی۔ اس کی ماں کا نام حموطل تھا جو لبناہ کے یرمیاہ کی بیٹی تھی۔
32 یہو آخز نے وہ کام کئے جسے خدا وند نے برا کہا تھا۔ یہو آخز نے وہی کام کئے جسے اس کے آباؤ اجداد کر چکے تھے۔
33 فرعون نکوہ نے یہو آخز کو حمّات میں ربلہ کے مقام پر جیل میں رکھا۔ اس لئے یہو آخز یروشلم میں حکومت نہیں کر سکا۔ فرعون نکوہ نے یہوداہ پر جبر کیا کہ ۷۵۰۰ پاؤنڈ چاندی اور ۷۵ پاؤنڈ سونا ادا کرے۔
34 فرعون نکوہ نے یُوسیاہ کے بیٹے الیاقیم کو نیا بادشاہ بنایا۔ الیاقیم نے اپنے باپ یُوسیاہ کی جگہ لی۔ فرعون نکوہ نے الیاقیم کا نام بدل کر یہو یقیم رکھا اور فرعون نکوہ یہو آخز کو مصر لے گیا۔ یہو آخز مصر میں مرگیا۔
35 “ یہو یقیم نے چاندی اور سونا فرعون کو دیا لیکن یہو یقیم نے عام لوگوں پر محصول عائد کیا اور اس رقم کو فرعون کو دیا۔ اس لئے ہر آدمی اپنے حصہ کا سونا اور چاندی دیتا۔ اور بادشاہ یہو یقیم رقم فرعون نکوہ کو دیتا۔
36 جس وقت یہو یقیم بادشاہ ہوا اس کی عمر ۲۵ سال تھی۔ اس نے یروشلم میں ۱۱ سال حکو مت کی اس کی ماں کا نام زبودہ تھا جو روماہ کے رہنے والے فدایاہ کی بیٹی تھی۔
37 یہو یقیم نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے برا کہا تھا۔ یہو یقیم نے وہی کام کئے جو اسکے آباؤ اجداد نے کئے تھے۔
1:10+آدمی1:10بمعنی نبی2:12+شاید2:12اسکے معنیٰ خدا اور اسکی جنتی فوج( فرشتے )۔3:11+ادبی3:11طور پر ، “الیشع ایلیاہ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا۔ ”5:17+نعمان5:17سوچا کہ اسرائیل کی زمین مقدس ہے اس لئے وہ کچھ مٹی لینا چاہتا تھا تاکہ خدا وند کی عبادت اپنے ملک میں کرے۔13:14+ان13:14کے معنیٰ ہیں کیا خدا کو آ کر تمہیں لینے کا یہی وقت ہے۔ دیکھو اول سلاطین ۱۲:۲18:4+اس18:4عبرانی نام کا مطلب “کانسہ” اور “سانپ” ہے۔19:37+ايک19:37قدیم ملک اورارتو، مشرقی ترکی کا ايک علاقہ-23:6+یہ23:6طریقہ یہ بتانے کے لئے کہ آشیرہ کے ستون کو کبھی بھی استعمال نہ کیا جائے گا۔23:15+دیکھو23:15۱ سلاطین ۱۲: ۲۶ -۳۰