9
(۱۰:۵۔۱۵؛مرقس۶:۷-۱۳)
1 یسوع نے بارہ رسولوں کو ایک ساتھ بلایا اور انکو بیماروں میں شفاء دینے کی قوّت اور بدروحوں کو قابو میں رکھنے کا اختیار دیا۔
2 خدا کی بادشاہت کے بارے میں لوگوں میں منادی کر نے اور بیماروں کو شفاء دلانے یسو ع نے رسولوں کو بھیجا۔
3 اس نے رسولوں سے کہا ، “جب تم سفر پر نکلو تو اپنے ساتھ کو ئی چیز نہ لیجا نا نہ لاٹھی ، نہ جھولی ، نہ روٹی ، نہ روپیہ پیسہ اور نہ ہی دو دو لباہی۔
4 جب تم کسی گھر میں قیام کرو تو اس گاؤں کو چھوڑ کر جاتے وقت تک تم وہیں رہنا۔
5 اگر اس گاؤں کے لوگوں نے تمہارا استقبال نہ کیا تو تم اس گاؤں کے باہر جا کر اپنے پیروں میں لگی دھول و گرد وغبار وہیں پر جھاڑ دینا اور یہ بات ان لوگوں کے لئے ایک انتباہ ہوگی۔”
6 تب رسول وہاں سے نکلے سفر کئے اور گاؤں، گاؤں جاکر جہاں موقع ملا خوشخبری کی منا دی کر نے لگے اور بیماروں کو شفا ء دی۔
(متّی۱۴:۱۔۱۲ ؛مرقس۶:۱۴۔۲۹)
7 جب حاکم ہیرو دیس نے پیش آنے والے ان تمام واقعات کے بارے میں سنا تو وہ نہایت پریشان ہوا کیوں کہ بعض لوگ کہہ رہے تھے “بپتسمہ دینے والا یو حنا مرنے والوں میں سے دو بارہ جی اٹھا ہے ۔”
8 دوسرے لوگ یہ کہنے لگے کہ “ایلیاہ ہمارے پاس آیا ہے” اور بعض لوگ کہتے تھے، “گزرے ہو ئے زمانے کے نبیوں میں سے ایک دو بارہ زندہ ہو گئے ہیں۔”
9 ہیرو دیس کہنے لگا “میں نے یو حنا کا سر کاٹ دیا لیکن یہ کون آ دمی ہے جس کے متعلق میں یہ باتیں سن رہا ہوں اور وہ یسوع کو دیکھنے کے لئے بے چین تھا۔”
(متّی۱۴:۱۳۔۲۱ ؛مرقس۶:۳۰۔۴۴؛یوحنا۶:۱۔۱۴)
10 رسول جب خوشخبری سنا نے کے بعد سفر سے واپس لوٹے تو ان لوگوں نے جو کچھ کیا تھا اس کے بارے میں اپنے سارے واقعات یسوع کو سنا دیئے۔ تب وہ انکو اپنے ساتھ بیت صیدا گاؤں کو لے گئے جہاں انکے ساتھ کوئی اور نہ تھا۔
11 تب یسوع کا وہاں جانا لوگوں کو معلوم ہوا اور وہ اسکے پیچھے ہو لئے یسوع نے انکا استقبال کیا اور خدا کی بادشاہت کے بارے میں انہیں بتایا اور بیماروں کو شفا ء دی
12 اس شام بارہ رسول یسوع کے پاس آئے اور آکر کہا ، “اس جگہ پر کوئی نہیں رہتا ہے اس وجہ سے لوگوں کو بھیج دے تا کہ وہ قرب و جوار کھیتوں اور گاؤں میں جا کر کھا نا خرید لیں اور رات میں سو نے کیلئے جگہ دیکھ لیں۔”
13 تب یسوع نے رسولوں سے کہا ، “تم انکو تھو ڑا سا کھا نا دیدو۔” رسولوں نے کہا ہم تو صرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں اپنے پاس رکھتے ہیں ایسے میں ہم کو ان لوگوں کے لئے بھی کھا نا خرید نا ہو گا ؟”
14 وہاں پر تقریباً پانچ ہزار آدمی موجود تھے۔ تب یسوع نے اپنے شاگر دوں سے کہا، “ان میں پچاس پچاس لوگوں کی صفیں بنا کر بٹھا ؤ۔”
15 ان کے کہنے کے مطابق شاگردوں نے ویسا ہی کیا سب لوگ زمین پر بیٹھ گئے۔
16 تب یسوع ان پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کو اپنے ہاتھ میں لیکر اور آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا انکے لئے خدا کی بارگاہ میں شکریہ ادا کیا پھر تقسیم کرکے شاگر دوں کو دیا اور کہا، “ان روٹیوں کو لوگوں میں بانٹ دو۔”
17 سبھی کھا کر مطمئن ہوئے کھا نے کے بعد بچی ہوئی غذا کے ٹکڑوں کو جب ایک جگہ جمع کیا گیا تو اس سے بارہ ٹوکریاں بھر گئیں۔
(متّی۱۶:۱۳۔۱۹؛متّی۸:۲۷۔۲۹)
18 ایک دفعہ ایسا ہوا کہ یسوع تنہا دعا مانگ رہے تھے تب انکے شاگرد وہاں آئے یسوع نے ان سے پو چھا ، “لوگ میرے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟۔”
19 اس بات پر شاگردوں نے کہا، “بعص لوگ تجھے بپتسمہ دینے والا یوحنا کہتے ہیں۔ اور بعض لوگ ایلیاہ کہتے ہیں۔ اور کچھ لوگ کہنے لگے کہ گزرے ہوئے زمانے کے نبیوں میں سے ایک دو بارہ زندہ ہو گئے ہیں۔”
20 تب یسوع نے شاگر دو ں سے پو چھا “تم مجھے کیا کہتے ہو ؟” پطرس نے جواب دیا، “تو خدا کی طرف سے آیا ہوا مسیح ہے۔”
21 یسوع نے ان کو تنبیہ کی کہ وہ کسی سے یہ بات نہ کہیں۔
(متی۱۶:۲۰۔۲۸ ؛مرقس ۸:۳۰۔۹:۱)
22 تب یسوع نے کہا ، “ابن آدم کو بہت سے مصائب سے گزر نا ہے وہ بڑے یہودی کے قائدین کے رہنما سے اور معلّمین شریعت سے دھتکارہ جائیگا اور مارا جائیگا اور تیسرے ہی دن جی اٹھے گا۔”
23 یسوع نے اپنی تقریر کو جا ری رکھا ان سب سے کہا، “اگر کوئی میرا شاگرد بننا چاہے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنا آپ ہی سے انکار کرے اور روزانہ اپنی صلیب کو اٹھائے ہوئے میری شاگردی کرے۔
24 جو اپنی زندگی کو بچا نا چاہتے ہیں تو وہ اس کو کھو دیگا میری خاطر اپنی جان کو قربان کر نے والا ہی اس کو بچا ئے گا۔
25 ایک آدمی جو ساری دنیا کو کمالیا ہے لیکن اپنے آپ کو کھو تا ہے یا تباہ کر تا ہے اس سے کیا فائدہ ہوگا ؟
26 جو کوئی بھی میرے لئے یا میری تعلیم کے لئے شر ما ئے گا ابن آدم بھی جب اپنے باپ کے اور پاک فرشتوں کے جلال میں آئیگا تو ان سے شر مائیگا۔
27 لیکن میں تم سے سچائی کے ساتھ کہتا ہوں۔ یہاں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہیں جو اس وقت تک موت کا مزہ نہیں چکھیں گے، جب تک خدا کی بادشاہت کو دیکھ نہ لیں۔”
(متّی۱۷:۱۔۸؛مرقس۹:۲۔۸)
28 تقریباً آ ٹھ دنوں کے بعد یسوع یہ سا ری باتیں کہنے لگے انہوں نے پطرس ، یوحناّ کو اور یعقوب کو اپنے ساتھ لے کر دعا کر نے کیلئے پہاڑ پر چلے گئے۔
29 جب یسوع دعا کر رہے تھے تب ان کا چہرہ متغیر ہوگیا اور ان کے کپڑے سفید ہو کر چمکنے لگے۔
30 تب دو شخص ان کے ساتھ باتیں کر رہے تھے وہ دونوں موسیٰ اور ایلیاہ تھے۔
31 یہ دونوں بھی تابناک تھے۔ یروشلم میں واقعہ ہو نے والی وہ موت کے بارے میں باتیں کر رہے تھے۔
32 پطرس اور دوسرے نیند سے جب بیدار ہو ئے تو یسوع کے جلا ل کے ساتھ کھڑے ہوئے ان دو آدمیوں کے ساتھ دیکھا۔
33 جب انہوں نے دیکھا تو موسیٰ اور ایلیاہ اس کو چھوڑ کر جا رہے تھے پطرس نے کہا، “ا ے استاد ہم یہاں ہیں یہ بہتر ہے اور کہا کہ ہم یہاں تین شا میانے نصب کریں گے ایک آ پکے لئے دوسرا موسیٰ کے لئے اور تیسرا ایلیا ہ کے لئے “پطرس کو یہ معلوم نہ ہو سکا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔
34 پطرس جب ان واقعات کو سنا رہا تھا ایک بادل ان کے اطراف آکر گھر گیا جب وہ بادل میں تھے تب پطرس یعقوب اور یوحناّ کو خوف ہوا۔
35 بادلوں میں سے ایک آواز سنائی دی وہ یہ کہ “یہ میرا بیٹا ہے اور وہ میرا منتخب کیا ہوا ہے اور تم اس کے فرمانبر دار ہو جاؤ۔”
36 اس آوا ز کو سنائی دینے کے بعد انہوں نے صرف یسوع کو ہی دیکھا۔پطرس ، یعقوب اور یوحناّ خا موش تھے اس واقعہ کو کسی سے بیان نہ کر سکے۔
( متیّ۱۷:۱۴۔۱۸؛ مرقس۹:۱۴۔ ۲۷)
37 دوسرے ہی دن وہ پہا ڑ سے اتر کر نیچے آئے لوگوں کی ایک بڑی بھیڑ یسوع کے انتظار میں تھی۔
38 بھیڑ میں سے ایک آدمی چلا یا اور کہا، “اے معلم! مہر بانی ہو گی کہ آپ آ ئیں اور میرے بچے کو دیکھیں اس لئے کہ وہ میرا اکلو تا بیٹا ہے۔
39 ایک بدروح میرے بیٹے میں سما جاتی ہے تب وہ آہ و بکا کرتا ہے حواس کھو بیٹھتا ہے او ر منھ سے کف گرا تا ہے اور بدروح اس کو جھنجھو ڑ تی ہے اور اسے جکڑ تی ہے۔
40 میں میر ے بیٹے کو بدروح سے چھٹکا رہ دلا نے کے لئے آپکے شا گردوں سے معروضہ پیش کیا لیکن ان سے یہ بات ممکن نہ ہو سکی۔”
41 تب یسوع نے جواب دیا، “اے ایمان نہ رکھنے والی ظالم قوم! زندگی میں مزید کتنا عرصہ تمہا رے ساتھ صبر و بر داشت کے ساتھ رہوں؟” اس طرح جواب دیتے ہو ئے اس آدمی سے کہا، “تو اپنے بچے کو یہاں لے آؤ۔”
42 جب وہ بچہ آ رہا تھا تو بدروح اس کو زمین پر پٹک دی۔ بچّہ نے اپنا ہوش کھو دیا تب یسوع نے بد روح کو ڈانٹا اور اس بچّے کو شفاء دی پھر اس بچے کو اس کے باپ کے حوالے کردیا۔
43 لوگ خدا کی اس عظیم قدرت کو دیکھ کر چونک پڑے۔
(متّی۱۷:۲۲۔۲۳؛مرقس۹:۳۰۔۳۲)
یسوع جن کاموں اور نشانیوں کو کر دکھا ئے ان سے لوگ ابھی تک بہت حیران تھے یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہاکہ
44 “ابن آ دم کو بعض لوگوں کی تحویل میں دیدیا جائے گا اور تم اس بات کو نہ بھو لنا۔”
45 لیکن یسوع کی ان باتوں کو شاگرد سمجھ نہ سکے اس لئے کہ اس کے معنیٰ ان سے پوشیدہ تھے لیکن یسوع جن باتوں کو بتائے تھے ان باتوں کوپوچھنے کے لئے شاگرد گھبرا گئے۔
(متّی۱۸:۱۔۵ ؛مرقس۹:۳۳۔۳۷)
46 یسوع کے شاگردوں نے آپس میں بحث شروع کی کہ ان میں بہت عظیم تر شخصیت کس کی ہے۔
47 یسوع نے ان کے دلوں کا خیال معلوم کر کے ایک بچّے کو لے لیا اور اپنے پاس کھڑا کیا۔
48 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “جو کوئی میرے نام پر چھوٹے بچے کو قبول کرتا ہے تو گویا اس نے مجھے ہی قبول کیا ہے اور اگر کو ئی مجھے قبول کرتا ہے تو گویا اس نے میرے بھیجنے وا لے خدا کو قبول کیا تم میں جو غریب اور کمزور ہے وہی تم میں اہم اور بڑا بنتا ہے۔”
(مرقس۹:۳۸۔۴۰)
49 یوحنّا نے کہا، “اے استاد! تیرے نام کی نسبت سے ایک شخص بد روحوں سے چھٹکارہ دلا تے ہوئے ہم نے دیکھا ہے ہم نے اس سے کہا کہ وہ تیرے نام کا استعما ل نہ کرے کیوں کہ وہ ہماری جماعت سے نہیں ہے۔”
50 یسوع نے کہا ، “اس کی راہ میں رکاوٹ نہ بنو کیوں کہ وہ جو تمہارا مخالف نہیں ہو تا وہ تمہارا ہی ہوتا ہے۔”
51 یسوع کے پھر آسمان کو واپس لوٹنے کا وقت قریب آیا۔اسلئے انہوں نے یروشلم کو جا نے کا فیصلہ کر لیا۔
52 یسوع نے چند لوگوں کو اپنے سے آگے بھیج دیا۔یسوع کے لئے ہر چیز تیار کرنے کے لئے وہ سامریوں کے ایک شہر کو گئے
53 چونکہ وہ یروشلم جا رہے تھے اس لئے وہاں کے لوگوں نے اس کا استقبال نہ کیا۔
54 یسوع کے شا گرد یعقوب اور یوحنّا نے اس بات کو دیکھ کر کہا “اے خداوند!کیا تو چاہتا ہے کہ آسمان سے آگ برسا کر ان لوگوں کو تباہ کر دینے کے لئے ہم حکم دیں۔” 9:54 آیت ۵۴ چند
55 لیکن یسوع نے ان کی طرف پلٹ کر ڈانٹ دیا
56 تب یسوع اور اسکے شاگرد دوسرے شہر کو چلے گئے 9:55 آیت ۵۵ چند
(متّی۸:۱۹۔۲۲ )
57 وہ سب جب راستے سے گزر رہے تھے کسی نے یسوع سے کہا ، “تو کہیں بھی جائے لیکن میں تیرے ساتھ ہی چلونگا۔”
58 یسوع نے جواب دیا ، “لومڑیوں کے لئے گڑھے ہیں اور پرندوں کے لئے گھونسلے ہیں لیکن ابن آدم کو سر چھپا نے کے لئے بھی کوئی جگہ نہیں ہے۔”
59 یسوع نے دوسرے آدمی سے کہا ، “میری پیروی کرو” لیکن اس آدمی نے کہا، “خدا وند اجازت دو کہ میں پہلے جاکر میرے باپ کی تدفین کر آؤں۔”
60 لیکن یسوع نے اس سے کہا، “جو مر گئے ہیں انہیں مر نے والوں کی تدفین کر نے دو تم جاؤ خدا کی بادشاہت کے بارے میں لوگوں سے کہو۔”
61 کسی دوسرے آدمی نے یسوع سے پوچھا، “اے میرے خداوند! میں تو تیرے ساتھ چلونگا لیکن پہلے مجھے میرے خاندان والوں کے پاس جا کر وداع کرنے کی اجازت دے۔”
62 یسوع نے کہا، “وہ شخص جو ہل پر ہاتھ رکھ کر پیچھے مڑ کر دیکھتا ہے تو وہ خدا کی بادشاہت کے قابل نہیں ہے۔”
2:23+خروج2:23۱۲-۲:۱۳2:24+احبار2:24۸:۱۲3:4+یہ3:4آدمی خدا کے متعلق کہتا ہے کبھی نبی ایسی باتوں کے بارے میں کہتا ہے جو آئندہ ہونے والی ہیں-9:54+چند9:54یونانی صحیفوں میں ایلیاہ نے جیسا کہا اسی طرح اس میں شامل ہے ۔9:56+چند9:56یونانی صحیفوں میں اس کو شامل کیا گیا ہے” یسوع نے ان سےکہا کہ تمہیں خود معلوم نہیں کہ تمہاری کیا عادتیں ہیں ۔