14
(مرقس۶:۱۴-۲۹؛ لوقا۹:۷-۹)
1 اس زما نے میں ہیرودیس گلیل میں حکو مت کرتا تھا لوگ یسوع کے متعلق جن واقعات کو سنا تے تھے وہ ساری باتیں اسے معلوم ہوئیں۔
2 یہی وجہ ہے کہ ہیرودیس نے اپنے خادموں سے کہا، “حقیقت میں وہی بپتسمہ دینے وا لا یوحناّ ہے۔پھر وہ دوبارہ جی اٹھا ہے۔اسی وجہ سے وہ معجزے دکھا نے کی طاقت رکھتا ہے۔”
3 اس سے قبل ہیرو د یاس کی وجہ سے ہیرودیس نے یوحناّ کو زنجیروں میں جکڑوا کر قید خا نے میں ڈلوا دیا تھا۔ ہیرودیاس ہیرودیس کے بھا ئی فلپس کی بیوی تھی۔
4 یوحناّ ہیرودیس سے کہہ رہا تھا۔ یہ تمہا رے لئے صحیح نہیں ہے کہ تم ہیرودیاس کے ساتھ رہو یہ کہنا ہی اس کے لئے قید خانے کی وجہ بنی۔”
5 ہیرودیاس یوحناّ کو قتل کر وا نا چا ہتی تھی۔ لیکن وہ لوگوں سے گھبرا کر قتل نہ کر وا سکی لوگ یوحناّ کو ایک نبی کی حیثیت سے ما نتے تھے۔
6 ہیرودیس کی پیدا ئشی سالگرہ کے دن ہیرودیاس کی بیٹی ہیرودیس اور اس کے مہمانوں کے سا منے ناچنے لگی۔ اور ہیرودیس اس سے بہت خوش ہوا۔
7 اس لئے اس نے اس سے وعدہ کیا کہ تو جو چاہتی ہے وہ میں تجھے دونگا۔
8 ہیرو دیاس نے اپنی بیٹی سے کہا، “کیا مانگا جائے۔ تب وہ ہرودیس سے کہنے لگی کہ بپتسمہ دینے والے” یوحنا کا سر اسی جگہ اور اسی طشت میں مجھے دیدے۔”
9 ہیرودیس بادشاہ بہت دکھی تھا۔ اس لئے کہ اس نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جو مانگے گی اسے میں دونگا۔ ہیرودیس کی صف میں کھا نا کھا نے والے لوگ بھی اس وعدے کو سنے تھے۔ اس لئے اس کی مانگ کے مطابق دینے کے لئے ہیرودیس نے حکم دیا۔
10 قید خانہ جاکر یوحنا کا سر قلم کر کے لا نے کے لئے اس نے سپاہیوں کو بھیج دیا۔
11 وہ یوحنا کا سر طشت میں لا کر اس کے حوالے کئے۔ وہ اس کو لیکر اپنی ماں ہیرودیاس کے پاس گئی۔
12 یوحنا کے شاگرد آئے اور اسکی لاش لے گئے۔ اور اس کو دفن کرکے قبر بنا دی۔ وہ یسوع کے پاس گئے۔ اور پیش آئے ہو ئے سارے واقعات کو سنایا۔
(مرقس ۶:۳۰-۴۴؛ لوقا ۹:۱۰-۱۷؛یوحنا۶:۱-۱۴)
13 یسوع کو یوحنا کے بارے میں جب تفصیل معلوم ہوئی تو یسوع کشتی میں سوار ہو کر اکیلے ہی ویران جگہ پر چلے گئے لیکن لوگ اس کے متعلق جان گئے تھے۔ اس لئے وہ سب اپنے گاؤں کو چھوڑ کر پیدل ہی وہاں چلے گئے جہاں یسوع تھے۔
14 جب یسوع وہاں کنارے پر آئے تو انہوں نے دیکھا کہ لوگوں کا مجمع ہے اس نے ان لوگوں پر ترس کھا ئے اور انکے بیماروں کو شفاء بخشی۔
15 جب شام ہو ئی تو شاگرد یسوع کے پاس آکر کہنے لگے، “اس جگہ لوگوں کی رہائش نہیں ہے۔ اور اب بھی وقت ہو گیا ہے۔ اور لوگوں کو گاؤں میں بھیج دیجئے تا کہ وہ اپنے لئے کھا نا خریدلیں-”
16 یسوع نے ان سے کہا، “لوگوں کو جا نے کی ضرورت نہیں۔ تم ہی ان لوگوں کے کھا نے کے لئے تھوڑا سا کھا نا دو۔”
17 شاگردوں نے جواب دیا، “ہمارے پاس تو صرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں۔”
18 یسوع نے کہا،“ان روٹیوں اور مچھلیوں کو لا ؤ –”
19 تب اس نے لوگوں کو ہری گھا س پر بیٹھنے کے لئے کہا پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں نکالیں۔ آسمان کی طرف دیکھا اور خدا کا شکر ادا کیا۔ روٹیوں کو توڑ کر اپنے شا گر دوں کو دیئے۔ اور شاگردوں نے ان روٹیوں کو لوگوں میں تقسیم کر دیں۔
20 لوگ کھا پی کر سیر ہو گئے۔جب لوگ کھانے سے فا رغ ہو ئے تو کھا نے کے بعد بھی بچی ہو ئی رو ٹیوں کے ٹکڑوں کو جب ش ا گردوں نے جمع کیا تو بارہ ٹوکریاں بھر گئیں۔
21 کھا نا کھا نے وا لے آدمیوں کی تعداد عورتوں اور بچوں کے علا وہ تقریباً پا نچ ہزار تھی۔
(مرقس ۶:۴۵-۵۲؛یوحناّ۶:۱۵-۲۱)
22 تب یسوع نے اپنے شا گردوں سے کہا، “میں ان لوگوں کو رخصت کر کے بعد میں آؤں گا۔ اور تم لوگ اب کشتی میں سوار ہو کر جھیل کے اس پار چلے جا ؤ۔”
23 وہ لو گوں کو رخصت کر نے کے بعد دعا کر نے کے لئے تنہا پہاڑ کے او پر چلے گئے۔ اس وقت رات ہو گئی تھی۔ اور وہ وہاں اکیلے ہی تھے۔
24 اس وقت کشتی جھیل میں بہت دور تک چلی گئی تھی۔ اور وہ مخا لف ہوا اور لہروں کے تھپیڑوں کا سختی سے مقابلہ کر رہی تھی۔
25 رات کے آخری پہر تک بھی شا گرد کشتی ہی میں تھے۔یسوع ان لوگوں کے پاس جھیل میں پانی کے اوپر چلتے ہو ئے آئے۔
26 جب انہوں نے یسوع کو پا نی پر چلتے ہو ئے دیکھا تو ڈرگئے انہوں نے “ان کو بھوت” سمجھا اور ما رے خوف کے چیخنے لگے۔
27 فوراً یسوع ان سے بات کر تے ہوئے کہنے لگے، “فکر مت کرو میں ہی ہوں ڈرو مت-”
28 پطرس نے کہا، “اے خداوند اگر حقیقت میں تم ہی ہو تو مجھے حکم کرو کہ میں پانی پر چلتے ہو ئے تمہا رے پا س آؤں۔”
29 یسوع نے پطرس سے کہا، “آ جا ”فوراً پطرس کشتی سے اتر کر پانی پر چلتے ہو ئے یسوع کے پا س آیا۔
30 لیکن وہ طوفانی ہوا اور لہروں کو دیکھ کر خوفزدہ ہوا اور پانی میں ڈوبنے کے قریب ہوا اور پکار کر کہنے لگا “اے خداوند مجھے بچا ؤ۔”
31 یسوع نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر پطرس کو پکڑ لیا۔اور کہا، “اے کم ایمان والو تم نے کیوں شک کیا ؟”
32 جب پطرس اور یسوع کشتی میں سوار ہوئے تو ہوا تھم گئی۔
33 کشتی میں سوار شاگرد یسوع کے سامنے گر گئے۔ اور کہنے لگے ،“حقیقت میں تو ہی خدا کا بیٹا ہے۔”
(مرقس۶:۵۳-۵۶)
34 وہ سمندر پا ر جا کرگنیسرت کے علا قے میں پہنچے۔
35 وہاں کے لوگوں نے یسوع کو دیکھا۔اور انہیں یہ معلوم ہوا کہ یہ کون تھے؟ اس وجہ سے انہوں نے اطراف واکناف کے علا قوں کے باشندوں کو یسوع کے آنے کی خبر دی۔لوگ تمام بیما روں کو یسوع کے پاس لا ئے۔
36 اور انہوں نے ان سے التجا کی کہ “اپنے پیر ہن کو چھونے کی اجا زت دے۔” اور جن لوگوں نے ان کے پیر ہن کو چھوا وہ سب شفا ء یاب ہو ئے۔
1:16+جس1:16کے معنی مقدس پانی(مسیح) یا خدا کا منتخبہ۔1:18+یہ1:18خدا کی روح، مسيح کي روح، اور تسلي دينے والي روح بھي کہلاتي ہے۔ اور يہ روح خدا اور مسيح کے ساتھ دنیا میں رہنے والے لوگوں کے درمیان خدا کا کام کر تي ہے۔1:20+داؤدکے1:20خاندان سے آنے والا ۔ داؤد اسرائیل کا دوسرا بادشاہ تھا، اور مسیح کے پیدا ہونے کے ایک ہزار سال قبل بادشاہ تھا۔1:21+یسوع1:21نام کے معنی ہیں “نجات۔”2:3+ہیرو2:3(عظيم) يہوداہ کا پہلا حکمراں، ۴۴۰ قبل مسیح۔2:15+ہوسیع2:15۱:۱۱2:23+ایک2:23شخص ناصرت شہر کا رہنے والا۔ اس نام کا ممکنہ معنی “شاخ” ہو سکتاہے۔( دیکھیں یسعیاہ ۱:۱۱3:7+یہ3:7فریسی یہودی مذہبی گروہ ہے۔3:7+ایک3:7اہم یہودی مذہبی گروہ جو پرا نے عہد نامے کی صرف پہلے کی پانچ کتابوں کو ہی قبول کیا ہے اور کسی کے مر جانے کے بعد اسکا زندہ ہو نا نہیں مانتے۔3:10+جو3:10لوگ یسوع کو تسلیم نہیں کئے وہ “درختوں” کی طرح ہیں اور ان کو کاٹ دیا جائے گا۔3:12+یوحنّا3:12کے کہنے کا مطلب ہے یسوع اچھے لوگوں کو برے لوگوں میں سے الگ کر دیتا ہے۔3:13+یہ3:13یونانی لفظ ہے جسکے معنی’ ڈبونا ،یا آدمی کو دفن کرنا یا کوئی چیز پانی کے نیچے۔4:4+مقدس4:4تحریریں، قدیم عہد نامہ۔4:23+یہودی4:23عبادت گاہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں یہودی لوگ عبادت کرنے، تحریروں کو پڑھنے اور دوسرے عام مجمع لئے جمع ہوتے ہیں۔4:25+یونانی4:25لفظ “ڈکپُلس” یہ علاقہ گلیل تالاب کےمشرق کی طرف ہے۔ ایک زمانے میں یہاں دس گاؤں تھے۔5:33+خروج5:33۱۲:۱۹، گنتی ۲:۳۰، استثناء ۲۱:۲۳6:13+چند6:13یونانی نسخوں میں اس آیت کو شامل کیا گیا ہے۔“کیوں کہ حکومت، طاقت اور جلال ہمیشہ ہمیشہ تیرا ہی رہےگا۔” آمین۔8:20+یہ8:20نام یسوع خود اپنے لئےة استعمال کیا10:4+یہ10:4سیاسی گروہ یہودیوں سے تعلق رکھتاہے۔11:21+یہ11:21دونوں شہر گلیل تالاب کے قریب واقع ہيں جہاں یسوع لوگوں کو منادی دیا کر تا تھا۔11:21+ان11:21گاؤں کے نام ہیں جہاں بُرے لوگ رہا کرتے تھے۔