21
1 شیطان بنی اسرائیلیوں کے خلاف تھا۔ اس نے داؤد کو بنی اسرائیلیوں کی گنتی کرنے کی ہمت بندھا ئی۔
2 اس لئے داؤد نے یوآب سے اور لوگوں کے قائدین سے کہا ، “جاؤ اور سبھی بنی اسرائیلیوں کی گنتی کرو۔” ملک میں ہر ایک کی گنتی کرو۔ بیر سبع سے لیکر دان شہر تک۔ پھر مجھے کہو تاکہ مجھے معلوم ہوگا کہ وہاں کتنے لوگ ہیں۔”
3 لیکن یوآب نے جواب دیا ، “خدا وند اپنے لوگوں کو سو گنا بڑھا ئے ! میرے خدا وند اور بادشاہ کیا وہ سارے میرے خدا وند کے خادم نہیں ہیں ؟ میرا خدا وند یہ کیوں کرنا چاہتا ہے ؟ کیا وہ اسرائیل کو قصوروار نہیں بنا رہا ہے ؟”
4 لیکن بادشاہ داؤد کی ضد تھی۔ یوآب کو وہ کرنا پڑا جو بادشاہ نے کہا اس لئے یوآب گیا اور تمام ملک اسرائیل میں گنتی کرتا ہوا گھو متا رہا پھر یوآب یروشلم واپس ہوا
5 داؤد کو بتایا کہ کتنے آدمی تھے اِسرائیل میں گیارہ لا کھ مرد تھے جو تلوار کا استعمال کر سکتے تھے۔ اور تلوار کا استعمال کرنے والے ۰۰۰,۴۷۰ مرد یہوداہ میں تھے۔
6 یوآب نے لاوی اور بنیمین کے قبیلوں کی گنتی نہیں کی کیوں کہ وہ بادشاہ داؤد کے حکموں کو پسند نہیں کرتا تھا۔
7 خدا کی نظر میں داؤد نے یہ برا کام کیا تھا اس لئے خدا نے اسرائیل کو سزا دی۔
8 تب داؤد نے خدا سے کہا، “میں نے ان کاموں کو کر کے ایک بڑا گناہ کیا ہے۔ اب میں دعا کرتا ہوں کہ تو مجھے ، اپنے خادم کے گناہوں کو معاف کر دے کیوں کہ میں بہت بے وقوف ہو چکا ہوں۔”‘
9-10 جاد داؤد کا سیر تھا۔ خدا وند نے جاد سے کہا ، “جاؤ اور داؤد سے کہو :’ خدا وند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : میں تم کو تین اختیار دے رہا ہوں تمہیں اس میں سے ایک کو چُننا ہوگا۔ اور میں تم سے ویسا ہی کروں گا۔”
11-12 تب جاد داؤد کے پاس گیا۔ اور کہا ، “خدا وند کہتا ہے ، ’ اپنا اختیار چنو : یا تو ملک کو تین سال قحط سالی کا سامنا کرنا ہوگا۔ یا پھر تین مہینے تک تمہارے دُشمن تلوار لیکر تمہارا پیچھا کریں گے یا تین دن تک تمہارے ملک میں اسرائیل میں بھیانک وباء پھیلے گی۔ اور خدا وند کا فرشتہ لوگوں کو تباہ کرتا ہوا سارے ملک میں جائے گا۔‘ اس لئے اب تم فیصلہ کرو کہ مجھے کیا جواب دینا چاہئے جس نے مجھے بھیجا ہے۔
13 داؤد نے جواب دیا ، “میں بہت بڑی مصیبت میں ہوں لیکن میں خدا وند سے سزاوار ہونا چاہوں گا بجائے انسان سے سزا وار ہونے کے کیوں کہ خدا وند بہت رحم دل ہے۔”
14 خدا وند نے اسرائیل میں بھیانک وباء بھیجی اور ستّر ہزار لوگ مر گئے۔
15 اور خدا نے یروشلم کو تباہ کر نے کے لئے ایک فرشتہ بھیجا۔ لیکن جب فرشتے نے ایسا کرنا شروع کیا تو خدا وند نے دیکھا اور وہ آفت سے رنجیدہ ہوا۔ اس نے تباہ کرنے والے فرشتہ کو حکم دیا ، “یہ کافی ہے اپنا ہاتھ نیچے کرو !” خدا وند کا فرشتہ اس وقت یبوسی اروناہ کی کھلیان کے نزدیک کھڑا تھا۔
16 داؤد نے نظر اٹھا کر دیکھا کہ خدا وند کا فرشتہ آسمان اور زمین کے بیچ کھڑا ہے۔ فرشتہ نے اپنی تلوار یروشلم پر کھینچ رکھی تھی۔ تب داؤداور بزر گ جو کہ ٹا ٹ پہنے ہوئے تھے اوندھے منھ زمین پر گر پڑے۔
17 داؤد نے خدا سے کہا ، “کیا وہ میں نہیں تھا جس نے لوگوں کو گننے کا حکم دیا تھا ؟ اس لئے وہ میں ہی ہوں جس نے گناہ اور غلطی کی یہ لوگ جو میرے لئے بھیڑ جیسے ہیں انہوں نے کیا کیا ہے ؟ خدا وند میرے خدا مجھے اور میرے خاندان کو سزا دے لیکن اس بھیانک وبا: کو روک دے جو تیرے آدمیوں کے بیچ ہے۔”
18 تب خدا وند کے فرشتہ نے جاد سے کہا ، “داؤد سے کہو کہ وہ خدا وند کے لئے یبوسی اروناہ کی کھلیان پر ایک قربان گاہ بنائے۔”
19 اور اس طرح سے داؤد وہاں گیا جیسا کہ جاد نے خدا وند کے نام پر اسے کہا تھا۔
20 جب اروناہ گیہوں مَل رہا تھا تو اس نے پلٹ کر فرشتہ کو دیکھا اروناہ کے چاروں لڑ کے چھپنے کے لئے بھاگ گئے۔
21 داؤد اروناہ کے پاس گیا اور جب اروناہ نے داؤد کو دیکھا تو وہ کھلیان سے گیا اور داؤد کے سامنے اپنا سر جھکایا۔
22 داؤد نے اروناہ سے کہا ، “تم اپنی کھلیان مجھے پوری قیمت پر دے دو۔ تب میں وہاں خدا وند کے لئے قربان گاہ بنا سکتا ہوں تا کہ لوگوں کے بیچ وباء رک جائے گی۔”
23 اروناہ داؤد سے کہا ، “اسے لے لیجئے میرے آقا اور بادشاہ۔ آپ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔ دیکھئے میں جلانے کی قربانی کے لئے جانور اور جلاون کے طور پر فرش کی لکڑی کے تختوں اور اناج کے نذرانے کے لئے گیہوں بھی دونگا۔”
24 لیکن بادشاہ داؤد نے اروناہ کو جواب دیا ، “نہیں ! میں تم کو پوری قیمت دونگا۔ میں کو ئی بھی چیز جو تمہاری ہے نذر پیش نہیں کروں گا یا ایسی کو ئی چیز کی جلانے کی قربانی پیش نہیں کروں گا۔ جس کی میں نے کوئی قیمت ادا نہیں کی۔”
25 اس لئے داؤد نے اروناہ کو اس جگہ کے لئے پندرہ پاؤنڈ سونا ادا کیا۔
26 اور اس طرح سے داؤد نے خدا وند کے لئے اس جگہ پر ایک قربان گاہ بنائی۔ اس نے جلانے کا نذرانہ اور ہمدردی کا نذرانہ پیش کیا۔ تب داؤد نے خدا وند سے یہ دعا کی اور خدا وند نے آسمان سے جلا نے کے نذرانے کی قربان گاہ کے اوپر آ گ بھیج کر جواب دیا۔
27 تب خدا وند نے فرشتہ کو حکم دیا کہ وہ اپنی تلوار کو نیام میں رکھ دے۔
28 داؤد نے دیکھا کہ خدا نے یبوسی اروناہ کی کھلیان پر اُسے جواب دیا۔ اور اس لئے اس نے اور زیادہ قربانیاں پیش کیں۔
29 خدا وند کا مقدس خیمہ جسے کہ موسیٰ نے ریگستان میں بنایا تھا اور جلانے کے نذرانے کی قربان گاہ اس وقت جبعون کے اونچے مقام پر تھا۔
30 لیکن داؤد وہاں خدا وند سے باتیں کر نے کے لئے نہیں جا سکا۔ کیوں کہ وہ خدا وند کے فرشتے کی تلوار سے ڈرا ہوا تھا۔
7:23+یہ7:23عبرانی لفظ کی طرح ہے جس کے معنیٰ “ خراب ” یا “ تکلیف ” کے ہیں۔13:11+اس13:11کا مطلب عزّہ پرپھٹ پڑنا ہے۔14:11+ادبی14:11طور پر اس کا مطلب ہے “ خدا وند توڑ تا ہے –”14:14+اس14:14درخت کی صحیح پہچان معلوم نہیں ہے –کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ یہ بلسان یا بیدا کا درخت ہے – لیکن عبرانی میں کبھی کبھی اسے بقا ئیم نامی ایک جگہ سمجھا جاتا ہے -15:12+بمعنی15:12اپنے آپ کو خدا وند کی خدمت کے لئے تیار کرنا۔15:20+اس15:20لفظ کا صحیح معنیٰ معلوم نہیں ہے لیکن شاید کہ اس کا مطلب اونچا نصب کیا ہوا15:21+ہم15:21لوگ اس لفظ کا صحیح مطلب نہیں جانتے ہیں لیکن شاید کہ اس کا مطلب نیچے نصب کیا ہوا۔17:10+اس17:10کے معنیٰ حقیقی مکان کے نہیں۔ بلکہ اس کے معنیٰ خدا وند داؤد کے خاندان سے ہی لوگوں کو کئی کئی سال تک بادشاہ بنائے گا۔