12
پس اے بھائیو اور بہنو! خدا کی رحمتیں یاد دلا کر تم سے التماس کرتاہوں اپنی جان کو ایسی زندہ قربانی کے لئے نذر کرو جو زندہ اور مقدس اور خدا کو پسندیدہ ہو۔ یہی خدا کے لئے تمہا ری روحانی عبادت ہے۔ اس دنیا کے لوگوں کی مانند تم خود کو نہ بدلو۔ بلکہ اپنے آ پ کو دماغ کی تجدید کے مطابق بدل ڈالو تا کہ تمہیں پتہ چل جا ئے کہ خدا کی مرضی تمہا رے لئے کیا ہے۔ یعنی تم جان جاؤگے کیا اچھا ہے اور خدا کو کیا پسند ہے اور کیا کا مل ہے۔
میں تو اس فضل کی نعمت کی وجہ سے جو خدا کی طرف سے مجھ کو دی ہے اسے ذہن میں رکھتے ہوئے میں تم میں سے ہر ایک سے کہتا ہوں۔ جو تم ہو اس سے اپنے آپکو بہتر نہ سمجھو۔ بلکہ جیسا خدا نے ہر ایک کو اندازہ کے موافق ایمان تقسیم کیا ہے اعتدال کے ساتھ اپنے آپکو ویسا ہی سمجھو۔ کیوں کہ جس طرح ہمارے ان جسموں میں بہت سے اعضاء ہیں۔اور ہر عضو کے کام ایک جیسے نہیں ہیں۔ اسی طری ہم بھی جو بہت سے ہیں مگر مسیح میں شا مل ہو کر ایک بدن ہیں اور آپس میں ایک دوسرے کے اعضاء کے طور پر کام کر تے ہیں۔
خدا کے فضل کی نعمت کے موافق ہمیں جو طرح طرح کی نعمتیں ملی ہیں اس لئے کہ جس کسی کو نبوت کی نعمت ملی ہو وہ اپنے ایمان کے موافق نعمت کا استعمال کر نا چاہئے۔ اگر کسی کو خدمت کر نے کی نعمت ملی ہو تو اپنے آپکو دوسروں کی خدمت کے لئے وقف کر نا چاہئے۔ اگر کسی کو معلم کی نعمت ملی ہو تو اسکو تعلیم دینے میں لگا رہنا چاہئے۔ اگر کسی کو ہمت بندھا نے کی نعمت ملی ہو تو اسے ہمت بندھا نی چاہئے۔اگر کسی کو خیرات بانٹنے کی نعمت ملی تو اسے چاہئے کہ سخاوت کرے۔اگر کسی کو قیادت کی نعمت ملی ہے تو سرگر می سے قیادت کرے اگر کسی کو رحم کر نے کی نعمت ملی ہو تو وہ خوشی سے رحم کرے۔
تمہاری محبت خلوص ہو۔ برائی سے نفرت کرو ہمیشہ نیکی سے علیٰحدہ نہ رہو۔ 10 بھا ئیوں اور بہنوں کی طرح آپس میں ایک دوسرے کے قریب رہو۔ دوسرے کو احترام کیساتھ اپنے سے بہتر سمجھو۔ 11 کام کی کوشش میں سستی نہ کرو۔ روحانی جوش کو بڑھا ؤ۔ خدا وند کی خدمت کر تے رہو۔ 12 اپنی امید میں خوش رہو مصیبت میں صابر رہو ہمیشہ دعا میں مشغول رہو۔ 13 خدا کے لوگوں کی ضرورت کے مطابق مدد کرو۔ اور مسافر کو گھر بلا کر خدمت کرنے کے موقع میں لگے رہو۔
14 جو تمہیں ستاتے ہیں انکے واسطے بر کت چاہو۔ ان پر لعنت مت بھیجو۔ بلکہ بر کت چاہو۔ 15 جو خوش ہے انکے ساتھ خوش رہو۔ جو غمزدہ ہے انکے غم میں غمزدہ رہو۔ 16 آپس میں ایک دوسرے سے مل جل کر رہو۔ بلکہ معمولی لوگوں کے ساتھ ملکر رہو فخر نہ کرو۔ اپنے آپکو عقلمند مت سمجھو۔
17 برائی کا بدلہ کسی کو بھی برائی سے مت دو۔ جو باتیں سب لوگوں کے نزدیک اچھی ہیں انکی کوشش کرو۔ 18 جہاں تک تم سے ممکن ہو سکے سب کے ساتھ امن سے رہو۔ 19 اے عزیزو! دوسروں سے انتقام نہ لو بلکہ انتظار کرو کہ خدا اپنے قہر میں انہیں سزا دیگا۔ کیوں کہ صحیفوں میں لکھا ہے: “خدا وند نے کہا انتقام لینا میرا کام ہے اور میں ہی بدلہ دونگا۔”+ 12:19 اِقتِباس استثناء ۳۵:۳۲ 20 بلکہ
 
“اگر تیرا دشمن بھو کا ہو تو اس کو کھا نا کھلا
اور اگر پیا سہ ہے تو اسکو پانی پلا،
کیوں کہ ایسا کر نے سے
تو اس کے سر پر آ گ کے انگاروں کا ڈھیر لگا ئے گا۔”+ 12:20 اِقتِباس امثال ۲۲-۲۱:۲۵
 
21 بدی سے شکست نہ کھا ؤ بلکہ بجائے اس کے نیکی سے بدی کو شکست دو۔
1:3-4+داؤد1:3-4مسیح سے ایک ہزار سال قبل اسرائیل کا بادشاہ -1:17+عبرانیوں1:17۴:۲2:12+خدا2:12کی شریعت ،اسے موسیٰ کی شریعت میں پیش کیا گیا ہے۔9:29+وہ9:29شہر جہاں برے لوگ رہتے تھے – خدا نے بطور عذاب ان کے شہروں کو فنا کر دیا -11:4+