5
1 تب میں نے اس شخص کے داہنے ہاتھ میں جو کہ تخت پر بیٹھا تھا ایک طومار دیکھا۔ طومار کے دونوں جانب لکھا ہوا تھا اور اس کو سات مہروں سے بند کیا گیاتھا۔
2 اور میں نے دیکھا کہ ایک طاقتور فرشتہ بلند آوا ز سے منا دی لگا رہا ہے،“کون اس طومار کی مہریں توڑنے اور اس کو کھو لنے کے لا ئق ہے ؟”
3 لیکن کو ئی بھی آسمان پر یا زمین پر یا زیرِ زمین اس قا بل نہ تھا کہ اس طوما رکو کھو لے یا اس کے اندر دیکھے۔
4 میں نے زاروقطار رویا اس لئے کہ کو ئی بھی اس طومار کو کھو لنے یا اس کے اندر دیکھنے کے قابل نہ نکلا۔
5 لیکن ان بزرگوں میں سے ایک نے مجھ سے کہا!“رومت! سن جو یہودا ہ کے قبیلے سے تعلق رکھتا ہے اور داؤد کی نسل سے ہے وہ غالب آیا، سات مہروں کو توڑنے کی اور طومار کھو ل نے کی صلا حیت رکھتا ہے۔”
6 تب میں نے دیکھا کہ ایک میمنہ تخت کے بیچوں بیچ کھڑا تھا اور اسکے اطراف چاروں جاندار تھے میمنہ ذبح کیا ہوا معلوم ہو تا تھا اسکے سات سینگ اور سات آنکھیں تھیں یہ خدا کی سات روحیں تھیں جو تمام دنیا میں بھیجی گئیں۔
7 میمنہ نے آکر اس لپٹے ہو ئے طومار کو اس ہستی کے داہنے ہاتھ سے لے لیا جو تخت پر تھا۔
8 جیسے ہی میمنہ نے طومار لیا چار جانداروں اور چوبیس بزرگ اس میمنہ کے سامنے جھک گئے ہر ایک کے ہاتھ میں بربط اور عود سے بھرے ہو ئے سو نے کے پیا لے تھے یہ عود کے پیا لے خدا کے مقدّس لوگوں کی دعائیں ہیں۔
9 اور اُن سبھی نے میمنہ کے لئے ایک نیا گیت گانا شروع کیا کہ:
“تو ہی اس طور کو لینے
اور مہریں کھو لنے کے قابل ہے
کیوں کہ تو نے ذبح ہو کر
اپنا خون دیکر تو نے ہر قبیلہ ہر زبان ہر نسل کی قوم کے لوگوں کو
خدا کے لئے خرید لیا۔
10 اور ان لوگوں میں سے تو نے ایک بادشاہت قائم کی اور ان لوگوں کو خدا کا کاہن بنایا
اور یہ زمین پر حکومت کریں گے۔”
11 تب میں نے بے شمار فرشتوں کو دیکھا اور انکی آوازیں سنیں وہ اور وہ تخت اور ان بزرگوں اور جانداروں کے اطراف تھے۔جن کا شمار لاکھوں اور لاکھوں ،کروڑوں اور کروڑوں میں تھا۔
12 فرشتوں نے با آواز بلند کہا:
“میمنہ جو ذبح ہوا وہی طاقت ،دولت،حکمت،قوت،عزت،جلال
اور تعریف کے لائق ہے۔”
13 تب میں نے ہر جاندار جو آسمانوں اور زمین پر ،زمین کے نیچے اور سمندری مخلوق اور وہاں کائنات کے تمام جانداروں کو کہتے سنا:
“سب تعریفیں اور عزّت،اور جلال،اور قدرت اور اختیار ہمیشہ ہمیشہ کے لئے
اس میمنہ کے لئے اور اس ذات کے لئے ہے جو تخت پر بیٹھا ہے۔”
14 چاروں جاندار نے “آمین” کہا تب بزرگوں نے گر کر سجدہ کیا۔