19
1 ساؤل نے اپنے بیٹے یونتن اور اس کے افسروں سے کہا کہ داؤد کو مار ڈا لے۔ لیکن یونتن داؤد کو بہت چاہتا تھا۔
2-3 یونتن نے داؤد کو خبردار کیا ، “ہوشیار رہو ! ساؤل موقع دیکھ رہا ہے کہ تمہیں مار ڈا لے۔ صبح میں کھیت میں جا کر چھپ جا ؤ۔ میں اپنے باپ کو کھیت میں لاؤں گا۔ ہم وہاں کھڑے رہیں گے جہاں تم چھپے رہو گے۔ میں اپنے باپ سے تمہا رے متعلق بات کروں گا تب میں جو اپنے باپ سے سنوں گا وہ تمہیں کہوں گا۔”
4 یونتن نے اپنے باپ ساؤل سے داؤد کے بارے میں بات کی۔ اس نے داؤد کے متعلق اچھی باتیں کہیں۔ وہ اپنے باپ سے بولا آپ بادشا ہ ہیں اور داؤد آپ کا خادم ، داؤد نے آپ کے ساتھ کو ئی بُرائی نہیں کی۔ اس لئے اس کے ساتھ آپ بھی کچھ بُرا نہ کریں۔ وہ آپ کیلئے کچھ بُرا نہیں کیا دراصل وہ جو بھی کیا وہ آپ کیلئے بہت فائدہ مند رہا۔
5 اپنی زندگی کو خطرے میں ڈا ل کر داؤد نے اس فلسطینی ( جولیت ) کو مار ڈا لا۔ تب خداوند نے تمام اسرا ئیل کے لئے عظیم فتح دی۔ آپ نے دیکھا اور خوش ہو ئے۔ آپ کیوں داؤد کو ضرر پہنچانا چا ہتے ہیں ؟ ایک معصوم آدمی کو مار کر آپ کیوں گناہ کرنا چا ہتے ہیں ؟ اس کو مارنے کی کو ئی وجہ نہیں ہے آپ پھر اسے کیوں مارنا چا ہتے ہیں ؟
6 ساؤل نے یونتن کی باتیں سنیں۔ساؤل نے وعدہ کیا۔ ساؤل نے کہا، “خداوند کی حیات کی قسم داؤد نہیں مارا جا ئے گا۔”
7 اس لئے یونتن نے داؤد کو پکا را اور ہر چیز اس سے کہا جو کہی گئی تھی۔ تب یونتن نے داؤد کو ساؤل کے پاس لا یا اور داؤد پہلے کی طرح ساؤل کے پاس رہا۔
8 اور پھر سے جنگ شروع ہو ئی اور داؤد فلسطینیوں سے لڑنے کے لئے باہر گیا۔ اس نے ان لوگوں کو شکست دی اور وہ لوگ وہاں سے بھا گ گئے۔
9 لیکن اب بدروح خداوند کی طرف سے ساؤل پر آئی۔ ساؤل اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا۔ ساؤل کے ہا تھ میں بھا لا تھا۔ داؤد بر بط بجا رہاتھا۔
10 ساؤل نے بھا لا داؤد کے جسم پر پھینکنے کی کو شش کی لیکن داؤد راستے سے اچک پڑا۔ بھا لا داؤد سے ہٹ کر دیوار میں گھس گیا اسی رات داؤد بھا گ گئے۔
11 ساؤل نے آدمیوں کو داؤد کے گھر بھیجا۔ آدمیوں نے داؤد کے گھر کی نگرانی کی وہ وہاں ساری رات ٹھہرے رہے۔ وہ داؤد کو صبح مار ڈالنے کے انتظار میں تھے۔ لیکن داؤد کی بیوی میکل نے اس کو ہوشیار کیا۔اس نے کہا ، “تمہیں آج کی رات بھا گ جاناچا ہئے اپنی زندگی بچا لو۔ اگر ایسا نہ کرو گے تو کل تم مار دیئے جا ؤ گے۔”
12 تب میکل نے داؤد کو کھڑکی سے باہر جانے دیا۔ داؤد بھا گ کر فرار ہو گیا۔
13 میکل نے گھریلو دیوتا کو لیا اور اسے بستر پر رکھا تب اس نے اس کو لباسوں سے ڈھک دیا۔ اس نے بکری کے بالوں کو بھی لیا اور اس کے سر پر رکھی۔
14 ساؤل نے قاصدوں کو بھیجا کہ داؤد کو قیدی بنا لے لیکن میکل نے کہا ، “داؤد بیمار ہے۔
15 آدمیوں نے واپس ساؤل کے پاس جا کر اس کی اطلاع دی ، لیکن اس نے قاصدوں کو واپس بھیجا کہ داؤد کو دیکھے۔انہوں نے ان لوگوں کو یہ حکم بھی دیا ، “داؤد کو میرے پاس لا ؤ۔ اگر وہ بستر پر بھی پڑا ہو ا ہو تو بھی اسے لا ؤ تا کہ میں اسے مار سکوں۔”
16 قاصد داؤد کے گھر گئے وہ گھر کے اندر داؤد کو لینے گئے۔ لیکن وہ لوگ تعجب میں پڑ گئے جب ان لوگوں نے ایک مجسمہ کو دیکھا جس کا بال بکری کا تھا۔
17 ساؤ ل نے میکل سے پو چھا ، “تم نے میرے ساتھ اس طرح دغا کیوں کی ؟ ” تم میرے دشمن کو فرار کرنے کی ذمہ دار ہو۔
میکل نے ساؤ ل کو جواب دیا ، “اس نے خود مجھے یہ کہہ کر دھمکی دی کہ اگر تو مجھے نہیں جانے دی تو میں تجھے مار ڈا لو ں گا۔”
18 جس وقت داؤد وہاں سے بھا گا اور سموئیل کے پاس رامہ گیا۔داؤد نے سموئیل سے ہر وہ بات کہی جو ساؤ ل نے اس کے ساتھ کی وہ لوگ ایک ساتھ نیوت گئے اور وہا ں ٹھہرے۔
19 ساؤل نے سنا کہ داؤد رامہ کے قریب نیوت میں ہے۔
20 ساؤل نے آدمیوں کو داؤد کو گرفتار کرنے کو بھیجا۔ جب وہ لوگ وہاں آئے تو انہوں نے دیکھا کہ سبھی نبی پیشین گوئیاں کر رہے ہیں۔ سموئیل گروہ کی رہنما ئی کرتا وہاں کھڑا تھا۔ خدا کی طرف سے رُوح ساؤل کے قاصدوں پر آئی اور وہ لوگ پیشین گوئیاں کرنا شروع کیں۔
21 ساؤ ل نے اس کے متعلق سنا اور وہ دوسرے قاصدوں کو بھیجا لیکن انہوں نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کیں۔ اس لئے ساؤل نے تیسری مرتبہ قاصدوں کو بھیجا اور انہوں نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کیں۔
22 آ خرکار ساؤ ل خود رامہ گیا۔ساؤل سیخوں میں کھلیان سے ہو تے ہو ئے بڑے کنویں کے پاس آیا۔ ساؤل نے پو چھا ، “سموئیل اور داؤد کہا ں ہیں؟”
لوگوں نے جواب دیا ، “رامہ کے قریب نیوت میں ہیں۔”
23 تب ساؤل رامہ کے قریب نیوت کو گیا۔ خدا کی روح ساؤل پر آئی اس نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کی۔ساؤل اور رامہ کے قریب نیوت پہنچنے تک سارے راستے میں پیشین گوئی کی۔
24 تب ساؤل اپنے کپڑے اُتار دیئے۔ ساؤل پو را دن اور پوری رات ننگا رہا۔ا س طرح سے ساؤل بھی سموئیل کے سامنے میں پیشین گوئی کر رہا تھا۔
اس لئے لوگوں نے پو چھا ، “کیا ساؤل بھی نبیوں میں سے ایک ہے ؟”
1:1+لاوی1:1کا خاندان دیکھیں تواریخ ۶ : ۳۳۔ ۳۸2:12+لفظی2:12طور پر : “وہ لوگ خدا وند کو نہیں جانے ” اس کا مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں نے خدا اور اسکی شریعت کے ساتھ بے ادبی اور بد سلوکی کی۔2:27+پیغمبر2:27جس کو خدا نے لوگوں سے کہنے کے لئے بھیجا ہو۔3:7+بمعنیٰ3:7خدا وند کا کلام اس پر نازل نہیں ہوا تھا۔6:7+فلسطینیوں6:7نے سو چا کہ اگر گائے اپنے بچھڑوں کو ڈھونڈنے کی کو شش نہیں کرتی ہے تو یہ ثابت ہو تا ہے کہ خدا نے انکی رہنمائی کی اور اس نے انکے نذرانوں کو قبول کیاہے-7:12+یا7:12جشانا ایک شہر یروشلم کے شمال سے تقریباً ۱۷ میل۔9:6+ایک9:6نبی ، ایک شخص جسے خدا نے لوگوں سے بات کرنے کے لئے بھیجا۔9:10-11+نبی9:10-11کا دوسرا نام10:12+لفظی10:12طور پر ، “اور اس کا باپ کون ہے؟ ” اکثر وہ آدمی جو دوسرے نبیوں کو سکھا تا اور انکی رہنمائی کرتا تھا “ باپ ” کہلاتا تھا۔13:12+ساؤل13:12کو سموئیل کے بدلے میں جو کہ کاہن تھا قربانی پیش کرنا نہیں چاہئے تھا۔17:25+اس17:25کا مطلب شاید کہ یہ خاندان بادشاہ کے محصول اور سخت کام سے مستثنیٰ رہے گا۔