6
1 فلسطینیوں نے مقدس صندوق کو اپنی زمین پر سات مہینے تک رکھا۔
2 فلسطینیو ں نے ان کے کا ہنوں اور جادو گروں کو بُلا یا۔ فلسطینیوں نے کہا ، “ہمیں خدا و ندکے صندوق کا کیا کرنا چا ہئے ؟ ” ہمیں کہو کہ کس طرح یہ صندوق کو ا سکی جگہ واپس کریں ؟ ”
3 کا ہنوں اور جا دوگروں نے جواب دیا ، “اگر تم اسرا ئیل کے خدا کے مُقدّس صندوق کو واپس کرو تو اُسے خالی مت بھیجو۔ بلکہ تمہیں جرم کی قربانی کے نذرانہ کے ساتھ اسے بھیجنا چا ہئے اسرا ئیل کے خدا کو خوش کرنے کے لئے۔ تب ہی تم تندرست ہو گے اور تم سمجھ جا ؤ گے کہ وہ کیوں تمہیں سزا دینا بند نہیں کیا۔”
4 فلسطینیوں نے پو چھا ، “کس قسم کا نذرانہ ہمیں اسرا ئیل کے خدا کو بھیجنا ہو گا ، ہمیں معاف کرنے کے لئے ؟ ”
کا ہنوں اور جادوگروں نے جواب دیا ، “پانچ فلسطینی قائدین میں سے ہر شہر کے لئے ایک قائد ہے۔ تم سب لوگو ں اور تمہا رے قائدین کو یہی مسائل درپیش ہیں۔ اس لئے تمہیں پانچ سونے کے نمونے بنانا چا ہئے جو کہ دیکھنے میں وہ پھو ڑا پھنسی جیسے لگیں اور تمہیں پانچ سونے کی چُو ہیوں کے نمونے بنانا چا ہئے۔
5 اس لئے تمہیں ان پھوڑے پھنسی اور ان چوہیوں کا مجسمہ بنا نا چا ہئے جو تمہا ری زمین کو برباد کرتے ہیں۔ یہ سب مجسمے اسرا ئیل کے خدا کو دیکر اسے عزت بخشو۔ تب ہو سکتا ہے کہ وہ تمہیں ، تمہا رے خدا ؤں کو اور تمہا ری زمین کو سزا دینا رو ک دے۔
6 فرعون اور مصریوں کی طرح ضدّی نہ بنو۔ جب خدا نے مصریوں کو سخت سزا دی تھی تو ان لوگوں نے اسرا ئیلیوں کو جانے کی اجازت دے دی تھیں۔
7 “اس لئے تمہیں ایک نئی گاڑی بنا نی چا ہئے اور دو ایسی گا ئیں جو فی ا لحال ہی بچھڑے دیئے ہو ں لانی چا ہئے۔ یہ گا ئیں کبھی بھی کھیت میں کام نہ کی ہوں۔ گائیوں کو گا ڑی سے جو ڑو تا کہ وہ اسے کھینچ سکیں اور بچھڑوں کو گاؤ شالہ میں رکھو تا کہ وہ اپنی ما ؤں کے پیچھے نہ جا سکیں۔ 6:7 تا کہ … نہ جا سکيں فلسطینیوں
8 خداو ندکے مقدس صندوق کو لے کر تمہیں اس گاڑی پر ضرور رکھنا چا ہئے۔ تمہا رے گنا ہوں کی معافی کے لئے سونے کے مجسمے خدا کے لئے تمہا رے نذرانے ہیں۔ تمہیں سونے کے مجسمے کو پیٹی میں رکھنا چا ہئے جو کہ خدا کے مقدس صندو ق کے بغل میں ہے اور اسے اس کے راستے پر بھیجو۔
9 گاڑی کو دیکھو۔ اگر گاڑی بیت شمس اسرائیل کی اپنی سر زمین میں جا تی ہے تو خداوند نے ہی یہ بڑی بیماری ہمیں دی ہے۔ لیکن اگر گائیں سیدھے بیت شمس نہیں جا تی ہیں تو ہم کو معلوم ہو گا کہ اسرا ئیل کے خدا نے ہمیں سزا نہیں دی ہے۔ اور ہما ری بیماری اتفاقی ہو ئی تھی۔”
10 کا ہن اور جادوگروں نے جیسا کہا فلسطینیوں نے ویسا ہی کیا۔ فلسطینیوں نے دو گائیں جو بچھڑے دیئے تھے پا ئے۔ فلسطینیوں نے گائیوں کو گاڑی سے جو ڑا اور بچھڑو ں کو گاؤ شالہ میں رکھا۔
11 تب فلسطینیوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو گاڑی پر رکھا۔ اور ا سکے ساتھ سونے کے پھو ڑوں اور چوہیوں کے مجسمے کی تھیلی کو بھی گاڑی پر رکھا۔
12 گائیں سیدھے بیت شمس گئیں۔ گائیں لگاتا رسڑک ہی سڑک بغیر دائیں بائیں مُڑے پو را راستہ ڈکارتی چلتی گئیں۔ فلسطینی حاکم انکے پیچھے پیچھے بیت شمس کے شہری حدود تک گئے۔
13 بیت شمس کے لوگ وادی میں اپنے گیہوں کی فصل کاٹ رہے تھے۔ جب انہوں نے نگاہ اٹھا کر مقدس صندوق کو دیکھا تو وہ لوگ بہت خوش ہو ئے۔
14-15 گاڑی بیت شمس کے یشوع کے کھیتوں کے پاس آئی۔ اس کھیت میں گاڑی ایک بڑی چٹان کے پا س رُک گئی۔ لا ویوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو نیچے اُتا را۔ انہوں نے اس تھیلی کو بھی لے لیا جس میں سونے کے نمونے تھے۔ لا ویوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو اور تھیلی کو بڑی چٹان پر رکھا۔ اس دن بیت شمس کے لوگو ں نے خداوند کی قربانی پیش کی۔ بیت شمس کے لوگو ں نے گا ڑی کو کاٹ دیا۔ ان لوگو ں نے گائیوں کو مار ڈا لا اور اسے خداوند کے لئے قربانی کے طور پر پیش کی۔
16 پانچ فلسطینی حاکم نے بیت شمس کے لوگوں کو یہ چیزیں کر تے ہو ئے دیکھا تب پانچوں فلسطینی حاکم اسی دن عقرون واپس ہو گئے۔
17 فلسطینیوں نے سونے سے بنے پھو ڑے کے مجسمے کو جرم کے نذرانے کے طو ر پر خداوند کو بھیجے۔ انہوں نے ایک ایک مجسمہ ہر ایک شہر : اشدود ، غزّہ ، اسقلون ، جات اور عقرون کے لئے بھیجے۔
18 فلسطینیوں نے سونے سے بنے چوہیوں کے مجسمے بھی بھیجے۔ ان کے سو نے کے بنے چوہیوں کے مجسمے ان پانچوں حکمرانوں کے شہروں کی تعداد کے مطابق تھے۔ شہرو ں کے چاروں طرف دیوار تھی اور ان کے چاروں طرف کے گاؤں ان میں شامل تھے۔
بیت شمس کے لوگوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو چٹان پر رکھا وہ چٹان ابھی تک بیت شمس کے یشوع کے کھیت میں ہے۔
19 خداوند نے بیت شمس کے کچھ آدمیوں کو ہلاک کردیا۔ کیوں کہ ان لوگوں نے خداوند کے مقدس صندوق کی طرف دیکھا ہاں اس نے ان میں سے ۷۰ آدمیوں کو ہلاک کیا۔ اس لئے لوگوں نے ما تم کیا کیوں کہ خداوند نے انہیں شدید طریقے سے ہلاک کیا۔
20 اس لئے بیت شمس کے لوگوں نے کہا ، “ہم میں سے کو ئی نہیں ہے جو اس خدا ئے تعالیٰ کے قریب اس کے مقدس صندوق کی دیکھ بھال کے لئے آئے اور پھر یہاں سے مقدس صندوق کو کہاں لے جانا چا ہئے۔
21 تب انہو ں نے قریت یعریم کے لوگو ں کے پاس یہ کہلوانے کے لئے قاصد بھیجے ،“ فلسطینی خداوند کے مقدس صندوق کو لا ئے ہیں۔ ہمارے پاس آؤ اور اس کو اپنے یہاں لے جا ؤ۔
1:1+لاوی1:1کا خاندان دیکھیں تواریخ ۶ : ۳۳۔ ۳۸2:12+لفظی2:12طور پر : “وہ لوگ خدا وند کو نہیں جانے ” اس کا مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں نے خدا اور اسکی شریعت کے ساتھ بے ادبی اور بد سلوکی کی۔2:27+پیغمبر2:27جس کو خدا نے لوگوں سے کہنے کے لئے بھیجا ہو۔3:7+بمعنیٰ3:7خدا وند کا کلام اس پر نازل نہیں ہوا تھا۔6:7+فلسطینیوں6:7نے سو چا کہ اگر گائے اپنے بچھڑوں کو ڈھونڈنے کی کو شش نہیں کرتی ہے تو یہ ثابت ہو تا ہے کہ خدا نے انکی رہنمائی کی اور اس نے انکے نذرانوں کو قبول کیاہے-