17
1 اخیتفل نے ابی سلوم سے کہا ، “مجھے اب ۰۰۰,۱۲ آدمیوں کو چننے دو تب آج رات میں داؤد کا پیچھا کروں گا۔
2 جب وہ تھکا ہوا اور کمزور ہوگا تو میں اس کو پکڑونگا۔” میں اس کو ڈراؤنگا اور اس کے تمام لوگ بھا گ جائیں گے۔لیکن میں صرف بادشاہ داؤد کو مارونگا۔
3 تب میں سب لوگوں کو تمہارے پاس لاؤنگا۔ اگر داؤد مرجائے گا تب سب لوگ امن سے واپس ہونگے۔”
4 یہ منصوبہ ابی سلوم اور تمام اسرائیلی قائدین کو اچھا معلوم ہوا۔
5 لیکن ابی سلوم نے کہا ، “ارکی حوسی کو بلا ؤ میں اسکی بات بھی سننا چاہتا ہوں کہ وہ کیا کہتا ہے۔”
6 حوسی ابی سلوم کے پاس آیا۔ ابی سلوم نے حوسی سے کہا ، “یہ منصوبہ اخیتفل نے دیا ہے کیا ہم کو اس پر عمل کرنا چاہئے ؟ اگر نہیں تو ہمیں کہو۔ ”
7 حوسی نے ابی سلوم سے کہا ، “اخیتفل کی رائے اس وقت ٹھیک نہیں ہے۔”
8 حوسی نے مزید کہا ، “تم جانتے ہو کہ تمہارا باپ اور اسکے آدمی طاقتور آدمی ہیں۔ وہ اس جنگلی ریچھ کی طرح خطرناک ہیں جس کے بچوں کو کوئی اٹھا لے گیا ہو۔ تمہارا باپ ایک تربیت یافتہ جانباز ہے۔ وہ لوگوں کے ساتھ (ساری رات )نہیں رکے گا۔
9 وہ شاید پہلے ہی سے غار یا کسی دوسری جگہ پر چھپا ہے اگر تمہارا باپ پہلے تمہارے آدمیوں پر حملہ کرتا ہے تو لوگ اسکے بارے میں سنیں گے اور وہ سوچیں گے ابی سلوم کے پیرو کارو ں کو ہرایا جا رہا ہے۔
10 تب وہ لوگ بھی جو شیر ببر کی مانند بہادر ہیں خوفزدہ ہونگے کیوں ؟ کیوں کہ تمام اسرائیلی جانتے ہیں کہ تمہارا باپ طاقتور لڑ نے والا ہے اور اسکے آدمی بہادر ہیں۔
11 “ یہ میری رائے ہے : تمہیں چاہئے کہ تمام اسرائیلیوں کو جو دان اور بیر سبع کے ہیں ایک ساتھ جمع کرو۔ تب کہیں سمندر کی ریت کی مانند بہت سے لوگ ہونگے۔ تب تمہیں خود جنگ میں جانا چاہئے۔
12 ہم داؤد کو جہاں کہیں بھی چھپا ہے اس جگہ سے پکڑیں گے۔ ہم کئی سپاہیوں کے ساتھ اس پر حملہ کریں گے۔ ہم شبنم کے ان بے شمار قطروں کی طرح ہونگے جو زمین کو ڈھانپ لیتے ہیں۔ ہم داؤد اور اسکے آدمیوں کو مارڈالیں گے۔ کو ئی آدمی زندہ نہیں رہے گا۔
13 لیکن اگر داؤد شہر میں فرار ہوتا ہے تب تمام اسرائیلی اس شہر میں رسّیاں لائیں گے اور ہم لوگ اس شہر کی دیواروں کو گھسیٹ لیں گے اس شہر کا ایک پتھر بھی نہ چھو ڑا جائے گا۔”
14 ابی سلوم اور تمام اسرائیلیوں نے کہا ، “حوسی ارکی کا مشورہ اخیتفل کے مشورے سے بہتر ہے۔” یہ انہوں نے کہا کیوں کہ یہ خدا وند کا منصوبہ تھا۔خدا وند نے منصوبہ بنایا تھا کہ اخیتفل کے مشورے بے کار ہو جائیں۔ اس طرح خدا وند ابی سلوم کو سزا دے سکتا تھا۔
15 حوسی نے وہ باتیں کاہن صدوق اور ابی یاتر سے کہیں۔ حوسی نے انہیں ان باتوں کے متعلق کہا جس کا مشورہ اخیتفل نے ابی سلوم اور اسرائیل کے قائدین کو دیا تھا۔ حوسی نے صدوق اور ابی یاتر کو بھی ان باتوں کے متعلق بتایا جو اس نے خود رائے دی تھی۔ حوسی نے کہا۔
16 “جلدی سے داؤد کو خبر بھیجو اس کو کہو کہ وہ آج رات ان جگہوں پر نہ ٹھہرے جہاں سے لوگ اکثر ریگستان میں داخل ہوتے ہیں۔ اسے اطلاع دو کہ وہ دریائے یردن کو ایک بار میں پار کر جائے۔ اگر وہ دریائے یردن پار کر لے تو بادشاہ اور اسکے لوگ نہیں پکڑے جائیں گے۔”
17 کاہنوں کے بیٹے یونتن اور اخیمعض عین راجل میں انتظار کئے وہ شہر میں جاتے ہوئے کسی کو دکھا ئی نہیں دینا چاہتے تھے۔ ایک خادمہ لڑ کی ان کے پاس آئی ان لوگوں کو پیغام دی۔ تب یونتن اور اخیمعض داؤد کے پاس گئے اور ساری جانکاری دے دی۔
18 لیکن ایک لڑکے نے یونتن اور اخیمعض کو دیکھا لڑ کا دوڑ کر ابی سلوم کو کہنے گیا۔ یونتن اور اخیمعض جلد ہی بھا گے وہ بحوریم میں ایک آدمی کے گھر پہنچے اس آدمی کے گھر کے سامنے میدان میں ایک کنواں تھا۔ یونتن اور اخیمعض اس کنویں میں گئے۔
19 اس آدمی کی بیوی نے کنویں پر چادر پھیلا دی اور تب اس نے چادر کے اوپر اناج رکھ دی۔ تاکہ کوئی بھی آدمی کنویں میں جھانک کر چھپے ہوئے اخیمعض اور یونتن کو دیکھ نہ سکے۔
20 ابی سلوم کے خادم عورت کے پاس آئے۔ انہو نے پوچھا ، “اخیمعض اور یونتن کہاں ہیں۔”
عورت نے ابی سلوم کے خادموں سے کہا ، “وہ پہلے ہی نالہ کے پار چلے گئے ہیں۔”
تب ابی سلوم کے خادم یونتن اور اخیمعض کو تلاش کرنے چلے گئے۔ لیکن وہ انہیں نہ پا سکے اس لئے ابی سلوم کے خادم یروشلم واپس ہوئے۔
21 ابی سلوم کے خادموں کے جانے کے بعد یونتن اورا خیمعض کنویں سے باہر اوپر آئے انہوں نے جاکر بادشاہ داؤد سے کہا۔ انہوں نے بادشاہ داؤد کو اطلاع دی ، “جلدی کرو دریاکے پار جاؤ۔ اخیتفل نے یہ باتیں آپ کے خلاف کہی ہیں۔ ”
22 تب داؤد اور اسکے لوگوں نے دریائے یردن کو پار کیا۔ سورج نکلنے سے پہلے داؤد کے تمام لوگ دریائے یردن پار کر چکے تھے۔
23 اخیتفل نے دیکھا کہ اسرائیلیوں نے اس کی نصیحت کو قبول نہیں کیا۔ اخیتفل نے اپنے گدھے پر زین ڈا لی اور اپنے وطن واپس چلا گیا۔ اس نے اپنے خاندان کے لوگوں کی حمایت میں ایک وصیت نامہ لکھا اور تب اس نے خود بخود پھا نسی لے لی۔ اس کے مرنے کے بعد لوگوں نے اس کو اسکے باپ کی قبر میں دفن کیا۔
24 داؤ دمحنایم پہنچا۔ ابی سلوم اور تمام اسرائیلی جو اسکے ساتھ تھے یردن دریا کو پار گئے۔
25 ابی سلوم نے عماسا کو فوج کا نیا سپہ سالار بنایا۔ عماسا نے یوآب کی جگہ لی۔ عماسا اسمٰعیلی اترا کا بیٹا تھا۔ عماسا کی ماں ابیجیل تھی جو ضرویاہ کی بہن ناحس کی بیٹی تھی۔ ( ضرویاہ یعقوب کی ماں تھی۔ )
26 ابی سلوم اور اسرائیلیوں نے جلعاد میں اپنا خیمہ قائم کیا۔
27 داؤد محنایم پہنچا۔ سوبی ، مکیر اور برزلی اس جگہ پر تھے۔ ( ناحس کا بیٹا سوبی ربّہ کے عمّونی شہر کا رہنے والا تھا۔ مکیر عمی ایل کا بیٹا تھا جو لودبار کا رہنے والا تھا۔ برزلی راجلیم جلعاد کا تھا۔ )
28-29 ان تینوں آدمیوں نے کہا ، “صحرا میں لوگ بہت تھکے ہوئے ، بھو کے اور پیاسے بھی ہیں۔ ” اس لئے وہ لوگ اور اسکے ساتھ جو لوگ تھے داؤد کے پاس کئی چیزیں لائیں۔ وہ انکے لئے بستر ، کٹورے اور بہت سے کھانے کی چیزیں لے آئے۔ وہ گیہوں ، بارلی ، آٹا ، پکا ہوا کھا نا بھنی ہوئی پھلیاں ، سوکھے بیج ،شہد ، مکھن، بھیڑ اور گائے کے دودھ کا پنیر بھی لے آئے۔
1:2+اس1:2سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ غمگین تھا۔1:18+اسرائیل1:18کے جنگوں کے متعلق ایک قدیم کتاب۔5:8+ایک5:8پانی کی سرنگ تھی جو قدیم شہر یروشلم کی دیوار کے نیچے تھی اور ایک تنگ سرنگ سیدھے شہر میں گئی تھی –شہر کے لوگ اس کو کنویں کے طور پر استعمال کرتے تھے -5:8+اس5:8کے معنی شاید بادشاہ کا محل یا ہیکل -5:20+اس5:20عبرانی نام کے معنی“ خداوند تو ڑ نکالتا ہے۔”6:20+چونکہ6:20داؤد نے اپنی خوشی کا اظہار جوش و خروش سے کیا اور وہ خوشی منا تے ہو ئے عام لوگوں میں شریک ہو گیا۔ میکل نے سو چا کہ یہ اس کے بادشاہ کے لئے موزوں و مناسب نہیں۔11:4+اس11:4کا مطلب یہ ہے کہ اس دن وہ یہودی طہارت کے رسومات کے طور پر اپنے حیض کے مدّت کے آخر میں غسل کی تھی۔12:25+بمعنی12:25خداوند کا چہیتا۔13:2+وہ13:2ایک پاک دامن کنواری ہے اور آدمیوں سے دور رہتی ہے ، امنون سوچتا ہے کہ اس کے ساتھ تنہا ہو نا ناممکن ہے۔13:20+ابی13:20سلوم نے تمر سے کہا -15:27+پیغمبر15:27یا نبی کا دوسرا نام -