43
1 قحط سالی ملک میں شدت سے پھیلی ہو ئی تھی۔
2 وہ مصر سے جو اناج لا ئے تھے وہ کھا چکے۔ جب اناج ختم ہوا تو یعقوب نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ مصر کو دوبارہ جاؤ اور ہمارے کھانے کے لئے اناج خرید لا ؤ۔
3 یہوداہ نے یعقوب سے کہا کہ اُس ملک کے حاکم اعلیٰ نے ہمیں تا کید کی ہے۔ اور کہا ہے ، ’ اگر تم اپنے بھا ئی کو میرے پاس نہ لا یا تو تمہیں مجھ سے ملنے کی اجازت نہ ہو گی۔‘
4 اگر آپنے ہما رے ساتھ بنیمین کو بھیجا تو ( ایسی صورت میں) ہم اناج خرید کر لا ئیں گے۔
5 اگر آ پ نے بنیمین کو ہما رے ساتھ نہ بھیجا تو ہم بھی نہ جا ئیں گے۔ اور کہا کہ اُ س شخص نے ہمیں ہدایت دی ہے کہ تم بنیمین کے بغیر نہ آنا۔
6 اِسرائیل ( یعقوب ) نے کہا کہ تم نے اُس شخص کو یہ کیوں بتایا کہ ہما را ایک اور بھی بھا ئی ہے۔ تمنے میرے ساتھ اِس قسم کی بد دیانتی کیوں کی۔
7 بھا ئیوں نے کہا کہ اُس شخص نے ہما رے بارے میں اور ہمارے خاندان کے با رے میں جاننے کے لئے بہت ہی باریک سوا لا ت کیا ہے۔ اُس نے ہم سے یہ دریافت کیا کہ کیا تمہا را باپ ابھی زندہ ہے؟ کیا تمہا رے گھر میں تمہا را ایک اور بھی بھا ئی ہے ؟ ہم تو صرف اُس کے سوا لا ت کے جواب دیئے۔ ہم کو یہ معلوم نہ ہو سکا کہ وہ ہم سے یہ کہے گا کہ تم اپنے چھو ٹے بھا ئی کو میرے پاس بُلا لا ؤ۔
8 تب یہوداہ نے اپنے باپ اِسرائیل سے کہا کہ میرے ساتھ بنیمین کو بھیج دیجئے اور میں اُس کی پو ری نگرانی کروں گا۔ چونکہ مجھے مصر جا کر اناج لا نا ہے۔ ورنہ ہم بھو کے مر جا ئیں گے۔ اور ہمارے بچے بھی مر جا ئیں گے۔
9 اور میں اُس کی ہر قسم کا ذمّہ دار ہو ں گا۔ اگر میں اُس کو آپ کے پاس دو باہ واپس نہ لا ؤں تُو مجھ پر ہمیشہ ملا مت کر نا۔
10 اور کہا کہ اگر آپ پہلے ہی ہم کو بھیجے ہو تے تو اب تک ہمیں دوبارہ اناج ملا ہو تا۔
11 اِ س با ت پر اُن کے باپ یعقوب نے کہا کہ اگر حقیقت میں یہ سچ ہے تو ، تُو اپنے ساتھ بنیمین کو لے جا۔ اور حاکم اعلیٰ کے لئے ہمارے پاس سے کچھ عمدہ قسم کے تحفے جو ہمارے ملک کی پیداوار ہیں لیتے جانا جن میں شہد ، اخروٹ، بادام اور دودھ کی چیز، اور خوشبودار گوند وغیرہ۔
12 اِس مرتبہ دو گنا رقم تم اپنے ساتھ لے جانا۔ پچھلی مر تبہ جو رقم واپس لو ٹا دی گئی تھی اُس کو بھی ساتھ لے جانا۔ ہو سکتا ہے حاکم اعلیٰ سے اُس سلسلے میں غلطی ہو ئی ہو۔
13 بنیمین کو ساتھ لیتے ہو ئے اُس شخص کے پاس پھر دوبارہ جا ؤ۔
14 جب تم حاکم اعلیٰ کے پاس کھڑے رہو گے تو خدا قادر مطلق سے تمہاری مدد کر نے کے لئے میں دعا کروں گا۔ بنیمین کو اور شمعون کو واپس کر نے کے لئے تم سب کا اور تو بحفاظت واپس لوٹنے کے لئے میں خدا سے دُعا کروں گا۔ اور کہا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو میں اپنے بیٹے کو کھو کر دوبارہ رنج و غم میں ڈوب جا ؤں گا۔
15 اس لئے بھا ئیوں نے حاکم اعلیٰ کو تحفے دینے کے لئے وہ سب کچھ جمع کر لئے۔ پہلی مرتبہ وہ جتنی رقم لے گئے تھے اُس سے دوگنا رقم پھر دوبارہ لے لئے۔ اور بنیمین کو بھی ساتھ لیا اور مصر کو چلے گئے۔ جب وہ وہاں پہنچے تو وہ یوسف سے ملے۔
16 بنیمین کو بھا ئیوں کے ساتھ رہتے ہو ئے دیکھ کر یوسف نے اپنے نوکروں سے کہا کہ ان لوگوں کو میرے گھر لے جا ؤ۔ اور ایک جانور ذبح کرو اور اسے پکا ؤ۔ یہ لوگ دوپہر میں میرے ساتھ کھانا کھا ئیں گے۔
17 جیسے ہی اس نے کہا ان کا نو کر ا ن کے بھا ئیوں کو گھر میں بُلا لے گیا۔
18 تب بھا ئیوں کو خوف لا حق ہوا۔ وہ آپس میں باتیں کر نے لگے کہ پچھلی دفعہ ہمارے تھیلوں میں ڈا لے گئے پیسوں کے بارے میں اُنہوں نے ہمیں یہاں بُلا یا ہے۔ اور ہمیں خطا کار سمجھ کر ہما رے گدھوں کو پکڑ لیں گے۔ اور ہمیں ادنیٰ قسم کا نوکر چا کر بنا لیں گے۔
19 اِس وجہ سے بھا ئیوں نے یوسف کے گھر کے منتظم نوکر کے پاس جا کر گھر کے صدر دروازے کے نزدیک اُس سے بات چیت کئے۔
20 اُنہوں نے کہا کہ اے ہما رے آقا ! گذشتہ مر تبہ ہم اناج خریدنے کے لئے آئے تھے۔
21-22 جب ہم گھر جا تے ہو ئے اپنے تھیلے کو کھو لا تو ہر تھیلہ میں اناج کی ادا کر دہ رقم پا ئی گئی۔ وہ رقم وہاں کیسے آئی ہمیں معلوم نہ ہوسکا۔ اُس رقم کو ہم آپ کے حوا لے کر نے کے لئے ساتھ لا ئے ہیں۔ اور کہا کہ اِس مرتبہ ہم جس اناج کو خریدنا چاہتے ہیں اُس کو ادا کرنے کے لئے افزود رقم لا ئے ہیں۔
23 اُس بات پر نوکر نے کہا کہ نہ تم خوفزدہ ہو اور نہ ہی فکرمند۔ اس لئے کہ تمہا را خدا اور تمہا رے باپ کا خدا تمہا ری رقم کو بطور تحفہ تمہا رے تھیلوں میں رکھ دیا ہو گا۔ اور یہ بھی کہا کہ پچھلی مر تبہ تم نے اناج کی خریدی پر جو رقم ادا کی تھی وہ مجھے یاد ہے۔
تب پھر اُس نوکر نے شمعون کو قیدخانے سے چھڑا لا یا۔
24 نو کر اُن کو یوسف کے گھر میں بُلا لے گیا۔ اور اُن کو پانی دیا۔ اور وہ اپنے پا ؤں دھو لئے۔ پھر اُس کے بعد اُس نے اُن کے گدھوں کو بھی کھا نا دیا۔
25 تمام بھا ئیوں کو یوسف کے ساتھ کھانا کھا نے کی بات معلوم ہو ئی۔ جس کی وجہ وہ اُسے پیش کر نے کے سارے تحفے دو پہر تک تیار کر لئے۔
26 جب یوسف گھر کو آ گیا تو بھا ئیوں نے جو تحفے اُس کے لئے لا ئے تھے اُس کو پیش کر دئیے۔ تب انہوں نے زمین تک جھک کر فرشی سلام کیا۔
27 یوسف نے ان کی خیریت معلوم کی۔ یوسف نے پھر اُن سے پو چھا کہ تم نے مجھ سے کہا تھا کہ تمہا را ایک ضعیف اور عمر رسیدہ باپ ہے کیا وہ بخیر ہیں؟ اور کیا وہ ابھی زندہ ہیں؟
28 بھائیوں نے ان کو جواب دیا ، “ہاں آقا، ہما را باپ تو خیرو عافیت سے ہے۔” اور وہ ابھی زندہ ہے۔ پھر وہ یہ کہتے ہو ئے یوسف کے سامنے جھک گئے۔
29 تب یوسف نے اپنے بھا ئی بنیمین کو دیکھ لیا ( بنیمین اور یوسف ایک ہی ماں کے بیٹے تھے ) یوسف نے اُن سے پو چھا کیا تمہا را سب سے چھو ٹا بھا ئی یہی ہے جس کے بارے میں تم لوگوں نے کہا تھا ؟ تب یوسف نے بنیمین سے کہا کہ بیٹے خدا تیرا بھلا کرے!
30 یوسف چونکہ اپنے بھا ئی بنیمین کو بہت زیادہ چاہتا تھا جس کی وجہ سے اُس کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور وہ کمرے میں جا کر آنکھوں سے آنسو بہا نے لگا۔( زارو قطار رونے لگا۔)
31 پھر یوسف اپنا چہرہ دھو لیا۔ اور اپنے دِل کو تھام کر آیا اور حکم دیا کہ دستر خوان پر کھا نا چُنو۔
32 یوسف تنہا آیا اور تنہا میز پر کھا نا کھا یا۔ اُس کے بھا ئی دوسرے میز پر ایک ساتھ کھا نا کھا ئے۔ مصر کے باشندے بھی الگ سے ایک میز پر کھا نا کھا ئے مصری لوگوں نے عبرانی لوگوں کے ساتھ کھا نا کھا نا رسوا ئی سمجھا۔
33 یو سف کے سب بھا ئی اس کے سامنے وا لے میز پر ترتیب وار عمر کے لحاظ سے ایک کے بعد دوسرا یعنی بڑا سے چھو ٹا کے مطا بق بیٹھے تھے۔ سب بھا ئی ایک دوسرے کو حیران ہو کر دیکھ رہے تھے۔
34 خادم ، یوسف کی میز سے کھا نا اُٹھا کر اُن کو پہنچا رہے تھے۔ لیکن خادموں نے بنیمین کو دوسروں کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ دیا۔ تمام بھا ئی اِطمینان سے کھا نا کھا ئے۔
1:2+عبرانی1:2زبان اس کا مطلب ہے “اوپر اڑنا” یا “اوپر سے نیچے آنا” جیسا کہ پرندہ گھونسلہ میں رہنے وا لے اپنے بچوں کی حفاظت کر نے کے لئے اوپر اڑتے ہیں۔1:14+یا1:14خاص ملاپ یہودیوں کے پاس مختلف چھٹیاں اور مختلف قسم کے ملاپ ا ماوس اور پو نم کے وقت میں شروع ہو تے ہیں۔1:26+عبرانی1:26زبان میں یہ لفط “انسان ” “لوگ ” یا “آدم ” جیسے نام کا معنی دیتا ہے۔ یہ لفظ “زمین ” یا “سرخ مٹّی ”جیسے معنی دینے وا لے الفاظ کی طرح ہے۔3:20+عبرانی3:20زبان میں اس لفظ کا معنی “جان ” ہے۔3:24+خدا3:24کا مقرب ( کروبی ) فرشتہ۔ عہدناموں کے ان پیٹیوں( صندوق) پر ان فرشتوں کے بت رکھے ہو ئے تھے۔4:7+یا4:7اگر تو کو ئی گناہ کا کام نہ کرے تو گناہ دروازے پر ہی گھات میں بیٹھا رہے گا۔ اور اسکو تیری ہی ضرورت ہے۔لیکن تجھے اس ( گناہ) پر تسلّط رکھنا چاہئے۔4:26+عام4:26طور پر لوگ خدا کو یہوداہ کے نام سے یاد کر نے لگے۔5:29+جسکا5:29معنیٰ ہے “آرام ”6:2-4+عبرانی6:2-4زبان میں اس کے معنیٰ “گرے پڑے لوگ” ہو تے ہیں۔ پھر نفیلم خاندان جو بہت بہت بہادر اور دلیر لوگوں پر مشتمل ایک خاندان تھا۔ دیکھو گنتی ۳۳۔۳۲: ۱۳۔6:2-4+جب6:2-4خدا کے بیٹے انسانی بیٹیوں سے شادی کی اور ان دنوں میں اور اسکے بعد میں نفیلی اس علا قے میں آباد ہو ئیں۔ یہی عورتیں زما نے قدیم سے مشہور و معروف بہادروں کو جنم دیتی تھیں۔10:5+میڈیٹیرین10:5سمندر کے اطراف و اکناف کے علا قے۔10:25+اس10:25نام کے معنیٰ ہی تقسیم ہیں-11:9+جن11:9کے معنیٰ ہی “ہیر پھیر ” ہے۔16:11+اس16:11نام کے معنیٰ یہ کہ خدا سنتا ہے۔16:14+جس16:14کے معنیٰ یہ ہیں میری نگرانی کر نے والا زندگی کا کنواں۔17:15+بہت17:15ممکن ہے آرامی زبان میں اس کے معنیٰ “شہزادی ” ہوں گے۔17:15+سارہ17:15عبرانی زبان میں اس کے معنیٰ “شہزادی ” ہوں گے17:19+جس17:19کے معنیٰ “وہ ہنستا ہے ” ہوں گے۔19:38+عبرانی19:38زبان میں اس لفظ کے معنی “میرے باپ کا بیٹا ”یا “ میرے لوگوں کا بیٹا ” ہوتے ہیں -22:14+“خدا22:14وند دیکھتا ہے ” آج بھی لوگ کہتے ہیں کہ خدا وند کو پہاڑ پر دیکھا جا سکتا ہے۔25:25+اس25:25لفظ کے معنیٰ وہ آدمی کے جس کے جسم پر کثرت سے بال اُگے ہوں۔25:26+عبرانی25:26زبان میں اس لفط کے معنی“اِیڑی” “پیروی کر نے وا لا ” یا فریبی کے ہو تے ہیں25:30+اس25:30نام کے معنی “سرخ ” ہے۔26:20+اس26:20کا مطلب “بحث” یا “لڑا ئی۔”26:21+اس26:21کا مطلب “نفرت ” یا “کسی کا دشمن ”26:22+اس26:22کا مطلب ہے “کھلی ہو ئی جگہ۔”30:14+عبرانی30:14لفظ کے معنی “محبت کا پو دا ” اس زمانے میں لوگوں کا یہ عقیدہ تھا کہ عورت کے حاملہ ہو نے کیلئے یہ پودا مددگار ہو تا ہے۔30:23-24+جس30:23-24کے معنی “شامل کرنا ” “جمع کرنا ” “یکجا کر نا۔”31:47+آرامی31:47زبان کے اس لفظ کے معنی “قبولیت کے پتھر کا ڈھیر۔”32:28+اسکے32:28معنیٰ “وہ خدا کے لئے لڑ تا ہے ” یا “وہ خدا سے جنگ کر تا ہے۔ ”41:45+مصر41:45کا یہ نام عام طور پر “زندگی پر ور” کے معنیٰ دیتا ہے۔ اور عبرانی زبان میں اس لفظ کے معنیٰ “راز کی باتوں کو کھولنے والا ” ہو تا ہے