44
1 پھر یوسف نے اپنے نو کر کو حکم دیا کہ یہ لوگ جتنا اناج لے جا نا چاہیں اِن کی تھیلوں میں بھر دو اور ہر ایک کی رقم بھی اُن ہی کے تھیلوں میں رکھ دی جا ئے۔
2 چھو ٹے بھا ئی کے تھیلے میں بھی رقم رکھ دو۔ مزید حکم دیا کہ میرا جو مخصوص چاندی کا پیالہ ہے اُس کو بھی اُس کے تھیلے میں رکھ دو۔ نوکر نے ہدایت کے مطا بق ہی کیا۔
3 دوسرے دن صبح اپنے بھائیوں اور اُن کے گدھوں کو اُن کے ملک کو وا پس بھیج دیا۔
4 ابھی وہ لوگ شہر کے نزدیک ہی تھے کہ یوسف نے اپنے نوکر کو حکم دیا کہ جا اور اُن لوگوں کا تعاقب کر۔ اُن کو روک دینا اور کہنا کہ ہم تو تمہا رے ہمدرد ٹھہرے۔ لیکن تم نے ہمارے ساتھ دغا کیوں کیا ؟ اور تم نے میرے مالک کے چاندی کے پیا لے کو کیوں چُرا لا یا ؟
5 اس پیالے میں تو میرا مالک پیتا ہے۔ اور خدا سے سوالا ت پوچھنے کے لئے وہ اس پیالے ہی کو استعمال کر تا ہے۔تم نے اُن کا پیالہ چُرا کر بڑی غلطی کی۔
6 ان کے کہنے کے مطا بق نو کر نے انکے بھا ئیوں کا پیچھا کیا اور انکو روک دیا۔ نو کر نے ان لوگوں سے وہ کہا جو یوسف نے اسے کہنے کے لئے کہا تھا۔
7 تب ان کے بھا ئیوں نے نو کر سے کہا کہ حاکم اعلیٰ اس طرح کیوں کہتے ہیں ؟ جبکہ ہم لوگوں نے تو ایسی کو ئی حر کت نہیں کی ہے۔
8 پہلے ہماری تھیلیوں میں جو رقم ملی تھی اُس رقم کو ہم لوگ ملک کنعان سے دو بارہ لا کر دیئے ہیں۔ اس طرح سے ہم نے ہر گز تیرے مالک کا چاندی یا سو نا نہیں چُرایا ہے۔
9 اگر تو چاندی کے ان پیا لے کو ہم میں سے جس کسی کے بھی تھیلہ میں پا ئے گا تو تُو اس تھیلہ کے ما لک کو مار سکتا ہے اور ہم سارے تمہارے غلام ہو جائیں گے۔
10 نو کر نے کہا کہ ٹھیک ہے ایسا ہی ہو گا۔ لیکن یہ کہ میں اُس کو قتل تو نہ کروں گا البتہ جس کسی کے پاس وہ پیا لہ مل جا ئے ، تو اُس کو چاہئے کہ وہ میرا نو کر بن کر رہے۔ اور کہا کہ دوسرے سب جا سکتے ہیں۔
11 تب وہ فوراً اپنی تھیلیوں کو زمین پر رکھکر کھو ل دیا۔
12 نو کر نے اُن کی تھیلیوں کی جانچ بڑے بھا ئی کے تھیلہ سے شروع کی اور چھو ٹے بھا ئی پر جا کر ختم کی۔ اس نے بنیمین کے تھیلہ میں پیالہ کو پا یا۔
13 بھائیوں نے بہت ہی افسوس کے ساتھ اپنے کپڑوں کو پھا ڑ لیا ، اور پھر اپی تھیلیوں کو گدھوں پر رکھا اور سوار کر کے شہر کو روانہ ہو ئے۔
14 یہوداہ اور اُس کے بھا ئی جب یوسف کے گھر کو واپس لو ٹے تو یوسف تب تک وہی پر تھا۔ تمام بھا ئی زمین کی طرف اپنے سروں کو جھکا کر آداب بجا لا ئے۔
15 یو سف نے اُن سے کہا کہ تم نے ایسا کیوں کیا ہے ؟ کیا تم کو یہ معلوم نہیں ہے کہ میں فال دیکھ کر چھپی باتوں کو جان لیتا ہوں۔
16 یہوداہ نے کہا کہ اے آقا ہمیں تو کُچھ کہنا نہیں ہے۔ اور وضا حت کی کو ئی گنجائش نہیں ہے۔ اور ہمارے بے قصور ہو نے کو ثابت کر نے کے لئے کو ئی راہ بھی نہیں ہے۔ ہم نے کو ئی اور کام کیا ہے جس کی وجہ سے خدا نے ہم کو خطا کار ٹھہرا یا ہے۔ اور اُس نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم سب اور بنیمین تیرے نو کر چا کر بن کر رہیں گے۔
17 تب یوسف نے کہا کہ میں تم سب کو نوکر کی حیثیت سے نہ رکھو ں گا۔ بلکہ وہی صرف خادم کی حیثیت سے رہے گا جس نے میرا پیا لہ چُرا یا ہے۔ اور کہا کہ باقی تمام اپنے باپ کے پاس سکون و اطمینان سے جا سکتے ہو۔
18 پھر یہوداہ یو سف کے پاس جا کر منت کر نے لگا کہ میرے آقا مجھے برائے مہربانی وقت دیں کہ میں آپ کے ساتھ کھلے دل سے بات چیت کروں۔ اور اس بات کی بھی گزارش ہے کہ مجھ پر غصّہ نہ ہوں۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ آپ فرعون کی مانند ہی ہیں۔
19 جب ہم پہلی مرتبہ آئے تھے تو آپ نے ہم سے پو چھا تھا کہ کیا تمہارا کو ئی باپ یا بھا ئی ہے ؟
20 ہم نے آپ سے کہا تھا کہ ہمارا باپ ہے لیکن وہ بھی ضعیف و کمزور ہے۔ ہمارا ایک چھو ٹا بھا ئی بھی ہے۔ وہ جب پیدا ہوا تو میرا باپ بوڑھا تھا۔ اور سب سے چھو ٹے بیٹے کا بھا ئی مر گیا ہے۔ اور اس ماں سے پیدا ہو نے والوں میں صرف یہ تنہا زندہ ہے۔ اور ہمارا باپ اس سے بے حد محبت کر تا ہے۔
21 تب آپ نے ہم سے کہا تھا کہ اگر ایسا ہی ہے تو تم اس بھا ئی کو میرے پاس بُلا لاؤ میں اُس کو دیکھوں گا۔
22 ہم نے آپ سے کہا تھا کہ وہ چھو ٹا بچّہ آنہیں سکتا ، اس لئے کہ وہ اپنے باپ کو چھو ڑ نہیں سکتا۔ اور ہم نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ اپنے باپ کی نظروں سے دور ہوا تو وہ اس کی جدا ئی کے غم میں مر جا ئے گا۔
23 لیکن آپ نے ہمیں تاکید کی تھی کہ تُم اس چھو ٹے بھا ئی کو ضرور ساتھ لیتے آنا۔ ور نہ میں تمہارے پاس پھر دوبارہ اناج نہیں بیچوں گا۔
24 جس کی وجہ سے ہم اپنے باپ کے پاس واپس لوٹ گئے اور وہ تمام باتیں اُن سے سُنائیں جو آپ نے بتا ئی تھی۔
25 “اسکے بعد! ہمارے باپ نے ہم سے کہا کہ دو بارہ جاکر ہمارے لئے تھو ڑا اناج خرید کر لا ؤ۔
26 لیکن ہم نے آپ سے کہا تھا کہ ہم ہمارے چھو ٹے بھائی کے بغیر نہیں جا سکتے۔ اِس لئے کہ حاکم اعلیٰ نے ہم سے کہا ہے کہ جب تک وہ ہمارے چھو ٹے بھا ئی کو دیکھ نہ لے اناج نہیں بیچے گا۔
27 تب ہمارے باپ نے ہم سے کہا تھا کہ میری بیوی راخل نے مجھے دو بیٹے دیئے ہیں۔
28 جب میں نے ایک بیٹے کو بھیجا تھا تو ، وہ ایک درندے کے ذریعہ ہلاک ہوا تھا۔اور میں آج تک اسے دیکھ نہ سکا۔
29 اُس نے ہم سے کہا کہ اگر تم میرے پاس سے دوسرے بیٹے کو لے گئے اور اِتفاق سے اُس کے ساتھ کو ئی بُری بات پیش آئی تو میں غم کو سہ نہ سکوں گا اور میں غم سے مر جا ؤں گا۔
30 ہما رے باپ کو تو اِس سے محبت ہے۔ اگر ہم کسی وجہ سے اس چھو ٹے بھا ئی کے بغیر ہی چلے جائیں۔
31 تو ہما را باپ فوراً اُسی وقت مر جا ئیں گے۔ اور ہمارے باپ کے رنج و غم سے مر نے کی وجہ ہم بنیں گے۔
32 “میں نے اس چھو ٹے بیٹے کی ذمّہ داری کو اپنے سر لیا ہے۔ میں نے اپنے باپ سے یہ بھی کہا ہے کہ اگر میں اس کو ساتھ وا پس نہ لا ؤں تو تُو زندگی بھر مجھے قصوروار ٹھہرا نا۔
33 جس کی وجہ سے میں آپ سے اِ س بات کی منت کر تا ہوں کہ یہ نوجوان میرے دوسرے بھا ئیوں کے ساتھ واپس لو ٹ کر جا ئے۔ اور میں اس کی جگہ آپ کے پاس نوکر کی حیثیت سے رہ جا ؤں گا۔
34 میرے ساتھ اگر یہ لڑکا نہ رہا تو میں اپنے با پ کے سامنے واپس نہ جا ؤں گا۔ میں اس بات سے بہت خوفزدہ ہوں کہ میرے باپ پر کیا گذریگا۔”
1:2+عبرانی1:2زبان اس کا مطلب ہے “اوپر اڑنا” یا “اوپر سے نیچے آنا” جیسا کہ پرندہ گھونسلہ میں رہنے وا لے اپنے بچوں کی حفاظت کر نے کے لئے اوپر اڑتے ہیں۔1:14+یا1:14خاص ملاپ یہودیوں کے پاس مختلف چھٹیاں اور مختلف قسم کے ملاپ ا ماوس اور پو نم کے وقت میں شروع ہو تے ہیں۔1:26+عبرانی1:26زبان میں یہ لفط “انسان ” “لوگ ” یا “آدم ” جیسے نام کا معنی دیتا ہے۔ یہ لفظ “زمین ” یا “سرخ مٹّی ”جیسے معنی دینے وا لے الفاظ کی طرح ہے۔3:20+عبرانی3:20زبان میں اس لفظ کا معنی “جان ” ہے۔3:24+خدا3:24کا مقرب ( کروبی ) فرشتہ۔ عہدناموں کے ان پیٹیوں( صندوق) پر ان فرشتوں کے بت رکھے ہو ئے تھے۔4:7+یا4:7اگر تو کو ئی گناہ کا کام نہ کرے تو گناہ دروازے پر ہی گھات میں بیٹھا رہے گا۔ اور اسکو تیری ہی ضرورت ہے۔لیکن تجھے اس ( گناہ) پر تسلّط رکھنا چاہئے۔4:26+عام4:26طور پر لوگ خدا کو یہوداہ کے نام سے یاد کر نے لگے۔5:29+جسکا5:29معنیٰ ہے “آرام ”6:2-4+عبرانی6:2-4زبان میں اس کے معنیٰ “گرے پڑے لوگ” ہو تے ہیں۔ پھر نفیلم خاندان جو بہت بہت بہادر اور دلیر لوگوں پر مشتمل ایک خاندان تھا۔ دیکھو گنتی ۳۳۔۳۲: ۱۳۔6:2-4+جب6:2-4خدا کے بیٹے انسانی بیٹیوں سے شادی کی اور ان دنوں میں اور اسکے بعد میں نفیلی اس علا قے میں آباد ہو ئیں۔ یہی عورتیں زما نے قدیم سے مشہور و معروف بہادروں کو جنم دیتی تھیں۔10:5+میڈیٹیرین10:5سمندر کے اطراف و اکناف کے علا قے۔10:25+اس10:25نام کے معنیٰ ہی تقسیم ہیں-11:9+جن11:9کے معنیٰ ہی “ہیر پھیر ” ہے۔16:11+اس16:11نام کے معنیٰ یہ کہ خدا سنتا ہے۔16:14+جس16:14کے معنیٰ یہ ہیں میری نگرانی کر نے والا زندگی کا کنواں۔17:15+بہت17:15ممکن ہے آرامی زبان میں اس کے معنیٰ “شہزادی ” ہوں گے۔17:15+سارہ17:15عبرانی زبان میں اس کے معنیٰ “شہزادی ” ہوں گے17:19+جس17:19کے معنیٰ “وہ ہنستا ہے ” ہوں گے۔19:38+عبرانی19:38زبان میں اس لفظ کے معنی “میرے باپ کا بیٹا ”یا “ میرے لوگوں کا بیٹا ” ہوتے ہیں -22:14+“خدا22:14وند دیکھتا ہے ” آج بھی لوگ کہتے ہیں کہ خدا وند کو پہاڑ پر دیکھا جا سکتا ہے۔25:25+اس25:25لفظ کے معنیٰ وہ آدمی کے جس کے جسم پر کثرت سے بال اُگے ہوں۔25:26+عبرانی25:26زبان میں اس لفط کے معنی“اِیڑی” “پیروی کر نے وا لا ” یا فریبی کے ہو تے ہیں25:30+اس25:30نام کے معنی “سرخ ” ہے۔26:20+اس26:20کا مطلب “بحث” یا “لڑا ئی۔”26:21+اس26:21کا مطلب “نفرت ” یا “کسی کا دشمن ”26:22+اس26:22کا مطلب ہے “کھلی ہو ئی جگہ۔”30:14+عبرانی30:14لفظ کے معنی “محبت کا پو دا ” اس زمانے میں لوگوں کا یہ عقیدہ تھا کہ عورت کے حاملہ ہو نے کیلئے یہ پودا مددگار ہو تا ہے۔30:23-24+جس30:23-24کے معنی “شامل کرنا ” “جمع کرنا ” “یکجا کر نا۔”31:47+آرامی31:47زبان کے اس لفظ کے معنی “قبولیت کے پتھر کا ڈھیر۔”32:28+اسکے32:28معنیٰ “وہ خدا کے لئے لڑ تا ہے ” یا “وہ خدا سے جنگ کر تا ہے۔ ”41:45+مصر41:45کا یہ نام عام طور پر “زندگی پر ور” کے معنیٰ دیتا ہے۔ اور عبرانی زبان میں اس لفظ کے معنیٰ “راز کی باتوں کو کھولنے والا ” ہو تا ہے