4
1 یہ پیغام خداوند کا ہے۔
“اے اسرائیل! اگر تم لوٹ آنا چا ہو،
تو میرے پاس آؤ۔
اور اپنی مورتیوں کو میری نظرو ں سے دور کرو
تم آوارہ نہ ہو گے۔
2 اور اگر تم سچا ئی اور عدالت
اور صداقت سے زندہ خداوند کی قسم کھا ؤ
تو قو میں اس کے سبب سے اپنے آپ کو مبارک کہیں گی۔
اور اس پر فخر کریں گی۔”
3 یہودا ہ ملک کے لوگو ں اور اسرائیل کے لوگو ں سے خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے:
“کھیتو ں میں ہل چلا ؤ،
لیکن کانٹوں میں بیج نہ بویا کرو۔
4 خداوند کے لوگ بنو،
اپنے دل کو بد لو
یہودا ہ اور یروشلم کے باشندو، اگر تم نہیں بدلے
تو میں بہت غضبنالک ہوؤں گا۔
میرا قہر آگ کی مانند پھیلے گا۔ اور میرا غضب تمہیں جلا دے گا،
اور کو ئی شخص اس آگ کو بجھا نہیں پا ئے گا۔
یہ کیوں ہو گا؟
کیوں کہ تم نے برے کام کئے ہیں۔”
5 “یہودا ہ کے لوگوں میں اس پیغام کا اظہار کرو
اور یروشلم میں رہ رہے لوگوں سے کہو،
’سارے ملک میں بگل پھونکو۔
بلند آواز سے چلا ؤ اور کہو،
’ ایک ساتھ آؤ
اور اپنی حفاظت کے لئے قلعہ دار شہروں میں چلو۔‘
6 تم صیون ہی میں جھنڈا کھڑا کرو۔
اپنی زندگی کے لئے بھا گو، دیر نہ کرو۔
یہ اس لئے کرو کہ میں شمال سے تبا ہی
اور بد نصیبی لا رہا ہو ں۔”
7 “شیر ببر ” جھاڑیوں سے نکلا ہے
اور قوموں کو ہلاک کرنے وا لا نکل پڑا ہے۔
وہ تمہا رے ملک کو نیست و نابود کر نے کے لئے اپنا گھر چھوڑ چکا ہے۔
تمہا رے شہر ویران ہوں گے۔
ان میں رہنے وا لا کو ئی شخص نہیں بچے گا۔
8 اس لئے ٹاٹ اوڑھ کر چھاتی پیٹو اور ماتم کرو کیو ں؟
کیوں کہ خداوند کا قہر ہم پر شدید ہے۔”
9 یہ پیغام خداوند کا ہے، “اس وقت یوں ہوگا کہ
بادشاہ اور امراء حوصلہ کھو بیٹھیں گے،
کاہن ڈریں گے،
نبیوں کے دل دہلیں گے۔”
10 تب میں نے یعنی یرمیاہ نے کہا، “اوہ میرے مالک خدا وند! تم نے لوگوں کو دھو کہ دیا اور تم نے یروشلم سے چالبازی کی۔ تو نے ان سے کہا، ’ تم سلامت رہو گے۔‘ حالانکہ تلوار انکی گردن پر وار کرنے ہی والا ہے۔”
11 اس وقت ایک پیغام
یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں کو دیا جائے گا:
“سنسان پہاڑیوں کی چوٹی پر سے
گرم آندھی میرے لوگوں کی طرف چل رہی ہے۔
یہ ہوا اناج کو اُسانے
اور صاف کرنے کے لئے نہیں ہے۔
12 یہ اس سے زیادہ زور دار ہوا ہے
جو میرے لئے بہہ رہی ہے۔
اب میں یہوداہ کے لوگوں کے خلاف
اپنا فیصلہ سناؤں گا۔”
13 دیکھو! دشمن گھٹا کی طرح اٹھ رہا ہے۔
اس کی رتھ گرد باد کی مانند ہیں۔
اس کے گھو ڑے عقابوں سے تیز تر ہیں۔
یہ ہم سب کے لئے برا ہوگا،
ہم برباد ہوجائیں گے۔
14 اے یروشلم کے لوگو!
اپنے دلوں سے برائی کو دھو ڈا لو،
تاکہ تم بچ سکو
اپنے برے منصوبوں پر اڑنا بند کرو۔
15 دان کے ایلچی کی آواز
جو وہ بولتا ہے، توجہ سے سنو۔
کوئی افرائیم کی پہاڑی سے
بری خبر لا رہا ہے۔
16 “قوموں کو خبر دو۔
دیکھو یروشلم کی بابت منادی کرو کہ
محاصرہ کرنے والے دور کے ملک سے آتے ہیں۔
اور یہوداہ کے شہروں کے مقابل للکاریں گے۔
17 دشمنو ں نے یروشلم کو ایسے گھیرا ہے
جیسے کھیت کی حفاظت کرنے والے لوگ ہوں۔
اے یہوداہ! تم میرے خلاف گئے
اس لئے تمہارے خلاف دشمن آرہے ہیں۔”
یہ پیغام خدا وند کا ہے۔
18 “جس طرح تم رہے اور تم نے گناہ کیا
اسی وجہ سے تم پر یہ مصیبت آئی۔
یہ تمہارے گناہ ہی ہیں جس نے زندگی کو اتنا مشکل بنا یا ہے۔
یہ تمہارا گناہ ہی ہے جس نے اس مصیبت کو لایا جو تمہارے دل کو گہرا گھاؤ دیا۔”
19 آہ! میرا دکھ اور میری پریشانی میرے پیٹ میں درد کر رہی ہے۔
میرا دل دھڑک رہا ہے۔
ہائے! میں اتنا خوفزدہ ہوں کہ
میرا دل میرے اندر تڑپ رہا ہے۔
میں چپ نہیں بیٹھ سکتا کیوں؟ کیوں کہ میں نے بگل کی آواز سنی ہے۔
بگل فوج کو جنگ کے لئے بلا رہا ہے۔
20 تباہی کے پیچھے تباہی آتی ہے۔
پورا ملک فنا ہو گیا ہے۔
اچانک میرے خیمے نیست و نابود کر دیئے گئے ہیں،
میرے پردے پھاڑ دیئے گئے ہیں۔
21 اے خدا وند! میں کب تک جنگ کا جھنڈا دیکھوں گا؟
جنگ کی بگل کو کتنی بار سنوں گا؟
22 خدا وند نے کہا، “میرے لوگ احمق ہیں
وہ مجھے نہیں جانتے وہ بے وقوف بچے ہیں۔
وہ سمجھتے نہیں وہ گناہ کرنے میں ماہر ہیں،
لیکن وہ اچھا کرنا نہیں جانتے۔”
23 میں نے زمین کو دیکھا۔
زمین خالی تھی اس پر کچھ بھی نہیں تھا۔
میں نے آسمان کو دیکھا،
اور اس کی روشنی چلی گئی تھی۔
24 میں نے پہاڑوں پر نظر ڈا لی،
اور وہ کانپ رہے تھے۔
سبھی پہاڑیاں لڑ کھڑا رہی تھیں۔
25 میں نے چاروں طرف دیکھا، لیکن وہاں کوئی بھی نہیں تھا
سارے پرندے اڑ چکے تھے۔
26 پھر میں نے نظر کی اور کیا دیکھتا ہوں کہ زر خیز زمین بیابان ہو گئی
اور اس کے سب شہر خدا وند کی حضوری
اور اس کے قہر کی شدت سے بر باد ہوگئے۔
27 خدا وند فرماتا ہے:
“سارا ملک غیر آباد ہو جائے گا
لیکن میں اسے پوری طرح بر باد نہیں کروں گا۔
28 اس لئے سارے ملک روئیں گے
اور آسمان تاریک ہوجائے گا۔
میں نے کہہ دیا ہے۔ میں سختی کم نہیں کروں گا۔
میں فیصلہ کر چکا ہوں میں اپنا ذہن نہیں بدلوں گا۔”
29 گھوڑ سواروں اور تیر اندازوں کے شور سے
تمام شہری بھاگ جائیں گے۔
وہ گھنے جنگلوں میں جا گھسیں گے
اور چٹا نوں پر چڑھ جائیں گے۔
سب شہر ترک کئے جائیں گے
اور کوئی آدمی ان میں نہ رہے گا۔
30 تب اے غارت شدہ!
تم کیا کرو گی؟
اگر چہ تم لال لباس کیوں پہنے،
قیمتی زیوروں سے آراستہ کیوں ہوئے
تم اپنی آنکھوں میں سرمہ کیوں لگائے؟
تمہارا یہ سنگار بیکار ہے
کیوں کہ تمہارے عاشق تم کو رد کردیں گے۔
وہ تمہاری جان کے طا لب ہوں گے۔
31 میں ایک چیخ سنتا ہوں جو اس عورت کی چیخ کی طرح ہے جو بچہ پیدا کر رہی ہو۔
یہ چیخ اس عورت کی طرح ہے جو پہلے بچہ کو جنم دے رہی ہو۔
یہ دخترِ صیّون کی چیخ کی طرح ہے۔
وہ اپنے ہاتھوں کو ہلا رہی ہے، کہہ رہی ہے،
“مدد کرو! میں تھکی ماندی ہوں
اور میرے قاتل میرے چاروں جانب ہیں۔”