22
1 تب بنی اسرا ئیلیوں نے موآب کے میدان کا سفر کیا۔ انہوں نے یردن ندی کے پار یریحو کے قریب خیمہ ڈا لا۔
2-3 اموری لوگوں کے ساتھ بنی اسرا ئیلیوں نے جو کچھ کیا تھا صفور کے بیٹے بلق نے اسے دیکھا تھا۔ اور مو آب بہت زیادہ ڈراہوا تھا کیوں کہ وہاں اسرائیل کے بہت لوگ تھے۔ موآب بنی اسرا ئیلیوں سے بہت ڈرا ہوا تھا۔
4 موآب کے قائدین نے مدیان کے بزرگوں سے کہا ، “لوگوں کا یہ بڑا گروہ ہمارے چاروں طرف کی تمام چیزوں کو اسی طرح تباہ کر دے گا جیسے کو ئی گا ئے میدان کی گھا س چرجا تی ہے۔” ا س وقت صفور کا بیٹا بلق موآب کا بادشا ہ تھا۔
5 اس نے کچھ آدمیوں کو بعور کے بیٹے بلعام کو بُلا نے کے لئے بھیجا۔ بلعام ندی کے قریب فتور نام کے علا قے میں تھا۔ بلق نے کہا ،
“لوگوں کی ایک نئی قوم مصر سے آئی ہے۔ وہ اتنے زیادہ ہیں کہ پو رے ملک میں پھیل سکتے ہیں۔ انہوں نے ٹھیک ہمارے پاس خیمہ ڈالا ہے۔
6 آؤ اور میری خاطر ان پر لعنت کرو کیو نکہ وہ ہم سے زیادہ طاقتور ہیں۔ تب میں ا ن لوگوں کو ہر اسکو ں گا اور انہیں ملک سے باہر پھینک دونگا۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ تم جس کسی کو بھی دعا دو گے وہ برکت و فضل پا ئے گا۔ اور جس کسی کو لعنت دو گے وہ ملعون ہو گا۔”
7 موآب اور مدیان کے بزرگ بلعام سے بات چیت کر نے گئے۔ ان لوگوں نے اس کی خدمت کے لئے اپنے ساتھ رقم اسے دینے کیلئے لے گئے تب ان لوگوں نے اسے وہ سب کچھ بتا یا جو بلق نے کہا تھا۔
8 بلعام نے ان سے کہا ، “یہاں رات میں رکو۔میں خداوند سے باتیں کروں گا۔ اور جو جواب وہ مجھے دیگا وہ تم سے کہوں گا۔ اس لئے اس رات موآبی لوگوں کے قائد اس کے ساتھ ٹھہرے۔
9 خدا بلعام کے پاس آیا اور اس نے پو چھا ، “تمہا رے ساتھ یہ کون لوگ ہیں ؟ ”
10 بلعام نے خدا سے کہا ، “موآب کے بادشا ہ صفور کا بیٹا بلق نے انہیں مجھ کو ایک پیغام دینے کو بھیجا ہے۔
11 پیغام یہ ہے : لوگوں کی ایک نئی قوم مصر سے آئی ہے۔ وہ تعداد میں اتنی زیادہ ہے کہ تمام ملک میں پھیل سکتی ہے۔ اس لئے آؤ اور میرے لئے ان پر لعنت کرو۔ تب ممکن ہے کہ ان سے لڑنے میں میں کامیاب ہو سکوں۔ اور اپنے ملک کو چھو ڑنے کیلئے اُن پر دباؤ ڈال سکوں۔”
12 لیکن خدا نے بلعام سے کہا، “اُن کے ساتھ مت جا ؤ۔ تمہیں ان لوگوں پر لعنت نہیں کرنی چا ہئے۔ کیونکہ ان پر میرا فضل و کرم ہے۔”
13 دوسرے دن صبح بلعام اُٹھا اور بلق کے قائدین سے کہا ، “اپنے ملک کو وا پس جا ؤ۔ خداوند مجھے تمہا رے ساتھ جانے نہیں دیگا۔”
14 اس لئے موآبی قا ئدین بلق کے پاس وا پس گئے اور اس سے انہوں نے یہ باتیں کیں۔ انہوں نے کہا ، “بلعام نے ہم لوگوں کے ساتھ آنے سے انکار کردیا۔”
15 اس لئے بلق نے دوسرے قائدین کو بلعام کے پاس بھیجا اُس بار اُس نے پہلی بار کے مقابلہ میں بہت زیادہ آدمی بھیجے اور یہ قائد پہلی بار کے قائدین کے مقابلہ میں بہت زیادہ اہم تھے۔
16 وہ بلعام کے پاس گئے اور انہوں نے اس سے کہا ، “صفور کا بیٹا بلق تم سے کہتا ہے : مہربانی کر کے اپنے کو یہاں آنے سے کسی کو روکنے نہ دو۔
17 جو میں تم سے مانگتا ہوں اگر تم وہ کروگے تو میں تمہیں بہت زیادہ معاوضہ دونگا۔ آؤ ان لوگوں پر لعنت کرو اور میری مدد کرو۔”
18 لیکن بلعام نے اُن لوگوں کو جواب دیا اس نے کہا ، “مجھے خداوند اپنے خدا کا حکم ماننا چا ہئے۔ میں اس کے حکم کے خلا ف کچھ نہیں کر سکتا۔ میں بڑا چھو ٹا کچھ بھی اس وقت تک نہیں کر سکتا جب تک خداوند نہیں کہتا کہ اگر بادشا ہ بلق اپنے سونے چاندی بھرے خوبصورت گھر دے تو بھی اپنے خداوند کے خلا ف کچھ نہیں کرو ں گا۔
19 لیکن تم بھی ان دوسرے لوگوں کی طرح آج کی رات یہاں ٹھہر سکتے ہو اور میں رات میں معلوم کروں گا کہ وہ مجھے اور کچھ کہتا ہے۔ ”
20 اس رات خدا بلعام کے پاس آیا۔ خدا نے کہا ، “یہ لو گ تمہیں اپنے ساتھ لے جانے کے لئے پھر سے بُلانے آ گئے ہیں۔ اس لئے تم ان کے ساتھ جا سکتے ہو لیکن تم صرف وہی کرو جو میں تم سے کرنے کو کہوں۔ ”
21 دوسری صبح بلعام اٹھا اور اپنے گدھے پر زین رکھی۔ تب وہ مو آبی قائدین کے ساتھ گیا۔
22 بلعام اپنے گدھے پر سوار تھا اس کے خادموں میں سے دو اس کے ساتھ تھے۔ جب بلعام سفر کررہا تھا خدا اس پر غصّہ میں آ گیا۔ اس لئے خداوند کا فرشتہ بلعام کے سامنے سڑک پر کھڑا ہو گیا۔ فرشتہ بلعام کو رو کنے جا رہا تھا۔
23 بلعام کے گدھے نے خداوند کے فرشتہ کو سڑک پر کھڑا دیکھا۔ فرشتہ کے ہا تھ میں ایک تلوار تھی۔ اس لئے گدھا سڑک سے مُڑا اور کھیت میں چلا گیا۔ بلعام فرشتہ کو نہیں دیکھ سکتا تھا اس لئے وہ گدھے پر بہت غصّہ کیا۔ اس نے گدھے کو ما را اور اسے سڑک پر لوٹنے پر مجبور کیا۔
24 بعد میں خداوند کا فرشتہ دوسری جگہ پر کھڑاہوا جہاں سڑک تنگ ہو گئی تھی۔ یہ دو انگور کے باغوں کے درمیان کی جگہ تھی۔ وہاں سڑک کے دونوں جانب دیواریں تھی۔
25 گدھے نے خداوند کے فرشتے کو پھر دیکھا۔ اس لئے گدھا ایک دیوار سے سٹ کر نکلا۔ اس سے بلعام کا پیر دیوار سے چھِل گیا۔ اس لئے بلعام نے اپنے گدھے کو پھر ما را۔
26 اس کے بعد خداوند کا فرشتہ دوسری جگہ پر کھڑا ہوا۔ یہ دوسری جگہ تھی جہاں سڑک تنگ ہو گئی تھی۔ وہاں کو ئی ایسی جگہ نہیں تھی جہاں گدھا مُڑ سکے۔ دائیں یا بائیں نہیں مُڑ سکتا تھا۔
27 گدھے نے خداوند کے فرشتے کو دیکھا اس لئے گدھا بلعام کو اپنی پیٹھ پر لئے ہو ئے زمین پر بیٹھ گیا۔ بلعام گدھے پر بہت غصّہ میں تھا اس لئے اس نے اپنے ڈنڈے سے اسے پیٹا۔
28 تب خداوند نے گدھے کو بولنے کی قوت دی ، “گدھے نے بلعام سے کہا تم مجھ پر کیوں غصّہ میں ہو؟ میں نے تمہا رے ساتھ کیا کیا ہے ؟ تم نے مجھے تین بار ما را ہے۔”
29 بلعام نے گدھے کو جواب دیا ، “تم نے دوسروں کی نظر میں مجھے بے وقوف بنا یا ہے اگر میرے ہا تھ میں تلوار ہو تی تو میں ابھی تمہیں مار ڈالتا۔”
30 لیکن گدھے نے بلعام سے کہا ، “میں تمہا را اپنا گدھا ہوں جس پر تم کئی برسو ں سے سواری کرتے ہو اور تم جانتے ہو کہ میں نے ایسا اِس سے پہلے کبھی نہیں کیا ہے۔ “یہ صحیح ہے ” بلعام نے کہا۔
31 تب خداوند نے بلعام کو سڑک پر کھڑے فرشتہ کو دکھایا۔ بلعام نے خداوندکا فرشتہ اور اس کی تلوار کو دیکھا تب بلعام نے اپنا سر زمین کی طرف جھکا یا۔
32 تب خداوند کا فرشتہ بلعام سے پو چھا ، “تم نے اپنے گدھے کو تین بار کیوں ما را ؟ میں خود تم کو روکنے آیا ہوں کیو نکہ تیرا راستہ میرے بر خلا ف ہے۔
33 تیرے گدھے نے مجھے دیکھا اور وہ تین بار مجھ سے مُڑا۔ اگر گدھا مُڑا نہ ہو تا تو میں تم کو مار ڈالا ہو تا۔ لیکن میں تمہا رے گدھے کو نہیں مارتا۔”
34 تب بلعام نے خداوند کے فرشتے سے کہا ، “میں نے گنا ہ کیا ہے۔ میں یہ نہیں جانتا تھا کہ تم سڑک پر کھڑے ہو۔ اگر میں بُرا کرر ہا ہوں تو میں گھر واپس ہو جا ؤں گا۔”
35 خداوند کے فرشتے نے بلعام سے کہا ، “نہیں ! تم ان لوگوں کے ساتھ جا سکتے ہو۔ لیکن ہوشیار رہو۔ وہی باتیں کہو جو میں تم سے کہنے کیلئے کہوں گا۔ اس لئے بلعام بلق کے بھیجے گئے قائدین کے ساتھ گیا۔
36 بلق نے سُنا کہ بلعام آرہا ہے اس لئے بلق اس سے ملنے کے لئے ارنون کی سرحد پر موآبی شہر کو گیا۔ یہ اس کے ملک کا کو نہ تھا۔
37 جب بلق نے بلعام کو دیکھا تو اس نے بلعام سے کہا ، “میں نے اس سے پہلے تم کو آنے کیلئے کہا تھا اور یہ بھی بتا یا تھا کہ یہ انتہا ئی اہم ہے۔ تم ہمارے پاس کیوں نہیں آئے ؟ کیا یہ سچ ہے کہ میں تجھے معاوضہ یا انعام دینے کے قابل نہیں ہوں؟ ”
38 لیکن بلعام نے جواب دیا ، “میں اب تمہا رے پاس آیا ہو ں۔ لیکن میں ڈرتا ہوں کہ میں شاید وہ نہ کر سکوں جو تم مجھ سے کرنے کی امید رکھتے ہو۔ میں صرف وہی باتیں تم سے کہہ سکتا ہوں جو خداوند خدا مجھ سے کہنے کو کہتا ہے ”
39 تب بلعام بلق کے ساتھ قرئیہ حصریت کو گیا۔
40 بلق نے کچھ مویشی اور کچھ بھیڑ قربانی کے لئے ذبح کئے۔ اس نے کچھ گوشت بلعام اور کچھ اس کے ساتھ کے قائدین کو دیا۔
41 اگلی صبح بلق بلعام کو باما ت بعل شہر کو لے گیا۔ اس جگہ سے وہ بنی اسرا ئیلیوں کی چھا ؤنی کے سب سے نزدیکی حصّے کو دیکھ سکتے تھے۔
3:3+جن3:3پر تیل چھڑکا گیا۔ ایک خاص تیل ان کے سر پر ڈالا گیا یہ ظاہر کرنے کے لئے کہ یہ خدا کی طرف سے چنے گئے۔3:23+وہ3:23خیمہ جہاں خدا اپنے لوگوں کے ساتھ رہنے آتا ہے۔3:47+یا3:47۲ اونس یا ۵۵ گرام3:50+مثقال3:50چاندی لگ بھگ یا ۳۵ پاؤنڈ یا ۲/۱۵۱ کیلو گرام۔4:16+زیتون4:16کا وہ تیل جو مخصوص آدمیوں پر ڈالا جاتا ہے یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ لوگ خاص کام کے لئے چنے گئے ہیں۔6:2+کوئی6:2شخص جس نے خدا سے خاص وعدہ کیا ہو۔ یہ نام عبرانی لفظ سے ہے جس کا معنیٰ ہے “علحٰدہ ہونا”۔7:12-83+آیات7:12-83عبرانی میں ہر قائد کے تحفے کی فہرست الگ الگ بنائی گئی ہے لیکن مضمون ہر تحفہ کے لئے وہی ہے اس لئے پڑھنے میں آسان ہو اسے ایک ساتھ ملا دیا گیا ہے۔7:85+۴/۳۱7:85پاؤنڈ یا ۲/۱۱ کیلو گرام۔7:85+۳/۱۳7:85پاؤنڈ یا ۸۰۰ گرام7:85+یا7:85۶۰ پاؤنڈ یا ۲۸ کیلو گرام۔8:10+اس8:10سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ لاوی لوگوں کو انکے خاص کام پر منتخب کرنے میں حصّہ لئے ہیں۔11:3+اس11:3کے معنیٰ جلنے کے ہیں۔11:32+یہ11:32لگ بھگ ۴/۲۱ کیلو لیٹر کے برابر ہے۔ یعنی لگ بھگ ۲ کیلو گرام۔11:34+بمعنی11:34“شدید خواہشات کی قبریں –”13:22+ایک13:22نسل جس کے لوگ کافی لمبے ہوتے تھے۔13:24+یہ13:24عبرانی لفظ کی مانند ہے جس کے معنیٰ انگور کا گچھا ہے۔14:8+ادبی14:8طور پر یہاں دودھ اور شہد بہتا ہے20:13+اس20:13لفظ کے معنیٰ “بحث ” یا “خلاف21:3+اس21:3نام کے معنی “مکمل تباہی ” دیکھو احبار ۲۸”۲۷- ۲۹