زبُور 106
1 خداوند کی حمدکرو!
خداوند کا شکر ادا کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے !
خدا کی شفقت ابدی ہے۔
2 سچ مچ میں خداوند کتنا عظیم ہے، اِس کا ذکر کو ئی شخص کر نہیں سکتا۔
خدا کی ستا ئش پو ری طرح کو ئی نہیں کر سکتا۔
3 جو لوگ اس کے احکاما ت کو مانتے ہیں۔ وہ مسرور رہتے ہیں۔
وہ لوگ ہر وقت بھلا کام کر تے ہیں۔
4 اے خداوند! اُس کرم سے جو تو اپنے لوگوں پر کر تا ہے۔
مجھے یا دکر۔ اپنی نجات مجھے عنا یت فر ما۔
5 خداوند، مجھ کو بھی اُن اچھی چیزوں میں حصّہ لینے دے ،
جنکو تو اپنے منتخب لوگوں کیلئے کرتا ہے۔
تیری قوم کے ساتھ مجھ کو مسرور ہو نے دے۔
ستائش میں تیرے لوگوں کے ساتھ مجھ کو شامل ہو نے دے۔
6 ہم نے ویسے ہی گناہ کئے ہیں، جیسے ہما رے باپ دادا کئے۔
ہم بُرے ہیں۔ ہم نے بُرے کام کئے ہیں۔
7 خداوند! مصر میں ہما رے آبا ء و اجداد نے
تیرے کئے گئے معجزات سے کچھ بھی نہیں سیکھا۔
انہوں نے تیری شفّقت کو اور تیری مہربانی کو یاد نہیں رکھا۔
ہما رے باپ دادا نے وہاں سُرخ سمندر یعنی بحر قلز م کے کنا رے تیرے مخالف ہو ئے۔
8 مگر خدا نے اپنے نام کی خاطر ہما رے باپ دادا کو بچا یا تھا۔
خدا نے اپنی عظیم قدرت دکھا نے کیلئے اُن کو بچا یا تھا۔
9 خدا نے حکم دیا اور بحر قلزم سوکھ گیا۔
خدا نے ہما رے آبا ء واجداد کو گہرے سمندر سے اتنی خشک زمین سے لے گیا جو صحرا کی طرح خشک تھی۔
10 خدا نے ہما رے باپ دادا کو اُن کے دشمنوں سے بچا یا۔
خدا اُن کو انکے دشمنوں سے بچا کر نکال لیا۔
11 اور پھر اُن کے دشمنوں کو اُسی سمندر کے بیچ ڈھانپ کر غرق کر دیا۔
اُن کا ایک بھی دشمن بچ کر نکل نہیں پایا۔
12 پھر ہما رے باپ دادا نے خدا پر یقین کیا۔
اُنہوں نے اُس کی مدح سرائی کی۔
13 لیکن ہما رے آبا ء واجداد اُن با توں کو بہت جلد بھول گئے جو خدا نے کہی تھیں۔
انہوں نے خدا کے مشورے پر توجہ نہیں دیا۔
14 ہما رے آبا ؤ اجداد کو صحرا میں بھوک لگی۔
اس صحرا میں اُنہوں نے خدا کو آزمایا۔
15 لیکن ہما رے باپ دادا نے جو کچھ بھی مانگا، خدا نے اُن کو دیا۔
لیکن خدانے اُن کو ایک بڑی مہلک بیما ری بھی دی تھی۔
16 لوگ موسیٰ سے حسد کر نے لگے
اور ہا رون سے بھی جو خدا کا مقدّس کا ہن تھا۔
17 اس لئے خدا نے اُن حا سد لوگوں کو سزا دی۔ زمین پھٹ گئی اور داتن کو نگل گئی،
اور پھر زمین بند ہو گئی۔ وہ ابیرام کی جما عت کو نگل گئی۔
18 پھر آگ نے اُن لوگوں کی ہجوم کو بھی بھسم کیا۔
اُن شریر لوگوں کو آگ نے جلا دیا۔
19 اُن لوگوں نے حورب کے پہاڑوں پر سونے کا ایک بچھڑا بنا یا
اور اُس مورتی کی پرستش کر نے لگے۔
20 اُن لوگوں نے خدا کے جلال کو
گھاس کھا نے والے بیل کی شکل میں بدل دیا۔
21 ہما رے باپ داد خدا کو بھول گئے جس نے انہیں بچا یا تھا۔
وہ خدا کے بارے میں بھول گئے جس نے مصر میں معجز ے دکھا ئے تھے۔
22 خدا نے حام کی سرزمین میں حیرت انگیز معجزے دکھا ئے تھے۔
خدا نے بحر قلزم کے پاس با رُ عب معجز ے دکھا ئے تھے۔
23 خدا اُن لوگوں کو نیست و نابود کر نا چاہتا تھا،
مگر خدا کا بر گزیدہ بندہ موسیٰ نے اُنکو روک دیا۔
خدا بہت غضبناک تھا مگر موسیٰ آ ڑے آیا کہ
خدا اُن لوگوں کو کہیں نیست و نابود نہ کر دے۔
24 پھر اُن لوگوں نے اِس حیرت انگیز ملک کنعان میں جا نے سے انکار کر دیا۔
لوگوں کو یقین نہیں تھا کہ خدا اُن لوگوں کو ہرا نے میں مدد کر ے گا، جو اُس ملک میں رہ رہے تھے۔
25 اپنے خیموں میں وہ بڑ بڑا تے رہے۔
ہما رے باپ دادا نے خدا کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔
26 تب خدا نے قسم کھا ئی کہ وہ بیا بان میں مر جا ئیں گے۔
27 خدا نے قسم کھا ئی کہ اُن کی نسل کو دیگر لوگوں سے شکست یاب ہو نے دیگا۔
خدا نے قسم کھا ئی کہ وہ ہما رے باپ دادا کو ملکو ں میں تِتر بتِر کر دے گا۔
28 پھر خدا کے لو گ بعل فغور میں بعل کی پرستش میں مشغول ہو گئے۔
خدا کے لوگ گوشت کھا نے لگے جس کو بے حِس بتوں پر چڑھا یاگیا تھا۔
29 خدا اپنے لوگوں پر بہت غضبناک ہوا
اور وباء اُن میں پھوٹ نکلی۔
30 لیکن فیخاس نے دعا کی
اور خدا نے اُس وبا ء کو روکا۔
31 لیکن خدا جانتا تھا کہ فیخاس نے اچھا کام کیا تھا۔
خدا اسے ہمیشہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔
32 مریبہ میں لوگ بھڑک اٹھے
اور اُنہوں نے موسیٰ سے بُرا کام کرا یا۔
33 اس کے لئے انہوں نے موسیٰ کو بہت پریشان کیا۔
اِس لئے موسیٰ بے سوچے سمجھے بول اُٹھا۔
34 خداوند نے لوگوں سے کہا کہ کنعان میں رہنے وا لے لوگوں کو نیست و نابود کر دیں
مگر بنی اسرائیل نے خدا کی بات نہیں ما نی۔
35 بنی اسرائیل دیگر قوموں کے ساتھ مل گئے،
اور وہ بھی ویسے کام کر نے لگے جیسے دیگر اقوام کیا کر تے تھے۔
36 وہ دیگر قومیں خدا کے لوگوں کے لئے پھندہ بن گئے۔
خدا کے لوگ ان بتوں کی پرستش کر نے لگے جن کی وہ دیگر قومیں پرستش کیا کر تے تھے۔
37 یہاں تک کہ خدا کے لوگ اپنی ہی بیٹیوں کو ہلاک کر نے لگے
اور وہ اُن کو اُن بدروحوں کے لئے قربان کر نے لگے۔
38 خدا کے لوگوں نے معصوم لوگوں (بچوں) کو ہلاک کیا۔
انہوں نے اپنے ہی بچوں کو ما رڈا لا اور اُن جھو ٹے خداؤں پر قربان کرد یا۔
39 اس طرح خدا کے لوگ اُن گنا ہوں سے نا پاک ہو ئے جو کہ دوسرے لوگوں نے کیا تھا۔
اُن لوگوں نے اپنے ہی خدا سے بے وفائی کی۔ اور وہ ایسے کام کر نے لگے جیسے دیگر لوگ کر تے تھے۔
40 خدا اُن پر غضبنا ک ہوا۔
خدا اُن سے بیزار ہو چکا تھا۔
41 پھر خدا نے اپنے لوگوں کو دیگر قوموں کو دے دیا۔
خدا نے اُن پر اُن کے دشمنوں کی حکمرا نی کر دی۔
42 خدا کے لوگوں کے دشمنوں نے اُن پر قابو پا لیا،
اور اُن کی زندگی بہت کٹھن کر دی۔
43 خدا نے اپنے لوگوں کو کئی با ر بچایا۔
مگر انہوں نے خدا سے منہ موڑ لیا۔ اور وہ ایسے کام کر نے لگے جو کچھ وہ کر نا چاہتے تھے۔
خدا کے لوگوں نے بہت ، بہت بُرائیاں کیں۔
44 لیکن جب خدا کے لوگوں پر مصیبت آئی، اُنہوں نے ہمیشہ ہی مدد پا نے کے لئے خدا سے فریاد کی
اور اس نے اُن کی فریادوں کو سُنا۔
45 خدا نے ہمیشہ اپنے معاہدہ کو یاد رکھا۔
خدا نے اپنی عظیم شفقّت سے اُ نکو ہمیشہ ہی سکھ چین دیا۔
46 خدا کے لوگوں کو اُ ن دیگر قوموں نے اسیر کر لیا۔
مگر خدا نے ان کے دل میں ا ن کے لئے رحم ڈا لا۔
47 اے خداوند ہما رے خدا! ہم کو بچا لے ،
او ر تو ہم لوگوں کو دوسری قوموں میں سے اکٹھا کر
تا کہ ہم تیرے مقدس نام کا شکر گذاری کر سکیں
اور تیرے لئے ستائش کے نغمے گا ئیں۔
48 اِسرائیل کے خداوند، خدا کی ستائش کرو۔
خدا ہمیشہ زندہ رہتا آیا ہے۔ وہ ہمیشہ ہی زندہ رہے گا۔
اور ساری قوم کہے، “ آمین!”
خداوند کی حمد کرو۔
3:7+لوگ3:7اُس وقت کہتے جب وہ “معاہدہ کا صندوق” اٹھا تے اور اسے اپنے ساتھ جنگ کے میدان میں لے آتے اس سے یہ ظا ہر کرنا کہ خدا ان کے ساتھ ہے۔3:8+یا3:8” ایک گیت جو داؤد کو وقف کیا گیا تھا۔4:5+مناسب4:5قربانی پیش کر۔5:5+زیادہ5:5تر ان لوگوں کے بارے میں کہا جا تا ہے جو خدا پر اعتماد اور یقین نہیں رکھتے۔ اس سے ظاہر ہو تا ہے کہ وہ احمق اور بدکردار ہیں۔5:12+یہ5:12ایک خصوصی آلہ ہو گا ، ایک خصوصی طرز کے ساتھ آلہ یا ایک گروہ جو عبادت گاہ میں موسیقی کا کام انجام دیتا ہے۔15:5+مکتام15:5کا صحیح معنی واضح نہیں ہے۔ شاید اس کا معنی ایک بہترین ترتیب کا گیت ہوگا۔ یہ گیت ہو سکتا ہے داؤد نے لکھا ہو گا یا ان سے منسوب ہے18:2+خدا18:2کا نام ، اس نام سے ظا ہر کیا جاتا ہے کہ خدا حفاظت کی محفوظ جگہ ہے۔18:2+ایک18:2عمارت یا حفاظت کے لئے اونچے اور مضبوط دیواروں سے گھرا ہو ا شہر۔21:13+اس21:13نغمہ کے لئے یہ ایک دُھن ہے۔ لیکن شاید یہ ایک قسم کے آلہ کا حوالہ ہے۔22:7+یہ22:7علامتیں ہیں جو لوگوں کی مایوسی ، نفرت یا شرمندگی کو ظاہر کرتے ہیں29:6+یا29:6”حرمون پہا ڑ۔”31:24+مشکیل31:24کا صحیح مفہوم وا ضح نہیں ہے۔ شاید اس کے معنی ”مراقبے کی نظم” مشورے کی نظم ” یا فنکارانہ طور پر لکھی ہو ئی نظم ہے ”45:7+خوشی45:7کا تیل اپنے اوپر اور اپنے دوستوں پر ڈال۔ یہ ایک خاص تیل ہے جو بادشاہوں کو ، کاہنوں کو اور پیغمبروں کو مسح کر نے کے لئے خدا کی ہیکل میں رکھا جا تا ہے۔58:10+حقیقتًا58:10”وہ اپنے پا ؤں شریر لوگوں کے خون سے دھو ئے گا۔59:9+یا59:9”میری طاقت، میں تیری اُمید کر رہا ہوں”59:13+تب59:13لوگ جانیں گے کہ خدا یعقوب اور ساری سلطنت پر حکومت کر ے گا۔71:24+یہ71:24گیت سلیمان کے ذریعہ ترتیب دیئے گئے ہوں گے یا اس کے لئے مخصوص کئے گئے ہوں گے یا خاص گیتوں کے مجموعے سے لئے گئے ہوں گے -73:24+یا73:24” تو احترام کے بعد میری رہنمائی کر۔74:14+یہ74:14شاید ایک بہت بڑا سمندری دیو ہو گا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مگر مچھ ہے۔ دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ سمندری عفریت( دیو) ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ جادوگر اس کی مدد سے سورج گرہن پیدا کر تے ہیں۔78:9+پرندوں78:9کے شکار کے لئے استعمال کی جانے وا لی ایک مڑی ہو ئی چھڑی۔ اگر اسے سیدھی پھینکی جا ئے تو سیدھی اڑ کر زمین کی جانب نیچے آتی ہے پھر اچا نک ہوا میں او پر اٹھتی ہے اور کبھی کبھی پھینکنے والے کی طرف واپس آجا تی ہے۔ ادبی زبان میں ”پھینکی جانے والی کمان ”یا” آنکھوں کو دھو کہ دینے والی کمان ”کہلا تی ہے۔82:1+دیگر82:1مما لک تعلیم دے رہے تھے کہ ایل اور دیگر معبود زمین پر رہنے والے لوگوں کے بارے میں گفتگو کر نے کے لئے اکٹھا ہو ئے۔ کئی مرتبہ بادشا ہوں اور رہنما بھی خدا کہلا ئے اس لئے یہ زبور شاید اسرائیل کے رہنماؤں کے لئے خدا کی ایک تنبیہ ( آگاہی ) ہو۔82:5+اس82:5کے معنیٰ یہ ہو سکتے ہیں وہ غریب لوگ نہیں سمجھتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔89:10+یہ89:10سمندر کا دیو ہے۔90:17+یا90:17غالبًا ہم جو ہما رے ہا تھ سے کام کر تے ہیں قائم رہے اور وہ کام جو ہم اپنے ہا تھ سے کر تے ہیں وہ اسے قائم رکھے۔92:15+یا،92:15اس میں کو ئی غلطی نہیں ہے۔93:5+یا93:5تیرے معاہدے پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔99:1+خدا99:1کے خاص فرشتے۔ ان فرشتوں کے مجسّموں کو معاہدہ کے صندوق پر رکھا گیا تھا۔99:5+شاید99:5اس کا مطلب ہیکل ہے۔101:3+اس101:3کی طرف اشارہ کیا گیا ”خوفناک چیزیں”104:4+یا104:4” تو اپنے پیغام رساں کو رو حوں کی طرح بنا یا۔”